💥 شکوہ ازروئے قرآن:


▪حضرت ایوب علیہ السلام نے اپنے حال کی خبر اللہ کے سامنے پیش کی، جب کہ اللہ سب سے زیادہ علم رکھنےوالا ہے، اپنے حال کا شکوہ اللہ سے کیا۔

🌷 "اور ایوب، جب اُس نے اپنے رب کو پکارا (اور کہا) بے شک مجھے تکلیف نے آن پکڑا ہے اور تُو ہی سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
(سُورة الأنبیاء: 83)

🌷 قرآن کی سوره یوسف میں ایک پیغمبر کی زبان سے یہ الفاظ نقل هوئے ہیں:
یعنی میں اپنی پریشانی اور اپنے غم کا شکوه صرف اللہ سے کرتا هوں۔
(سوره یوسف:86)

🌷 اور انھوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جیسا کہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے، اور یہ زمین قیامت کے دن سب اسی کی مٹھی میں ہو گی اور آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے، وہ پاک اور برتر ہے اس سے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں۔
(سورہ الزمر: 67)

🌷 اور انہوں نے اللہ کو صحیح طور پر نہیں پہچانا جب انہوں نے کہا کہ اللہ نے کسی انسان پر کوئی چیز نہیں اتاری، ان سے کہو کہ وہ کتاب کس نے اتاری تھی جو موسیٰ لے کر آئے تھے وہ جو لوگوں کے واسطے روشنی اور ہدایت تھی، جسے تم نے ورق ورق کر کے رکھا جو تم دکھاتے ہو اور (اس کی) بہت سی باتوں کو چھپاتے ہو، اور تمہیں وہ چیزیں سکھائیں جنہیں تم اور تمہارے باپ دادا نہیں جانتے تھے، تو کہہ دو کہ اللہ ہی نے اتاری تھی، پھر انہیں چھوڑ دو کہ اپنی بحث میں کھیلتے رہیں۔
(سورہ انعام: 91)

🌷 یقیناً اللہ تعالٰی نے اس عورت کی بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی، اللہ تعالٰی تم دونوں کے سوال و جواب سن رہا تھا۔ بیشک اللہ تعالٰی سننے دیکھنے والا ہے۔
(سورة المجادلة: 01)

▪ وضاحت:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں اللہ تعالیٰ کی ذات حمد و ثناء کے لائق ہے جس کے سننے نے تمام آوازوں کو گھیر رکھا ہے، یہ شکایت کرنے والی خاتون (حضرت خولہ بنت ثعلبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) آ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس طرح چپکے چپکے باتیں کر رہی تھیں کہ باوجود اسی گھر میں موجود ہونے کے میں مطلقاً نہ سن سکی کہ وہ کیا کہہ رہی ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے اس پوشیدہ آواز کو بھی سن لیا اور یہ آیت اتری۔
( بخاری و مسند )



💥 شکوہ ازروئے حدیث:


🌸 ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنی تکلیف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے شکوہ کرتے ہوئے فرمایا:
آہ میرا سر، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں منع نہیں فرمایا،
بلکہ خود اپنی تکلیف کا حال بتاتے ہوئے فرمایا بلکہ اے عائشہ! میں یہ کہتا ہوں کہ آہ میرا سر۔
(سُنن ابنِ ماجہ)

🌸 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سعد رضی اللہ عنہ بن ابی وقاص کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے، تو سعد رضی اللہ عنہُ نے اپنی تکلیف اور بیماری کا شکوہ کرتے ہوئے فرمایا:
"مجھے شدید درد ہو رہی ہے۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں منع نہیں فرمایا۔
(صحیح البخاری)

🌸 اگر میں اپنے (کسی) بندے کو بیماری میں ڈالتا ہوں اور وہ بندہ اپنے تیمار داروں کے سامنے میرے بارے میں شکوہ شکایت نہیں کرتا تو میں اُسے اُس بیماری سے نجات دے دیتا ہوں، پھر اُس کو اُس کے گوشت سے اچھا گوشت، اور اُس کے خُون سے اچھا خُون بدل کر دے دیتا ہوں، پھر وہ (اپنے کام) نئے سرے سے کرتا ہے۔
(مستدرک الحاکم)

🌸 بشیر ابنِ خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا:
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اے ابن خصاصیہ! تجھے اللہ سے کیا شکوہ ہے (حالانکہ تجھے یہ مقام حاصل ہو گیا ہے کہ) تو رسول اللہ کے ساتھ چل رہا ہے۔ میں نے کہا، اے اللہ کے رسول! مجھے اللہ تعالیٰ سے کوئی شکوہ نہیں۔ مجھے اللہ نے ہر بھلائی عنایت فرمائی ہے۔
(اسی اثناء میں) آپ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا:
انہیں بہت بھلائی مل گئی۔
پھر مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا:
یہ بہت سی بھلائی سے محروم رہ گئے۔
اچانک آپ کی نگاہ ایسے آدمی پر پڑی جو قبروں کے درمیان جوتوں سمیت چل رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اے جوتوں والے! انہیں اتار دے۔
🌸 حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عید کے دن نماز کے لئے حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اذان اور اقامت کے بغیر نماز پڑھائی۔
خطبہ سے پہلے بلال رضی اللہ عنہ سے ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم دیا اور اس کی اطاعت کی ترغیب دی اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کی۔ پھر عورتوں کے پاس جا کر ان کو وعظ و نصیحت کی اور فرمایا:
صدقہ کرو کیونکہ تم میں سے اکثر جہنم کا ایندھن ہیں۔
عورتوں کے درمیان سے ایک عورت نے کھڑے ہو کر عرض کیا۔ کیوں؟؟؟
رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
کیونکہ تم شکوہ زیادہ کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری بھی۔" عورتیں اپنے زیوروں کو صدقہ کرنا شروع ہو گئیں۔ بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں ڈالنے لگیں۔
(مسلم ،کتاب صلوۃ العیدین)

🌸 معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا اور میرے اور آپ کے مابین صرف کجاوے کی لکڑی حائل تھی، اسی حالت میں آپ نے مجھے آواز دی، اے معاذ! میں نے کہا: میں حاضر ہوں، آپ کی اطاعت اور فرمانبرداری کے لیے تیار ہوں، پھر آپ تھوڑی دیر تک چلتے رہے،
پھر فرمایا: اے معاذ! میں نے کہا: میں حاضر ہوں، آپ کی اطاعت اور فرمانبرداری کے لیے تیار ہوں، پھر آپ تھوڑی دیر تک چلتے رہے، پھر فرمایا: اے معاذ! میں نے کہا: میں حاضر ہوں، آپ کی اطاعت اور فرمانبرداری کے لیے تیار ہوں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کا حق اپنے بندوں پر کیا ہے؟ میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا:
اللہ کا حق اپنے بندوں پر یہ ہے کہ وہ خاص اُسی کی عبادت کریں اور اُس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائیں۔
پھر آپ تھوڑی دیر تک چلتے رہے، پھر فرمایا: اے معاذ بن جبل! میں نے کہا: میں حاضر ہوں، آپ کی اطاعت اور فرمانبرداری کے لیے تیار ہوں، تو آپ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ بندے جب یہ کام کریں تو اللہ پر اُن کا حق کیا ہے؟ میں نے کہا اللہ اور اُس کا رسول ہی جانتے ہیں، آپ نے فرمایا:
اللہ پر اِن بندوں کا حق یہ ہے کہ وہ انھیں عذاب نہ دے۔