💥 شکوہ کی چند صورتیں:


روزمرہ روٹین میں ہم بہت سی جگہوں پر شکوہ کر جاتے ہیں، ان میں سے چند صورتیں درج ذیل ہیں:

🍃1. کسی نوجوان کے فوت ہونے پہ کہنا ابھی کوئی اس کی عمر تھی۔

🍃2. کسی کا نقصان ہو گیا یا کوئی مر گیا تو ایسے کہنا بہت ظلم ہو گیا۔

🍃3. کسی مصیبت کے آنے پر کہنا کہ ہم ہی اس مصیبت کیلیے رہ گئے تھے۔

🍃4. اللہ تعالیٰ کی حکمت کو نہ سمجھنا بلکہ یہ کہنا کہ ہم تو نمازیں ادا کرتے ہیں اس کے باوجود ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ فلاں تو عبادت نہیں کرتا تو اس کی دعائیں قبول ہو جاتی ہیں۔

🍃5. بلاوجہ لوگوں کے سامنے اپنی بیماری کا تذکرہ کرنا اس وجہ سے کہ کہیں صحت کو نظر نہ لگ جائے۔

🍃6. کسی اچانک پریشانی میں بے ساختہ زبان سے یہ الفاظ نکالنا۔ ظلم خدا کا یہ کیا ہو گیا۔

🍃7. بیماری کو بڑھا چڑھا کے پیش کرنا کہ دوسرے کو لگے کہ یہ شخص بہت تکلیف میں ہے۔

🍃8. کھاتے پیتے ہوئے بھی دوسروں سے اسطرح شکوہ کرنا کہ میرے اندر ایک لقمہ بھی نہیں جاتا۔

🍃9. تکلیف آنے پر بے ساختہ بول اٹھنا ہائے میں مر گئی/ مر گیا۔

🍃10. اپنا غم یا پریشانی بتانے لگیں تو بِلا وجہ اپنی پریشانیوں کی گٹھڑی کھول بیٹھنا کہ دوسروں کو بات کا موقع ہی نہ دینا۔

🍃11. شوہر کما کے بھی لائے تو پھر بھی سب کے سامنے اس کی بُرائی بیان کرنا اور ناشکری کرنا۔

🍃12. کوئی قرض مانگنے کیلیے آئے تو پیسے ہونے کے باوجود جان بوجھ کر اس کے سامنے شکوہ کر بیٹھنا کہ ہمارا اپنا گزارہ مشکل سے ہو رہا ہے۔



💥 شکوہ کر نے کے نقصانات:


🍂1. شکوہ کرنے سے دل میں اللہ کا احساس کم ہوتا ہے۔ اللہ کی ذات عطا کرنے والی ہے اور بہترین عطا کرنے والی ہے اس احساس سے جب دل خالی ہو تو دل میں شکوہ آتا ہے اور اللہ سے دور ہو جاتے ہیں۔

🍂2. شکوہ کرنے سے دل میں شکر کا احساس کم ہوتا ہے دل میں ناشکر ی آتی ہے۔ اس طرح نظر عطاﺅں سے ہٹ کر کمیو ں پر جاتی ہے۔ اللہ نے جو کچھ عطا کیا ہے ان پر شکر کے احساس سے دل خالی ہوتا ہے۔

🍂3. اللہ نے جو حق کی راہ عطا کی، اس پر آگے بڑھتے ہوئے دل میں کسی حوالے سے شکوہ آتا ہے تو عاجزی سے دو ر ہوتے ہیں۔

🍂4. جب کسی معاملے میں اپنی مرضی چاہ رہے ہوتے ہیں اور وہ ہماری مرضی کے مطابق نہ ہو تو شکوہ کرتے ہیں جبکہ اللہ نے جو عطا کیا وہ بہترین ہے مگر ہم اپنی چاہتوں میں پھنس کر شکوہ میں جاتے ہیں۔

🍂5. شکوہ کرنے سے دل گندا ہوتا ہے۔ دل میں مایوسی آتی ہے۔ مایوسی ہمیں اللہ کی رحمت سے محروم کرتی ہے۔

🍂6. شکوہ کرنے سے ہم راضی بارضا نہیں رہتے اور اللہ کے قریب جانے کی بجائے اس سے دور ہوتے جاتے ہیں۔

🍂7. شکوہ کرنے سے اللہ سے دل کا مضبوط رابطہ نہیں رکھ پاتے اور اللہ سے تعلق کمزور کر لیتے ہیں۔

🍂8. شکوہ کرنے سے دل میں اللہ کا یقین ختم ہو جاتا ہے جبکہ یقین ہی قربت کی پہلی سیڑھی ہے۔ اس طرح ہم خود اپنے اور اللہ کے درمیان فاصلہ پیدا کر لیتے ہیں۔

🍂9. شکوہ کرنے سے اللہ کی صفات سے نظر ہٹ جاتی ہے کہ اللہ بہترین کرنے والا ہے۔ ہم سے پیار کرنے والا ہے۔ اس طرح دل احساس سے خالی ہو جاتا ہے۔

🍂10. شکوے سے دل میں منفی سوچیں اور احساس جنم لیتے ہیں۔ انسان کچھ بھی مثبت نہیں سوچ پاتا اور دل بے سکون رہتا ہے۔

🍂11. شکوے سے دل میں مظلومیت آجاتی ہے کہ ہمارے ساتھ ظلم ہو رہا ہے بہت برا ہو رہا ہے۔ اس طرح ہم بد گمان ہو کر اللہ کی ناراضگی مول لیتے ہیں۔

🍂12. شکوہ کرنے والا کبھی بھی اللہ کی حکمت کو نہیں سمجھ پاتا ہے، اللہ کی حکمت سمجھنے کو کوشش کرنے والا ہر حال میں راضی رہتا ہے مگر اس طرح شکوے کر کے ہم کسی بھی معاملے میں اللہ کی طرف سے بہتری اور بھلائی نہیں جان پاتے۔