خودپسندی کے نقصانات:


🌸 خودپسندی کے درج زیل نقصانات ہیں۔

✨1: اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور غضب کا باعث بننا۔

✨2: جہالت اور نادانی کا آنا۔

✨3: غضب، حسد اور کینہ کا پیدا ہونا۔

✨4: لوگوں کی نظر میں ناپسند ہو جانا۔

✨5: اخلاقِ حسنہ کا غائب ہو جانا، خرابیوں اور بُرے اخلاق کا عام ہو جانا۔

✨ 6: دوسروں کو گنہگار اور خود کو بے عیب سمجھ کر اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالتا ہے۔ جسکی وجہ سے اپنی اصلاح سے محروم رہتا ہے۔

✨7: عبادتوں کی نابودی (زوال آنا)۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اس کے نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں۔ آدمی کے اچھے اعمال اور اچھائیاں ختم ہو جاتی ہیں اور اس کے حصہ میں صرف مذمت ہی ہاتھ آتی ہے۔

✨8: خودپسندی کفر کا سبب بنتی ہے اور دینِ اسلام سے خارج کرنے کا سبب بن جاتی ہے جیسا کہ ملعون ابلیس کے ساتھ ہوا، جب اس نے اپنی اصلیت اور اپنی عبادت پر فخر کیا، لہٰذا خودپسندی نے اسے کبر اور آدم کو سجدہ سے متعلق اللہ تعالیٰ کے حکم سے روگردانی پر آمادہ کیا۔

✨9: خودپسند انسان چونکہ اپنے اندر کوئی کمی اور نقص اور عیب نہیں سمجھتا، لہٰذا خود کو دوسروں کی نصیحت اور خیر خواہی سے بے نیاز تصور کرتا ہے اور ان کی نصیحتوں پر توجہ نہیں کرتا۔


خودپسندی کا علاج:


⚡1: ظاہری خوبصورتی کی بجائے باطنی خوبصورتی و جمال پر توجہ دیکر خودپسندی سے بچا جا سکتا ہے۔

⚡2: اپنی تخلیق پر غور و فکر کر کے حد سے تجاوز نہ کرے۔

⚡3: موت اور قبر کی تنہائی کو یاد کرے اور اپنی آخرت کی منزلوں کی آسانی کیلیے کوشش کرے۔

⚡4: دوسروں کے عیوب پہ نظر رکھنے کی بجائے اپنی کمزوری پر نظر کرے۔

⚡5: ظالم، متکبر اور خودپسند انسانوں کے انجام پہ نظر کرے۔

⚡6. اپنے حسب نسب پر نہ اترائے بلکہ اپنی نیکیوں کو بڑھانے کی فکر میں لگا رہے۔

⚡7. اپنی طاقت و توانائی پر بھروسہ نہ کرے بلکہ اس طاقت و توانائی کو اللہ کی خاص عطا سمجھ کر استعمال کرے۔

⚡8: تواضع و انکساری۔
🌸 خودپسندی کے علاج میں ایک اہم چیز تواضع و انکساری بھی ہے۔ متواضع انسان کو غرور اور خودپسندی کا مرض لاحق نہیں ہوتا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ میں کچھ بھی نہیں ہوں۔ علم، طاقت، صحتمندی، مال و دولت، عزت و شہرت، اولاد غرض کہ ہر چیز جو میرے پاس ہے، میری نہیں ہے۔ وہ خداوند کی عطا کردہ ہے۔ کبھی بھی لے سکتا ہے، پھر خودپسندی، تکبر اور غرور کس لئے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی کو جان لے، وہ کبر اور گھمنڈ میں مبتلا نہیں ہو سکتا بلکہ اس کے اندر خشیت، خوف، تقویٰ اور خاکساری کی صفات پیدا ہوں گی۔