🌹 اخلاق کی اقسام:



✨ اخلاق کی دو قسمیں ہیں:

🌷1. عام اخلاق:
اخلاق کی معمولی قسم یہ ہے کہ آدمی کا اخلاق جوابی اخلاق ہو کہ جو مجھ سے جیسا کرے گا، میں اس کے ساتھ ویسا کروں گا۔ یہ اس کا اصول ہو جو شخص اس سے کٹے وہ بھی اس سے کٹ جائے، جو شخص اس پر ظلم کرے وہ بھی اس پر ظلم کرنے لگے، جو شخص اس کے ساتھ برائی کرے وہ بھی اس کے لئے بُرا بن جائے، یہ عام اخلاق ہے۔

🌷2. اعلیٰ اخلاق:
اس کے مقابلے میں اعلیٰ اخلاق یہ ہے کہ آدمی دوسرے کے رویے کی پرواہ کئے بغیر اپنا رویہ متعین کرے۔ اس کا اخلاق اصولی ہو، نہ کہ جوابی۔ اعلیٰ اخلاقیات اس کا ایک عام اصول ہو، جس کو وہ ہرجگہ برتے، خواہ معاملہ موافق کے ساتھ ہو یا مخالف کے ساتھ، وہ جوڑنے والا ہو، حتی کہ اس کے ساتھ بھی جو اس سے بُرا سلوک کرے، اور وہ نظر انداز کرنے والا ہو حتی کہ اس سے بھی جو اس پر ظلم کرتا ہو۔


🌹 خوش اخلاقی کی علامات:


حُسنِ اخلاق اپنانے والا شخص دنیا و آخرت میں کامیاب ہوتا ہے، جبکہ بد اخلاقی کا مُظاہَرہ کرنے والے کو کوئی پسند نہیں کرتا، دُنیا میں بھی لوگ اُسے بُرا سمجھتے ہیں اور آخرت میں بھی ذلت و رُسوائی اس کا مُقَدَّر بن سکتی ہے۔

🌷 امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ خوش اخلاقی کی علامات کو نَقْل کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

💫 حُسنِ اَخلاق کا پیکر وہ ہے:
✨1. جو زیادہ حَیا والا،
✨2. کسی کو اذِیَّت نہ دینے والا،
✨3. نیک اعمال بجا لانے والا،
✨4. سچ بولنے والا،
✨5. کم گو (کم گُفْتگو کرنےوالا)،
✨6. زِیادہ عمل کا عادی،
✨7. لَغْزِشَوں سے حتَّی الْامکان بچنے اور فُضُول گُفْتگُو سے پرہیز کرنے والا ہو،
✨8. نیک، پُروقار، صابِر، رِضائے الٰہی پر راضی، شکر گُزار، بُردبار، نَرم طبیعت، پاکدامن اور شفیق ہو،
✨9. لعنت کرنے والا، گالیاں دینے والا، غیبت کرنے والا، جلدباز، کینہ پَروَر، بخیل اورحاسد نہ ہو بلکہ ہَشّاش بَشّاش رہتا ہو،
✨10. اللہ کی خاطر مَحَبَّت اور بُغْض رکھنے والا اور اللہ کی خاطر ہی کسی سے راضی اور ناراض ہونے والا ہو۔
(احیاء العلوم)

لہٰذا ہمیں خُود بھی بُرے افعال اور بُرے اخلاق سے بچنا چاہیے اور اپنے مسلمان بھائیوں کی خیرخواہی کرتے ہوئے انہیں بھی اچھے اخلاق اور عُمدہ صِفات اپنانے کی ترغیب دیتے رہنا چاہیے۔