حق کی شمع
یقین سے معافی مانگنا


جس وقت بندہ اپنے گناہوں پر نادم ہو کہ اللہ کے سامنے پیش ہوتا ہے
تو ابھی وہ الفاظ ادا نہیں کرتا کہ اللہ اس کے سارے گناہ معاف کر دیتا ہے۔۔

اللہ غفور الرحیم ہے۔
تو پھر ہمیں اس کا احساس رکھنا ہے یقین کے ساتھ۔۔

ہمارے اندر یہ احساس رہے یقین کے ساتھ کہ وہ معاف فرمانے والا ہے ، توبا قبول کرتا ہے ۔
اگر دیکھا جائے تو اللہ کا یقین۔۔۔ بلکہ اللہ کی تمام صفات پر یقین بھی تو ہمارے مان لینے بھروسہ کرنے میں آتا ہے ۔

ایمان مجمل میں ہے کہ میں ایمان لایا اللہ کی تمام صفات پر۔
ایمان جیسا کہ وہ ہے۔

اور جب بندہ اللہ کے سامنے معافی کے لیے بیٹھتا ہے تو اللہ اس کے ندامت کے ساتھ بیٹھنے کو ہی قبول کر لیتا ہے ۔

ابھی اس کے منہ سے الفاظ نہیں نکلے ہوتے۔
یہ ایک طرح سے اس کا خلاصہ ہے۔ ہمیں تو اس پر یقین کرنا ہے ۔
اب یہ بھی آپ کا اللہ کے یقین میں ہی آئے گا کہ آپ اس پر کتنا توکل کرتے ہیں ۔کہ وہ معاف کرنے والا ہے ۔
جب یہ کامل یقین لے کر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں تو وہ معاف فرما دیتا ہے۔
اسے اپنے بندے کا ایسے ندامت سے گناہوں پر معافی اور توبہ مانگنا پسند ہے۔تو اسی یقین سے بیٹھیں اور مانگیں۔

اللہ سچی توبہ کرنے کی توفیق عطا فرما دے آمین۔