🔥 طنز و تمسخر میں بیان ہونے والے امور:

ہمارے معاشرے میں لوگوں کا مذاق اڑانا ایک عام سی بات ہے۔ عام طور پر کسی خاص شخص یا قوم کا مذاق اڑایا جاتا ہے، ان کی کسی خامی، کمزوری یا عیب کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کی تحقیر و تذلیل کی جاتی ہے۔ یہ استہزا بالعموم الفاظ کے ذریعے کیا جاتا ہے جن میں گفتگو کے دوران لطیفے یا دیگر جملے استعمال ہوتے ہیں۔

⚡ مذاق اڑانے کا ایک اور انداز یہ ہے کہ اشارے یا باڈی لینگویج کا بھی استعمال کیا جاتا ہے جیسے آنکھوں سے اشارہ کرنا یا آنکھ مارنا، منہ چِڑانا، نقل اتارنا، آوازیں نکالنا، معنی خیز مسکراہٹ دینا، قہقہ لگانا، ہاتھ سے کوئی اشارہ کرنا، منہ بنانا وغیرہ ۔ ہم اپنے ارد گرد مذاق اڑانے کے عمل کا ایک جائزہ لیتے ہیں۔

🥀1. جسمانی ساخت کی تحقیر جیسے
▪کالی رنگت، پست قامتی، بدصورتی،
▪ گنج پن، ناک، کان کی ساخت کی بدصورتی پر بات
▪بالوں کی بدصورتی پر بات،
▪ دانتوں کی بد صورتی پر بات،
▪ یا دیگر اعضاء کی ساخت، یا کوئی جسمانی معذوری پر ہنسی مذاق....


🥀حرکات و سکنات کا مذاق اڑانا مثلاََ
▪بولنے کے انداز پر نقلیں اتارنا....
▪اٹھنے، بیٹھنے کی نقلیں اتارنا....
▪چلنے کے انداز پر نقلیں اتارنا....
▪سونے کی نقلیں اتارنا...
▪دوسروں کیطرح منہ بنا کے نقلیں اتارنا.....


🥀3. پیشے کا مذاق جیسے خود کو اعلٰی جان کر کسی کو حقارت سے موچی کا طعنہ دینا....


🥀4. حسب نسب یا ذات پات کا مذاق اڑانا...
▪اپنی ذات کو اعلیٰ و برتر اور دوسروں کی ذات کو حقیر اور ادنیٰ پکارنا....
▪جان بوجھ کر دوسروں کی ذات کو لوگوں کے سامنے بتانا....


🥀5. لسانی بنیادوں پر مذاق اڑانا، مثال کے طور پر
▪انگلش بولنے والوں کا اردو بولنے والوں کی تحقیر کرنا....
▪اردو بولنے والوں کا پنجابی بولنے والوں کی تحقیر کرنا...
▪بات کرتے ہوئے غلط بات زبان سے نکلنے پر اس بات کو پکڑ کر اس کا مذاق اڑانا....


🥀6. مالی تفریق کی بنیاد پر مذاق، جیسے غریبوں کی غربت کی تضحیک یا ان سے متعلق چیزوں کی تحقیر کہ
▪طنزاکہنا ہمارے پاس تو گاڑی ہے...
▪تمہارا گھر تو اتنا اچھا نہیں...
▪تمہارے ہاں یہ یہ کمی...
▪اسطرح کپڑوں اور مختلف چیزوں کی تحقیر اور انکا مذاق اڑانا...


🥀7. جنسی تفریق پر مذاق، مثال کے طور پر
▪عورتوں کا مردوں کو زیر کرنا...
▪مردوں کا عورتوں کو زیر کرنے کیلیے ایک دوسرے کو طعن و تشنیع کرنا...


🥀8. مذہبی اختلاف پر تمسخر جیسے سکھوں کو بے وقوف قوم کے طور پر بیان کرنا...


🥀9. برے ناموں سے پکارنا جیسے کسی کو تحقیر کی نیت سے نِکو، کالو، لمبو، موٹا وغیرہ کہنا...


🥀10. دین کا مذاق اڑانا یا دین پر عمل کرنے والوں کا مذاق اڑانا...


🥀11. اللہ کا یا اللہ کی آیات کا مذاق اڑانا...


🥀12. رسولوں کا مذاق اڑانا.....


🥀13. داڑھی رکھنے والوں کا مذاق اڑانا.....



🔥طنز و تمسخر کے اسباب و محرکات:


اس فعل کی عام وجوہات درج ذیل ہیں۔

🍂1. تکبر:
تمسخر کا ایک سبب برتری کا احساس ہے چنانچہ اس احساس کے تحت ہم جسے کم تر، بے ڈھنگا، بد صورت، غلط، احمق یا کسی اور پہلو سے کمتر سمجھتے ہیں تو اس پر ہنستے اور اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔

🍂2. نفرت اور کینہ:
کسی کے خلاف اگر کینہ پیدا ہوجائے اور پھر اس کا بدلہ اسے دوسروں کی نظروں میں گرا کر لیا جاتا ہے اور کسی کو گرانے کا آسان طریقہ مذاق ہے کیونکہ اگر سامنے والا برا مانے تو یہ کہہ کر جان چھڑالی جاتی ہے کہ میں تو مذاق کررہا تھا۔

🍂 3. منفی سوچ:
کچھ لوگ منفی سوچ کے عادی ہوتے ہیں چنانچہ وہ لوگوں کا مشاہد ہ منفی انداز ہی میں کرتے ہیں ۔ اس بنا پر انہیں لوگوں کی خامیاں ہی نظر آتی ہیں۔ چنانچہ کسی کی کالی رنگت نظر آتی ہے تو کسی کی غربت پر نظر رکھی جاتی ہے۔

🍂4. حسد:
یہ بھی ایک اہم وجہ سے چنانچہ کسی کے مال و دولت، اولاد یا ترقی سے جل کر اس کی مذاق کے ذریعے تحقیر کی جاتی ہے۔

🍂5. زیادہ بولنے کی عادت:
بلاسوچے سمجھے بولنے کی عادت اکثر مذاق اڑانے جیسے گناہ میں ملوث کرا دیتی ہے۔

🍂6. حساسِ کمتری:
اگر کوئی شخص کسی اعتبار سے کمتر ہے تو وہ اس احساس کو مٹانے کے لیے دوسروں کو کمتر ثابت کرتا اور ان کا مذاق اڑاتا ہے۔

🍂7. انتقام و بدگمانی:
اس کی بنا پر کہ فلاں شخص میرے خلاف ہے یا یہ میرا مذاق اڑا رہا ہے، ایک جوابی کاروائی کرکے اس کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔

🍂8. مخاطب کو خوش کرنا:
یہ ایک بہت اہم وجہ ہے۔ لوگ اکثر کسی کا مذاق اسی لئے اڑاتے ہیں تاکہ باقی لوگوں کی توجہ حاصل کی جائے ، اور اس طرح محفل کو لوٹ لیا جائے۔

🍂9. غیر متوقع نتائج کا ملنا:
ایک اور سبب غیر مطابقت ہے یعنی جب نتائج مروجہ توقعات کے مطابق نہیں ہوتے تو ہم ہنس پڑتے ہیں جیسے ایک غیر اہل زبان اردو کا کوئی لفظ ادا نہ کر پائے تو لوگ ہنستے ہیں۔

🍂 10. دل کی بھڑاس نکالنے کیلیے:
اسی طرح ایک اور سبب دباؤ کی تخفیف ہے یعنی لوگ اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کے لئے یا ہلکا پھلکا ہونے کے لئے بھی مزاح کرتے ہیں۔



🔥 طنز و تمسخر سے بچنے کی تدابیر:


مذاق اڑانے جیسے موذی گناہ سے بچنا کوئی ایک دو دن کا کام نہیں اس میں ہفتے اور مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔

▪ سب سے پہلا کام تو یہ ہے کہ یہ جانا جائے کہ آپ اس مرض میں مبتلا ہیں یا نہیں۔ یہ جاننا بڑا ضروری ہے کیونکہ جو شخص تضحیک(مزاق اڑانا) کر رہا ہوتا ہے اسے اس کا احساس ہی نہیں ہو پاتا۔

▪ اس کے جاننے کا ایک طریقہ تو یہ ہے مذاق کرتے وقت مخاطب کی باڈی لینگویج اور چہرے کے تاثرات پر نظر رکھی جائے۔ اگر وہاں ناگواری کے اثرات ہیں تو سمجھ لیں کہ آپ کا مذاق موزوں نہیں۔

▪ دوسرا یہ کہ اپنے قریبی لوگوں سے رابطہ کر کے اپنے بارے میں سنجیدگی سے پوچھا جائے کہ آپ اس فعل میں مبتلا ہیں یا نہیں۔ جب یہ جان لیں کہ آپ اس گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں تو درج ذیل ہدایات پر عمل کریں۔

🌷1۔ اگر آپ تکبر کی وجہ سے مذاق اڑاتے ہیں تو تکبر کا علا ج کریں اور اپنا مسئلہ اہلِ علم حضرات سے ڈسکس کریں۔ اس کے ساتھ ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ تکبر حرام ہے اور اونٹ تو شاید سوئی کے ناکے میں داخل ہو جائے لیکن متکبر شخص جنت میں نہیں جائے گا۔

🌷2۔ عام طور پر لوگ کمزوروں کا ہی مذاق اڑاتے ہیں جو غربت، جسمانی کمزروی یا احساسِ کمتری کی بنا پر کسی فوری ردِعمل کا اظہار نہیں کرسکتے۔ اگر آپ بھی ایسا کرتے ہیں تو وہی مذاق کسی صاحبِ حیثیت شخص کے سامنے کر دیں کچھ دنوں میں طبیعت راہِ راست پر آجائے گی۔

🌷3۔ بولنے سے پہلے دوسروں کے جذبات کا خیال کیا جائے ۔خود کو اس شخص کی جگہ پر رکھ کر سوچیں کہ اگر آپ اس کی جگہ ہوتے تو آُ پ پر کیا بیتتی؟

🌷4. دوسروں کے متعلق گفتگو کرنے میں احتیاط برتی جائے اور ان کی پردہ پوشی کی جائے اور لوگوں کے بارے میں اچھا سوچنے کی عادت ڈالی جائے۔

🌷5۔ حسد پر قابو پایا جائے اور محسود (جس سے حسد کیا جائے) کے حق میں دعائے خیر کی عادت ڈالی جائے۔

🌷6 نفرت، کینہ، غصہ اور دیگر اخلاقی آفات پر نظر رکھی جائے اور انہیں اپنی شخصیت اور نفسیات کا حصہ بننے سے روکا جائے۔

🌷7۔ اگر یہ شک ہو کہ یہ مزاح ہے یا تمسخر تو خاموشی کو جائز مزاح پر ترجیح دیں۔

🌷8.۔ اگر بعد میں یہ احساس ہو جائے کہ کسی کے ساتھ زیادتی ہو گئی ہے تو اس شخص سے برملا اپنی غلطی کا اعتراف کیا جائے اور معافی مانگی جائے۔ اس کے علاوہ اس کے ساتھ خصوصی برتاؤ کیا جائے مثلاً اس شخص کو تحفہ دینا، اس کی دعوت کرنا، اس کے ساتھ کوئی خصوصی رویہ اختیار کرنا وغیرہ۔۔

🌷9 ایس ایم ایس، ای میل یا فیس بک اور سوشل میڈیا پر ایسے ناجائز مذاق کو ہر گز آگے فارورڈ نہ کریں اور ایسا کرنے والوں کی اصلاح کی کوشش کریں۔ یعنی جب بھی کوئی غیر اخلاقی رویے پر مبنی ای میل یا ایس ایم ایس ملے تو اسے جواب میں سورہ الحجرات کی اس آیت(11) کا ترجمہ فارورڈ کردیں یا کسی اور طریقے سے اس کا حکمت سے جواب دے دیں کہ وصول کرنے والے شخص کو برا نہ لگے۔

🌷10۔ ناجائز مزاح پر مبنی فلمیں، ڈرامے اور ٹی وی پروگرامز کو خود بھی نہ دیکھیں اور دوسروں کو بھی اس سے بچنے کی ترغیب دیں۔

🌷11۔ ایسی محفلوں میں چوکنے بیٹھیں جہاں لوگوں کی تضحیک کی جاتی ہو۔ اگر اس کو روکنا ممکن نہ ہو تو اس کا حصہ نہ بنیں اور اس سے اجتناب کریں۔

🌷12۔ اگر پھر بھی اس عادت پر قابو نہ ہو تو اپنے لیے جرمانے کا نظام نافذ کر لیں۔ یعنی کسی کا مذاق اڑانے کی صورت میں آپ یا تو ایک مخصوص رقم اللہ کی راہ میں صدقہ کریں، یا روزہ رکھیں یا مخصوص تعداد میں نوافل ادا کریں۔ لیکن جرماہ نہ تو اتنا سخت ہو کہ اس پر عمل ہی نہ ہو سکتا ہو اور نہ ہی اتنا نرم ہو کہ طبیعت کو بالکل بار محسوس نہ ہو۔