🌹 عاجزی، تواضع و انکساری ازروئے قرآن:

🍃 اور آپ اپنا بازوئے (رحمت و شفقت) ان مومنوں کے لیے بچھا دیجیئے جنہوں نے آپ کی پیروی اختیار کر لی ہے۔
(سورةالشعراء: 215)

🍃 پس تم اپنے آپ کو بڑا پاک و صاف مَت جِتایا کرو، وہ خوب جانتا ہے کہ (اصل) پرہیزگار کون ہے۔
(سورةالنجم: 32)

🍃 اور (خدائے) رحمان کے (مقبول) بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب ان سے جاہل (اکھڑ) لوگ (ناپسندیدہ) بات کرتے ہیں تو وہ سلام کہتے (ہوئے الگ ہو جاتے) ہیں۔
(سورةالفرقان: 63)

🍃 اور اہلِ ایمان (کی دلجوئی) کے لیے اپنے (شفقت والتفات کے) بازو جھکائے رکھیئے۔
(سورةالحجر: 88)

🍃 اپنے پروردگار کو عاجزی سے اور چپکے سے پکارا کرو۔ بے شک! وہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
(سورةالاعراف: 55)

🍃 اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی اور خوف سے صبح و شام یاد کریں اور بلند آواز کے بغیر بھی اور غافلوں سے نہ ہو جائیں۔
(سورةالأعراف: 205)




🌹 عاجزی، تواضع و انکساری ازروئے حدیث:


☘ حضرت عیاض بن حمارؓ سے روایت ہے، سرکارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
اللہ نے میری طرف یہ وحی فرمائی ہے کہ تم لوگ عاجزی اختیار کرو اورتم میں سے کوئی دوسرے پر فخر نہ کرے۔
(ابنِ ماجہ)

☘ اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا سے روایت ہے، سرورِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
اے عائشہ! عاجزی اپناؤ کہ اللہ عاجزی کرنے والوں سے محبت، اور تکبرکرنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔
(کنز العمال)

☘ حضرت انس جُہنیؓ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َنے ارشاد فرمایا:
جس نے قدرت کے باوجود اللہ کے لئے اعلیٰ لباس ترک کر دیا تو اللہ قیامت کے دن اسے لوگوں کے سامنے بلا کر اختیار دے گا کہ ایمان کا جو جوڑا چاہے پہن لے۔
(ترمذی)

☘ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
جو اپنے مسلمان بھائی کے لئے تواضع اختیار کرتا ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے بلندی عطا فرماتا ہے اور جو مسلمان بھائی پر بلندی چاہتا ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے پستی میں ڈال دیتا ہے۔
(معجم الاوسط)

☘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلسل تواضع کی تعلیم دیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاہتے تھے کہ لوگوں کا ہاتھ پکڑ کر انھیں اللہ کی خوشنودی کی طرف لے جائیں۔
ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

جو اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اس کے مرتبے کو بلند کرتا ہے۔ وہ اپنے نفس میں چھوٹا ہوتا ہے لیکن لوگوں کی نظروں میں عظیم ہوتا ہے۔ اور جو متکبر ہوتا ہے اللہ اس کے مرتبے کو پست کر دیتا ہے۔ وہ اپنی نظروں میں بڑا ہوتا ہے، جب کہ لوگوں کی نگاہوں میں ذلیل ہوتا ہے، یہاں تک کہ وہ لوگوں کے ہاں کتے اور خنزیر سے بھی زیادہ ذلیل ہوتا ہے۔
(کنز العمال)

☘ حضرت ابو امامہؓ بیان کرتے ہیں:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عصا مبارک کا سہارا لئے ہوئے ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم سب آپ کے لئے کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
عجمیوں کی طرح اس طرح نہ کھڑے ہوا کرو اس لئے وہ یونہی ایک دوسرے کی تعظیم کرتے ہیں۔ اس منع کرنے کی وجہ یہ بیان کی میں تو ایک بندہ ہوں میں اسی طرح کھاتا ہوں جیسے کوئی عام آدمی کھاتا ہے اور اسی طرح بیٹھتا ہوں جیسے کوئی عام آدمی بیٹھتا ہے۔
(سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجه، )

☘ حضرت عیاض بن حمارؓ روایت کرتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مال سے صدقہ دینا مال میں کمی نہیں کرتا اور بندے کا معاف کرنا اور معذرت خواہ ہونے سے اللہ اس کی عزت کو بڑھاتا ہے اور اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے بندے کی تواضع و انکساری سے اللہ اسے درجۂ فضیلت میں بلند کرتا ہے۔
(مسلم)

☘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:

اگر کوئی شخص پیدائش کے دن سے لے کر بڑھا پے میں مرنے تک اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے سجدہ کی حالت میں پڑا رہے تو قیامت کے دن وہ اپنے اس عمل کو بھی حقیر سمجھے گا۔
(معجم الکبیر الطبرانی)


🌹 عاجزی، تواضع و انکساری کی اہمیت:


ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
بے شک ہم نے انسان کو مخلوط نطقے سے پیدا فرمایا۔
(سورةالدھر۔2)

انسان جس کی تخلیق ایک نطفے سے کی گئی اور جسے آخر کار اس دنیا سے جانا ہے اور اس کے اختیار اور بے بسی کا عالم یہ ہے کہ اپنی بھوک پیاس، نیند، خوشی، غم، یاداشت، بیماری یا موت پر اسے کچھ اختیار نہیں اس لئے اسے چاہیے کہ اپنی اصلی حیثیت اور اوقات کو کبھی فراموش نہ کرے۔

✨ خواہ اس دنیا میں ترقی کی منزلیں طے کرتا ہوا کتنے ہی بڑے مقام و مرتبے پر کیوں نہ پہنچ جائے، اللہ کے سامنے اسکی حیثیت کچھ بھی نہیں ہے۔

✨ صاحبِ عقل انسان تواضع اور عاجزی کا طور طریقہ اختیار کرتا ہے اور یہی طور طریقہ اسکو دنیا میں بڑائی عطا کرتا ہے ورنہ اس دنیا میں جب بھی کسی انسان نے فرعونیت، قارونیت اور نمرودیت والی راہ اپنائی بسا اوقات اللہ تعالیٰ نے اسے دنیا ہی میں ایسا ذلیل و خوار کیا ہے کہ اس کا نام بطورِ تعریف نہیں بطورِ مذمت لیا جاتا ہے۔

✨ عاجزی و انکساری، معاشرے میں انسان کے احترام اور اس کے وقار کی بلندی کا سبب بن کر باہمی اعتماد اور سکون و راحت کا باعث بنتی ہے۔ یہ صفت انسان کے اخلاق کو زینت بخشتی ہے اور اچھے تعلقات اور مخلصانہ روابط کو مضبوط کرتی ہے، انسانوں کو حق کے سامنے تسلیم کر کے ہر قسم کی جارحیت اور دوسروں کے حقوق پامال کرنے سے روکتی ہے۔ مختصر یہ کہ عاجزی، انکساری اور فروتنی بہت سی انفرادی و اجتماعی، معنوی و اخلاقی برکات کا سرچشمہ ہے۔

: حضرت عیاض بن حمار روایت کرتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مال سے صدقہ دینا مال میں کمی نہیں کرتا اور بندے کا معاف کرنا اور معذرت خواہ ہونے سے اللہ اس کی عزت کو بڑھاتا ہے اور اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے بندے کی تواضع و انکساری سے اللہ اسے درجہ فضیلت میں بلند کرتا ہے۔
(رواه مسلم) (رياض الصالحين، ج1، ص319)

▪ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ لوگوں پر خرچ کرنے اور صدقہ و خیرات کرنے سے مال میں کمی ہو جائے گی اور صدقہ و خیرات کا عمل مال کو گھٹا دے گا۔

✨ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
صدقہ مال کو گھٹاتا نہیں بلکہ بڑھاتا ہے۔

▪ اسی طرح دوسرا تصور ہم کسی کو معاف کرنا اپنی بزدلی اور کم ہمتی اور ذلت و پستی جانتے ہیں اور اسی طرح ہم سے کوئی غلطی ہوجائے تو اسے تسلیم کرنے میں عار سمجھتے ہیں۔ یوں ہم سمجھتے ہیں معاف کرنا ذلت ہے اور معذرت خواہ ہونا ندامت ہے اور بے عزت ہونا ہے،

✨ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا؛
نہیں ہر گز ہر گز نہیں۔ معاف کرنا اور معذرت طلب کرنے کا خلق و عمل انسان کی عزت کو بڑھاتا ہے۔

▪اسی طرح تیسرا تصور ہمارا یہ ہے ہم اعلیٰ مقام و مرتبہ پر ہونے کی وجہ سے کسی قسم کی عاجزی و انکساری نہیں کریں گے، یہ عمل اور یہ رویہ اور یہ خلق ہماری عزت کو خاک میں ملائے گا، عاجزی ہمیں رسوائی دے گی۔ انکساری ہمیں خواری کی کیفیت سے دوچار کرے گی۔ اس لئے ہم اپنے اسٹیٹس کو قائم رکھنے میں کبرو غرور کا اظہار کریں گے تاکہ ہماری حیثیت اور فضیلت میں کمی نہ آئے۔

✨ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
تواضع و انکساری کا عمل انسان کے درجے اور مقام اور سٹیٹس کو کم نہیں کرتا بلکہ تواضع و انکساری کی وجہ سے انسان کا درجہ و فضیلت کو اللہ رب العزت نہ صرف اپنے حضور بڑھاتا ہے بلکہ لوگوں کے دلوں میں اس کی عزت و تکریم میں مزید اضافہ کر دیتا ہے۔ اسے عاجزی و انکساری کی بنا پر وہ رفعت، وہ فضیلت اور وہ بلندی عطا کرتا ہے جس کا وہ پہلے کبھی تصور بھی نہیں کر سکتا۔

▪ لہٰذا عقل و فہم کا تقاضا یہ ہے کہ اس دنیا میں اونچی پرواز کے لیے انسان جیتے جی پیوندِ زمین ہو جائے اور عاجزی و انکساری کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لے۔