🌹 عفو و در گزر ازروئے قرآن:

✨ بے شک اللہ معاف فرمانے اور بہت بخشنے والا ہے۔
(سورةالنساء: 43)

✨ بے شک اللہ بڑ امعاف فرمانے والا بڑی قدرت والا ہے۔
(سورةالنساء: 149)

✨ سو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے درگزر فرمایا کریں اور ان کیلئے بخشش مانگا کریں۔
(سورةآلِ عمران: 159)

✨ تمہیں چاہئے کہ معاف کر کے بھول جاؤ۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ ﷲ تمہیں معاف کر دے۔ ﷲ غفور رحیم ہے۔
(سورة النور:22)

✨ البتہ جوشخص صبر کرے اور درگزر کرے تو یہ بڑے ہمت کے کاموں میں سے ہے۔
(سورة الشوری:43)

✨ بُرائی کی مدافعت بھلائی اور احسان کے ساتھ کرو جو جس کے ساتھ دشمن ہے وہ تمہارا گہرا دوست بن جائے گا)
(سورة حم السجدہ:34)

✨ اے محبوب معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منھ پھیر لو۔
(سورہ اعراف: 199)

✨ اور بدی کا بدلہ کی جانے والی بدی کے برابر ہوتا ہے پس جو کوئی معاف کرے بشرطیکہ وہ اصلاح کرنے والا ہو تو اس کا اجر اللہ پر ہے یقیناً وہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔
(سورةالشورٰی:40)

✨ یہ لوگ جب کسی کھلی برائی کا ارتکاب یا اپنی جان پر کوئی ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا کون ہے جو گناہوں کو بخشے؟
(سورة آلعمران: 135)



🌹 عفو و درگزر ازروئے حدیث:


✨ ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کی:
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ہم خادم کو کتنی بار معاف کریں؟؟؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے۔ اس نے پھر وہ سوال دہرایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر خاموش رہے، جب تیسری بار سوال کیا تو ارشاد فرمایا؛ روزانہ ستر بار۔
(سنن ترمذی)

✨ حضرت سیدنا جریرؓ سے مروی ہے کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا اور جو معاف نہیں کرتا اس کو معاف نہیں کیا جائے گا۔
(مسند امام احمد)

✨ حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
صدقہ سے مال میں کمی نہیں ہوتی اور جو شخص دوسرے کے قصور معاف کر دیتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اور عزت دیتا ہے اور کسی کے قصور معاف کر دینے سے کوئی بے عزتی نہیں ہوتی۔
(مسلم)

✨ سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
کسی (مسلمان) کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین راتوں سے زیادہ قطع تعلق کرے، دونوں آپس میں ملیں تو یہ اس سے منہ موڑے اور وہ اس سے منہ موڑے اور ان دونوں میں سے بہتر وہ آدمی ہے کہ جو سلام کرنے میں ابتداء کرے۔
(مسلم)

✨ حضرت ابو ہریرہؓ کی روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم غلطیاں اور گناہ نہیں کرو تو ﷲ تعالی تم کو دوسرے لوگوں سے تبدیل کر دے گا جو غلطیاں بھی کریں گے اور ﷲ سے معافیاں بھی مانگیں گے۔ اور ﷲ یقینا ان کو معاف بھی کر دے گا۔
(مسلم)

✨ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
بے شک اللہ تعالیٰ درگزر فرمانے والا ہے اور درگزر کرنے کو پسند فرماتا ہے۔
(مستدرک)

✨ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پر نور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی: اے میرے رب! تیرے بندوں میں سے کون تیری بارگاہ میں زیادہ عزت والا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وہ بندہ جو بدلہ لینے پر قادر ہونے کے باوجود معاف کر دے۔
(شعب الایمان)

✨ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دو چیزوں کا اختیار دیا گیا تو آپ ان میں سے آسان کو اختیار فرماتے بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہو، اگر وہ گناہ ہوتی تو آپ سب سے زیادہ اس سے دور رہتے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی اپنی ذات کا انتقام نہیں لیا، ہاں اگر اللہ کی حد پامال کی جاتیں تو آپ ان کا انتقام لیتے تھے۔
(سنن ابو داؤد)

✨ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جب لوگ حساب کے لیے ٹھہرے ہوں گے تو اس وقت ایک منادی یہ اعلان کرے گا: جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے۔ پھر دوسری بار اعلان کرے گا کہ جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے۔ پوچھا جائے گا کہ وہ کون ہے جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے۔
منادی کہے گا: ان کا جو لوگوں (کی خطاؤں) کو معاف کرنے والے ہیں۔ پھر تیسری بار منادی اعلان کرے گا: جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے۔ تو ہزاروں آدمی کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت میں داخل ہو جائیں گے۔
(معجم الاوسط)

🌹 عفو و درگزر کی فضیلت:


حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم آقائے دوجہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ اچانک ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرائے ہیں حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے والے دانت نمودار ہوئے۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا۔
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر میرے ماں باپ قربان! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کس بات نے ہنسایا ہے؟
تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا!۔
میری امت کے دو آدمی رب العزت کی بارگاہ میں گھٹنوں کے بل پیش ہوتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا:
اے رب! میرے اس ظالم بھائی سے میرے ظلم کا حساب لے کر دیں۔
اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا؛
تو اپنے ظالم بھائی سے کیا چاہتا ہے۔ حالانکہ اس کے پاس نیکیوں میں سے کچھ نہیں بچا (یعنی اس کے پاس تو صرف گناہ ہی ہیں)۔
تو اس نے عرض کیا:
یارب! میرے گناہ ہی اس پر لاد دیں۔
یہ ذکر کر کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے،
پھر فرمایا:
یہ دن بہت بڑا ہو گا لوگ اس کے محتاج ہوں گے کہ ان کے گناہوں کے بوجھ اٹھا دئیے جائیں۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ اس مطالبہ کرنے والے کو فرمائیں گے اپنی نظر اٹھا اور دیکھ ۔

وہ نظر اٹھا کر دیکھے گا اور کہے گا۔
اے رب! میں سونے کے شہر اور سونے کے محلات دیکھ رہا ہوں۔ لئولئو کے تاج سجائے ہوئے ہیں۔ یہ کس نبی کیلئے ہیں یا کس صدیق کیلئے ہیں یا یہ کس شہید کیلئے ہیں؟
اللہ تعالیٰ فرمائیں گے:
جو اس کی قیمت دے گا وہ اس کیلئے ہیں۔

وہ عرض کریگا:
یارب ان کا کون مالک بن سکتا ہے؟
اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تُو اس کا مالک بنے گا؟ وہ عرض کریگا کس عمل کی وجہ سے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے
اپنے اس بھائی کو معاف کر دینے سے

وہ عرض کریگا:
یارب! میں نے اس کو معاف کیا۔
اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ
چلو اپنے بھائی کا ہاتھ پکڑو اور اس کو بھی جنت میں لے جاؤ۔

یہ حدیث بیان فرما کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا!
اسی لیے اللہ سے تقویٰ اختیار کرو اور آپس میں صلح کے ساتھ رہو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے درمیان صلح چاہتے ہیں۔
(حاکم وقال صحیح الاسناد)