🔥 لالچ، حرص و ہوس کی تعریف:


حرص و ہوس کا مفہوم ہے دوسرے کے مال و جائداد کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنا اور اس کو کسی نہ کسی طریقے سے حاصل کرنے کی تگ و دو میں لگے رہنا۔ اور دل سے اسی طرف مائل و مشغول رہنا۔

⚡قرآن نے حرص و ہوس کے لیے شُح کا لفظ استعمال کیا ہے۔


🔥 بخل اور شح میں فرق:

شح اور بخل میں یہ فرق ہے کہ
کسی چیز کی شدید حرص کرنا اس کی طلب میں نہایت کوشش و مبالغہ کرنا اسے حاصل کرنے میں انتہائی قوت صرف کر دینا اور ٹوٹ مرنا شُح کہلاتا ہے
اور
کوئی چیز حاصل ہو جانے پر خرچ نہ کرنا اس سے محبت رکھنا اور بند رکھنا بخل کہلاتا ہے۔

تو بخیل مال حاصل ہونے سے پہلے شحیح (شٗح والا) ہوتا ہے اور حصول کے بعد بخیل۔ تو بخل شُح کا ثمرہ ہے اور شُح سے ہی بخل پیدا ہوتا ہے۔ جو طبیعت میں چھپی ہوتی ہے، لہذا جس نے بخل کیا اس نے شح کی اطاعت کی اور جس نے بخل نہ کیا تو اس نے شح کی نافرمانی کر کے اپنے نفس کو اس کے شر سے بچا لیا اور یہی شخص فلاح یاب ہے۔

🌷 اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

و من يوق شح نفسه فاولئك هم المفلحون

جو لوگ نفس کی بخیلی سے بچا لیے گئے تو وہ فلاح پائیں گے۔
(سورۃ حشر : 9)

🌷 حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ:
بخل وحرص سے بچو اس لیے کہ اس شُح نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کر دیا ہے اسی شُح نے اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ آپس میں خوں ریزی کریں اور انھوں نے حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھ لیا۔
(مسلم)