🌹رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خلق تواضع کو اپنانا:


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو باری تعالیٰ نے جلیل المنصب بنایا۔ سیدالمرسلین اور خاتم النبین اور رحمۃ للعالمین بنایا مگر ان سارے رفیع المرتبت اعزازات کے باوجود آپ دوسرے لوگوں کے زندگی کے جملہ معاملات میں متواضع رہے اور منکسر المزاج رہے، تکبر و غرور کا دُور دُور تک آپ سے کوئی تعلق و ناطہ نہ تھا۔ آپ لوگوں میں سے سب سے زیادہ متواضع الخلق تھے۔

یہی وجہ ہے جب آپ کو اختیار دیا گیا کہ اگر آپ چاہیں نبی ملک ایسا نبی جو بادشاہ بھی ہو اور نبی عبد وہ نبی جو صرف بندہ ہی ہو، ان دونوں میں سے جو چاہیں اپنے لئے اپنی شان کا انتخاب کر لیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس وقت ان دونوں میں سے نبی عبد کی شان کو منتخب کیا۔

مسند امام بن حنبل میں یہ روایت کچھ اس طرح آئی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اختیار دیا گیا کہ آپ نبی بادشاہ ہونا پسند کرتے ہیں یا نبی بندہ ہونا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نبی بندہ ہونا پسند کیا۔
(مسند امام احمد )(دلائل النبوة)

💫 آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ
انتہائی انکساری کے ساتھ دسترخوان پر تشریف فرما ہوتے اور کھانا کھاتے ہوئے اپنی انگلیوں کو چاٹتے جاتے۔ اپنے مویشیوں کا دودھ خود دوہتے اور اپنے پھٹے کپڑوں اور جوتوں کی سلائی خود کرتے۔ گھر میں جھاڑو لگاتے اور اپنے اونٹ کو خود اپنے ہاتھوں سے اصطبل میں باندھتے، اپنے گھریلو ملازم کے ساتھ مل کر گندم اور جو پیستے، اس کے آٹے کو خمیر کرتے، گھریلو ضروریات کی اشیا بازار سے خرید فرماتے اور انہیں اٹھا کر گھر تک لاتے۔ فقرا کے ساتھ بیٹھتے اور ان کے ساتھ غذا تناول فرماتے، اور خود اپنے ہاتھوں سے انہیں کھانا دیتے۔
(کحل البصر۔ ص۱۷۷از محدث قمی)

💫 سیرت نویسوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات ِطیبہ میں لکھا ہے کہ:
ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک گروہ کے پاس گئے (وہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے) آنجناب کو اپنے درمیان دیکھ کر وہ لوگ احتراما ایک ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُن کے اِس عمل کو پسند نہ کیا اور فرمایا:
اِس طرح کھڑے نہ ہوا کرو جس طرح اہلِ عجم ایک دوسرے کی تعظیم میں اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔

انس بن مالک کہتے ہیں کہ اس واقعے کے بعد لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بات پسند نہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کسی مجلس میں آتے تو اس مجلس میں کمتر درجے کی جگہ پر تشریف فرما ہوتے۔

💫 امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
پیغمبرِ اسلام کی انکساری اور عاجزی میں سے یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برہنہ پشت گدھے پر سوار ہونا اور خاک پر بیٹھنا پسند فرماتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غلاموں کے ساتھ بیٹھ کر غذا تناول فرماتے اور سائلوں کوخود اپنے ہاتھوں سے کھانا پہنچاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گدھے پر سوار ہوتے اور اپنے غلام یا کسی دوسرے شخص کو اپنے پیچھے بٹھاتے۔

▪ رسول اللہ کی اسی تواضع و انکساری کی بناء پر باری تعالیٰ قیامت کے دن اولادِ آدم کی سرداری آپ کو عطا فرمائے گا اور آپ ہی قیامت کے دن وہ پہلے شخص ہوں گے جو اللہ کے حضور لوگوں کے لئے شفاعت کریں گے۔