🌹 حسنِ اخلاق، خوش اخلاقی کی تعریف:


اخلاق خْلق کی جمع ہے۔
خلق کے لغوی معنی ہیں عادت اور خصلت۔
اور حسنِ خلق سے مراد
خوش اخلاقی، مروت، اچھا برتاؤ، اچھا رویہ اور اچھے اخلاق ہیں۔

لفظ خُلُق اور خَلْق یکساں استعمال ہوتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ فلاں اچھے خُلُق اور خَلْق والا ہے یعنی باطنی اور ظاہری اعتبار سے اچھا ہے۔

لفظ خَلْق سے ظاہری صورت اور خُلُق سے باطنی صورت مراد ہے۔

✨ حُسنِ خلق یا خوش اخلاقی سے مراد یہ ہے کہ گفتگو میں نرمی ہو، کلام سچا ہو، خوش گوار اور کِھلے چہرے کے ساتھ پیش آئے۔

💫 ایک دفعہ صحابہ کرامؓ حسبِ معمول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے اچھّی اچھّی باتیں سُن رہے تھے۔ اتنے میں ایک اَجنبی شخص آیا۔ اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا۔
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! خوش اَخلاقی کسے کہتے ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نرمی سے فرمایا:
دوسروں کے ساتھ اچھّے انداز میں مسکرا کر بات کرنا، غصّہ نہ کرنا، درگزر کرنا اور اچھّی بات کہنا۔
وہ آدمی یہ سُن کر خاموشی سے وہیں صحابہ کرامؓ کے پاس بیٹھ گیا۔ کچھ ہی دیر گزری تھی وہ آدمی دوبارہ اُٹھ کر آیا۔
اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پھر وہی سوال کیا کہ خوش اخلاقی کسے کہتے ہیں؟؟؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہی جواب دہرا دیا۔
وہ آدمی یہ سُن کر دوبارہ وہیں بیٹھ گیا۔ کچھ دیر بعد وہ پھر سے اُٹھا اور جا کر اپنا سوال دہرایا۔ تیسری بار بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُسی تحَمُّل سے اپنا جواب دہرایا۔
اُس آدمی نے تقریباً دس بار، وقفے وقفے سے یہی سوال دہرایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی بار کی طرح نہایت بُردبَاری سے اپنا جواب ہر بار دہرایا۔
صحابہ کرامؓ کو اُس آدمی کی یہ حرکت ناگوار گزر رہی تھی کہ وہ ایک ہی بات بار بار پوچھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پریشان کر رہا ہے۔ جب اُس آدمی نے دسویں بار اپنا سوال دہرایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہایت شفقت سے اپنا جواب دہرایا تو وہ آدمی بولا:
اب میں بہت اچھّی طرح سمجھ گیا ہوں کہ دراصل خوش اَخلاقی کیا ہوتی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرائے اور وہ آدمی اجازت لے کر رخصت ہو گیا۔