User Tag List

Results 1 to 1 of 1

Thread: اسلامی تاریخ سے چند واقعات

  1. #1
    Administrator
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    1,587
    Thanked: 5
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)

    اسلامی تاریخ سے چند واقعات



    🌹اسلامی تاریخ سے عفو و درگزر سے متعلق چند واقعات:



    عفوٌّ حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ہے جیسا کہ ایک حدیث میں آتا ہے کہ

    حضرت عائشہؓ نے ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا۔
    یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اگر مجھے لیلۃ القدر نصیب ہو جائے تو میں اللہ تعالیٰ سے کیا دعا کروں؟؟؟
    تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیا کہ یہ دعا کرنا کہ

    اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ
    اے اللہ! تو بہت معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے پس مجھ سے درگزر فرما۔
    سند احمد مخرجا، حدیث معاذ بن انعام)


    💥 حضرت امِ حبیبہؓ کا اپنی سوکنوں سے معافی مانگنا:

    حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا فرماتی ہیں:
    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجۂ محترمہ حضرت اُمِ حبیبہ رضی ﷲ عنہا نے مجھے انتقال کے وقت بلایا (میں اُن کے پاس گئی تو مجھ سے) کہا:
    ’’ہماری درمیان کوئی بات ہو جایا کرتی تھی جیسے سوکنوں میں ہوا کرتی ہے تو جو کچھ ہوا ہے ﷲ تعالیٰ مجھے بھی معاف کرے اور آپ کو بھی۔
    میں نے کہا:
    ﷲ تعالیٰ آپ کی ایسی ساری باتیں معاف فرمائے اور اُن سے درگزر فرمائے اور اُن باتوں کی سزا سے آپ کو محفوظ فرمائے۔

    حضرت امِ حبیبہ رضی ﷲ عنہ نے کہا:
    آپ نے مجھے خوش کیا، ﷲ آپ کو خوش فرمائے۔
    پھر حضرت امِ حبیبہ رضی ﷲ عنہا نے پیغام بھیج کر حضرت امِ سلمہ رضی ﷲ عنہا کو بلایا اور اُن سے بھی یہی کہا۔


    💥 حضرت ابوبکرؓ کا حضرت عمرؓ سے معافی مانگنا:


    حضرت ابو الدرداءؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں حضرت ابوبکرؓ آئے۔ اُنہوں نے اپنا کپڑا پکڑ رکھا تھا جس سے اُن کے گھٹنے ننگے ہو رہے تھے اور اِس کا اُنہیں احساس نہیں تھا۔ اُنہیں دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
    تمہارے یہ ساتھی جھگڑ کر آرہے ہیں۔
    حضرت ابوبکرؓ نے آ کر سلام کیا اور عرض کیا:
    میرے اور ابن الخطابؓ کے درمیان کچھ بات ہو گئی تھی، جلدی میں مَیں اُن کو نامناسب بات کہہ بیٹھا لیکن پھر مجھے ندامت ہوئی، جس پر میں نے اُن سے معافی مانگی لیکن اُنہوں نے معاف کرنے سے انکار کر دیا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گیا ہوں، (اب آپ جیسے فرمائیں)
    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
    اے ابوبکرؓ! ﷲ تمہیں معاف فرمائے۔
    اِدھر کچھ دیر کے بعد حضرت عمرؓ کو ندامت ہوئی تو اُنہوں نے حضرت ابوبکرؓ کے گھر آ کر پوچھا:
    یہاں ابوبکرؓ آئے ہیں؟
    گھر والوں نے کہا:
    نہیں۔
    تو وہ بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آ گئے۔ اُنہیں دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ (غصہ کی وجہ سے) بدلنے لگا، جس سے حضرت ابوبکرؓ ڈر گئے اور اُنہوں نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر دو دفعہ عرض کیا:
    یا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اللہ کی قسم! قصور میرا زیادہ ہے۔
    پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
    ﷲ نے مجھے تم لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا تھا تو تم سب سے کہا تھا تم غلط کہتے ہو لیکن اُس وقت ابوبکرؓ نے کہا تھا آپ ٹھیک کہتے ہیں، اُنہوں نے اپنے مال اور جان کے ساتھ میرے ساتھ غم خواری کی،
    پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو دفعہ فرمایا:
    کیا تم میرے اِس ساتھی کو میری وجہ سے چھوڑ دو گے؟
    چنانچہ حضور کے اِس فرمان کے بعد کسی نے حضرت ابوبکرؓ کو کوئی تکلیف نہ پہنچائی۔


    💥 امام زین العابدین علی بن حسینؓ کا اپنی لونڈی کو معاف کرنا:

    امام زین العابدین علی بن حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عنہ کی لونڈی وضو کرواتے ہوئے ان پر پانی ڈال رہی تھی کہ اچانک اس کے ہاتھ سے برتن آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے چہرے پر گر گیا جس سے چہرہ زخمی ہو گیا۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اس کی طرف سر اٹھا کر دیکھا تو اس نے عرض کی:
    اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
    "وَالْکٰظِمِیۡنَ الْغَیۡظ اور غصہ پینے والے
    امام زین العابدین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:
    میں نے اپنا غصہ پی لیا۔
    اس نے پھر عرض کی:
    وَالْعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ اور لوگوں سے در گزر کرنے والے
    ارشاد فرمایا:
    اللہ تعالیٰ تجھے معاف کرے۔
    پھر عرض گزار ہوئی:
    وَاللہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیۡنَ:
    اور اللہ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے
    ارشاد فرمایا:
    جا! تو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے آزاد ہے۔
    (ابن عساکر، ذکر من اسمہ علی، علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب)


    💥 میمون بن مہران کا اپنی باندی کو معاف کرنا:

    میمون بن مہران روایت کرتے ہیں کہ ایک دن ان کی باندی ایک پیالہ لے کر آئی جس میں گرم گرم سالن تھا۔ ان کے پاس اس وقت مہمان بیٹھے ہوئے تھے، وہ باندی لڑکھڑائی اور ان پر وہ شوربا گر گیا۔ میمون نے اس باندی کو مارنے کا ارادہ کیا، تو باندی نے کہا؛
    اے میرے آقا! اللہ تعالیٰ کے اس قول پر عمل کیجیے۔
    والکاظمین الغیظ
    میمون نے کہا:
    میں نے اس پر عمل کر لیا (غصہ ضبط کر لیا)۔
    اس نے کہا:
    اس کے بعد کی آیت پر عمل کیجیے
    والعافین عن الناس
    میمون نے کہا:
    میں نے تمہیں معاف کر دیا
    باندی نے اس پر اس حصہ کی تلاوت کی۔
    واللّٰہ یحب المحسنین
    میمون نے کہا:
    میں تمہارے ساتھ نیک سلوک کرتا ہوں اور تم کو آزاد کر دیتا ہوں۔
    (الجامع الاحکام: تبیان القرآن)


    Last edited by Admin-2; 10-04-2019 at 11:56 AM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •