حق کی شمع

دنیاوی پریشانیاں اور آزمائش


جو بھی ہماری دنیا کی پریشانیاں اور مشکلات ہوتی ہیں وہ اگر ہمیں اللہ سے قریب کر دیتی ہیں تو وہ ہمارے لیے آزمائش ہوتی ہیں۔
اور جو بھی ہماری تکلیف ، پریشانی، مصیبت، جو ہمیں اللہ سے قریب نہیں کرتی اور ہم شکوے شکایت میں چلے جاتے ہیں تو وہ سزا ہوتی ہے۔
وہ پریشانی سزا بن گئی کیو نکہ وہ ہیمں شکوے میں لے گئی شکایت میں لے گئی۔

اور اگر جو بھی پریشانی آتی ہے یا مسئلہ ہوتا ہے اس میں ہم اللہ کا یقین پکڑ لیتے ہیں۔ اللہ کے سامنے جھکتے ہیں۔ اس کے آگے گڑگڑاتے ہیں۔اور اس پر یقین رکھتے ہیں کہ وہ بہتر کرے گا۔اس میں دیکھتے ہیں کہ کوئی نہ کوئی حکمت ہو گی ہمارے لیے ہمیں سمجھ نہیں آ رہی ہماری لیے آخر میں ضرور کوئی بھلائی ہو گی۔اگر ہم یہ احساس رکھتے ہیں تو وہ آزمائش ہے۔اور اس یقین۔کے ساتھ اس مشکل سے گزر جاتے ہیں۔

اور اگر ہمیں یہ احساس نہیں رہتا اور ہم اللہ کو بھول جاتے ہیں۔اللہ کو چھوڑ دیتے ہیں شکوے شکایت میں چلے جاتے ہیں۔اللہ کا یقین نہیں پکڑتے تو پھر وہ ہمارے لیے سزا بن جاتی ہے۔بےشک کہ وہ سزا نہ ہو۔
لیکن ہمارااپناایمان ،یقین ،سوچ،احساس یہ چیز ہماری کسی بھی پریشانی کو آزمائش بناتی ہے یا سزا بناتی ہے۔

اس کا ہم پر انحصار ہے کہ ہم سزا بنا رہے ہیں یا ہم اس کو اپنے لیے آزمائش بنا رہے ہیں جو ہمیں اللہ سے قریب کر رہی ہے۔

اللہ کے دیئے گئے سیٹ اپ اور جو بھی حالات ہوں اگر اس میں مشکل یا پریشانی ہے تو اس میں اللہ کی اپنے لیئے بھلائی اور بہتری کا احساس اندر مضبوطی سے پکڑنا ہوتا ہے۔

اللہ ہمیں اپنے ساتھ کا سچا احساس عطا فرما دے آمین۔