🔥 طنز و تمسخر کی ممانعت ازروئے حدیث



🌟 حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے سرورِ دو عالم حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جو کوئی کسی مسلمان کی آبروریزی کرے گا تو اس پر اللہ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوتی ہے اس کی نفل اور فرض عبادات قبول نہیں ہوں گی۔
(صحیح بخاری)

🌟 عبداللہ بن عمرو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا...
مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان ایذاء نہ پائیں۔
( صحیح بخاری )

🌟 سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ایک بار رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا عبدﷲ بن مسعودؓ کو پیلو کے درخت پر چڑھ کر اس کی مسواک اتارنے کو کہا۔ تیز ہوا سے ان کی ٹانگوں سے کپڑا ہٹ گیا، لوگ ان کی پتلی پنڈلیاں دیکھ کر ہنسنے لگے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا، تمھیں کس بات کی ہنسی آ رہی ہے؟ جواب دیا، پتلی اور کم زور ٹانگیں دیکھ کر۔ فرمایا: میزان اعمال میں یہ احد پہاڑ سے زیادہ وزن کی حامل ہوں گی۔
(حسن إسناده الألباني)

🌟 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
تم لوگ ایک دوسرے پر حسد نہ کرو اور نہ ہی تناجش کرو (تناجش بیع کی ایک قسم ہے) اور نہ ہی ایک دوسرے سے بغض رکھو اور نہ ہی ایک دوسرے سے رو گردانی کرو اور تم میں سے کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہو جاؤ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے ذلیل کرتا ہے اور نہ ہی اسے حقیر سمجھتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سینۂ مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ فرمایا تقوی یہاں ہے کسی آدمی کے برا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے ایک مسلمان دوسرے مسلمان پر پورا پورا حرام ہے اس کا خون اور اس کا مال اور اس کی عزت و آبرو”۔
( صحیح مسلم)

🌟 کچھ قریشی نوجوان سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ وہ منیٰ میں تھیں۔ وہ نوجوان ہنس رہے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: تم کس وجہ سے ہنس رہے ہو؟ انہوں نے کہا: فلاں شخص خیمے کی رسیوں پر گر پڑا، قریب تھا کہ اس کی گردن یا آنکھ جاتی رہتی۔ اس پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہنسو مت، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
کوئی مسلمان نہیں جسے کانٹا چبھ جائے یا اس سے بڑھ کر (تکلیف) ہو مگر اس کے لیے ایک درجہ لکھ دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف کر دیا جاتا ہے۔
(صحیح)

🌟 عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:
جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا اس پر ایک آدمی نے عرض کیا کہ ایک آدمی چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کی جوتی بھی اچھی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ جمیل ہے اور جمال ہی کو پسند کرتا ہے تکبر تو حق کی طرف سے منہ موڑنے اور دوسرے لوگوں کو کمتر سمجھنے کو کہتے ہیں۔
( صحیح مسلم)