🌹 خوش اخلاقی کے فضائل:


🍃1. سب سے اچھے لوگ:

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے۔
تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہو۔
(صحيح مسلم)


🍃2. اخلاق حسنہ سے متصف اللہ و رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا محبوب:

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
کیا تمہیں میں اس شخص کے بارے میں نہ بتلاؤں جو میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب اور بروزِ قیامت میرے قریب تر ہو گا؟؟؟
صحابہ کرامؓ خاموش رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہی بات تین بار دہرائی، صحابہؓ نے عرض کی ضرور بتلائیے۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
أَحْسَنُكُمْ خُلُقًا یعنی جس کا اخلاق سب سے اچھا ہو۔
(مسند احمد)

🍃3. مومن کامل اور مطیع کامل ہونے کی دلیل:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
سب سے کامل ایمان اس شخص کا ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے۔
(سنن الترمذی)

🍃4. اخلاق حسنہ بہت سی نفلی عبادتوں سے بہتر ہے:

ارشاد نبوی ہے:
مومن اپنے حسنِ خلق کی وجہ سے برابر روزہ رکھنے اور قیام کرنے والے کا درجہ حاصل کر لیتا ہے۔
(سنن ابوداؤد)

🍃5. مومن کے ترازو میں سب سے وزنی چیز:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
قیامت کے دن مومن کے ترازو میں سب سے وزنی چیز حسنِ خلق رکھی جائے گی۔
(سنن الترمذی)

🍃6. جنت میں داخلے کا بڑا اہم سبب:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ وہ کون سا عمل جس کی وجہ سے زیادہ تر لوگ جنت میں جائیں گے؟؟؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیا:
اللہ تعالی کا تقویٰ اور حسنِ خلق۔
(سنن الترمذی)

🍃7. درازی عمر اور ملک میں امن و امان کا سبب:

ارشاد نبوی ہے کہ
اور صلہ رحمی، حسنِ خلق اور پڑوسی کے ساتھ حسنِ سلوک شہروں کو آباد کرتے اور درازی عمر کا سبب بنتے ہیں۔
(مسند احمد)


🍃8. حسن خلق سے متصف شخص پر جہنم حرام:

ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرامؓ سے سوال کیا کہ کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں نہ بتلاؤں جس پر جہنم حرام کر دی گئی ہے؟؟؟
صحابہؓ نے عرض کیا، ضرور بتلائیے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ہر نرم، آسان اور لوگوں کے قریب اور سہل شخص پر۔
(سنن الترمذی)



🔥 بدخلقی کے نقصانات:


◼ خوش خوئی کے برخلاف بدخوئی کے بہت نقصانات اور اس پر بہت سخت وعید وارد ہوئی ہے۔

▪1. بدخو لوگوں کا ناپسندیدہ ہوتا ہے۔

▪2. بدخو سے ہر شخص دور بھاگتا ہے۔

▪3. اور سب سے اہم یہ کہ بدخو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مبغوض اور رحمتِ الہی سے دور ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے:
اللہ تعالیٰ فحش بکنے والے بد خلق کو پسند نہیں فرماتا۔
(سنن الترمذی، سنن ابوداؤد)

▪4. بدخوئی اسلام و ایمان کے منافی ہے۔

بد خوئی و فحش گوئی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور سب سے عمدہ اسلام اس شخص کا ہے جس کا اخلاق سب سے عمدہ ہو۔
(مسنداحمد)

▪5. بدخو قیامت کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہت دور ہو گا۔
(مسنداحمد)

یہی وجہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کو بدخوئی سے سختی سے منع فرماتے تھے، چنانچہ ایک بار ایک عام مجمع کو خطاب کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
لوگو! فحش گوئی سے بچو اس لئے کہ اللہ تعالی فحش گوئی و فحش خوئی کو پسند نہیں فرماتا، یہ سن کر ایک صحابی کھڑے ہو کر سوال کرتے ہیں کہ سب سے اچھا مسلمان کون ہے؟؟؟
تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس کی زبان اور اس کے ہاتھ سے مسلمان سلامت رہیں۔
(مسنداحمد)




🌹 خوش اخلاقی پیدا کرنے والے امور:


ذیل میں چند ایسےامور ذکر کئے جاتے ہیں جن کا لحاظ کر کے ایک مومن بندہ اپنے اندر خوش خوئی پیدا کر سکتا ہے۔

🌷1. دعا:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہت سی دعائیں ثابت ہیں جن میں اللہ تعالیٰ سے اچھے اخلاق کا سوال ہے اور بُرے اخلاق سے پناہ مانگی گئی ہے۔

حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے:

اے اللہ! آپ نے میری شکل و صورت اچھی بنائی ہے، لہذا میرے اخلاق کو بھی عمدہ کر دے۔
(مسنداحمد)

• اس سلسلے کی ایک اور دعا اس طرح ہے:

.اے اللہ! مجھے بُرے اخلاق، بُری خواہشات، برائی اور بیماریوں سے محفوظ رکھ۔
(سنن الترمذی)

🌷2. قرآن مجید کی تلاوت خاص کر فہم و تدبر کے ساتھ:

قران مجید کی تلاوت دو اعتبار سے اس سلسلے میں مفید ہے:

✨1. اگر کسی کے اندر کوئی بُری عادت ہے تو قرآن کی تلاوت کی برکت سے اللہ تعالیٰ اسے دور کر دے گا، کیونکہ قرآن ہر مرض کیلئے شفا ہے۔

اور یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں، مومنوں کے لئے سراسر شفا اور رحمت ہے۔
(سورہ بنی اسرائیل: 82)

اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لئے شفا ہے اور ایمان والوں کے لئے ہدایت کرنے والی اور رحمت ہے۔
(سورہ يونس: 57)

✨2. قرآن مجید میں اچھے اخلاق سے متصف ہونے پر بہت زور دیا گیا ہے۔ جیسے سورہ الاسراء، سورہ الحجرات و سورہ النور وغیرہ میں، نیز اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سب سے محبوب بندے کو حکم دیا ہے کہ

آپ درگزر کو اختیار کریں، نیک کام کی تعلیم دیں اور جاہلوں سے کنارہ کش ہو جائیں۔
اسی طرح بد خلق لوگوں کا جو انجام بیان ہوا ہے اس پر غور کیا جائے تو اس سے عبرت حاصل ہو گی۔

🌷3. حسنِ خلق کے جزا و ثواب پہ نظر رکھنا:

حسنِ خلق پر جو اجر وثواب ہے اس پر نظر رکھے اور بدخلقی کی جو سزا ہے اس پر توجہ دے۔ خاص کر ان دو حدیثوں پر غور کرے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے
میں جنت کے اعلی حصے میں اس شخص کے لئے ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو اپنے اخلاق کو اچھا بنائے۔
(سنن ابوداؤد)

🌷4. سیرت کا مطالعہ:
الله کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ کرے اور اس پر غور کرے۔

🌷5. انجام پر نظر:
حسنِ خلق کے اچھے انجام اور بدخلقی کے بُرے انجام پر نظر رکھے۔

🌷6. نماز کا اہتمام اس کے آداب و شرائط کے ساتھ کرے:

یقینا نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔

نماز کا اہتمام کرنے والا کم سے کم گناہ کا ارتکاب کرتا ہے۔

نمازی کی دعا اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔ خاص کر اذان و اقامت کے درمیان کی دعا، سجدے کی دعا، تشہد کے آخر کی دعا، فجر سے پہلے کی دعا۔

🌷7. روزے کا اہتمام:

ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ
ماہِ رمضان کا روزہ اور ہر ماہ تین دن کا روزہ دل کی گرمی کو دور کرتا ہے۔
(مسند البزار)

🌷8. اچھے لوگوں کی مجلس اختیار کرنا بدخو اور اجڑ لوگوں کی مجلس سے پرہیز کرنا:

اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو۔
(سورة التوبہ:119)

🌷9. صحابہ اور سلف صالحین کی سیرت کا مطالعہ کرے:

🌷10. بدخلقی کا سبب بننے والے امور سے پرہیز کرے:

جیسے بلا وجہ کی بحث ومباحثہ، غصہ اور غصہ دلانے والے امور سے پر ہیز، کثرت مذاق، وغیرہ

🌷11. اپنے اندر بعض اچھے اخلاق پیدا کرنے میں تکلف سے کام لے :

جیسے بناوٹی مسکراہٹ ۔

حضرت ابوذرؓ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
اپنے بھائی کو دیکھ کر تیرا مسکرا دینا صدقہ میں داخل ہے۔
(الترمذی)