💥 شکوہ سے بچنے کے فائدے:


🍃1. شکوہ اللہ سے دور کرتا ہے اس سے بچ کر اللہ کی قربت پا سکتے ہیں۔

🍃2. شکوہ مایوسی کے اندھیروں میں لے جاتا ہے اس سے بچ کر یقین کی روشنی حاصل ہوتی ہے۔

🍃3. اللہ پر ایمان مضبوط ہوتا ہے کہ اللہ پاک جو کچھ ہمارے لیے کرتا ہے اس میں حکمت پوشیدہ ہوتی ہے جو ہمارے لیے بہترین ہوتی ہے۔

🍃4. شکوے سے بچ کر مظلومیت میں جانے سے بچ سکتے ہیں۔

🍃5. دل کو سکون ملتا ہے کیونکہ شکوہ دل کو بے چین رکھتا ہے۔

🍃6. شکوے سے بچ کر ہم اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کر سکتے ہیں کہ جو ملا ہم اس کے قابل بھی نہ تھے اور شکر مزید نعمتوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔

🍃7. شکوے سے بچ کر ہم اللہ پاک کے فیصلوں پر شاکر ہو کر اللہ کا قرب حاصل کر سکتے ہیں۔

🍃8. دل عاجزی اور اس کی رضا میں راضی رہتا ہے۔ اس کے دیئے ہوئے ہر سیٹ اپ کو دل سے قبو ل کرنا آتا ہے اور ہم اس کے پیارے بندوں میں شامل ہوتے ہیں۔

🍃9. اپنی چاہتوں اور خواہشات پر کنٹرول کرنا سیکھتے ہیں اور چاہتوں کو قابو میں رکھ کر ذات پر کام ہوتا ہے۔

🍃10. اللہ کی صفات اور اس کی ذات پر دل سے یقین پیدا ہوتا ہے کہ وہ ہمارے لیے بہترین کرنے والا ہے اور کبھی بھی ہمارے ساتھ کچھ برا نہیں ہو گا۔

🍃11. دل سے اللہ سوہنے کے سامنے جھکتے ہیں اور ہم اپنے آپ کو اللہ کے سپر د کرتے جاتے ہیں۔

🍃12. شکوے سے بچ کر ہم اپنے دل کو گندا ہونے سے بچا لیتے ہیں۔ ہمیں سوہنے اللہ اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔


💥 شکوے سے بچنے کے طریقے:


💫1. ہم شکوہ تب کرتے ہیں جب ہم امیدیں لگا کر اور اپنا حق سمجھ کر کچھ پانے کی کوشش کرتے ہیں، اس لیے اس سے بچنے کے لئے یہ احساس ہو کہ اللہ کا دیا ہوا سیٹ اپ میرے لیئے بہترین ہے جو کچھ بھی ملا ہے اس میں بھلائی ہے تو ہم شکوے سے بچیں گے۔

💫2. مختلف معاملات میں دوسروں سے مقابلہ بازی کی وجہ سے ہم شکوہ کرنے لگتے ہیں۔ اس لیے مقابلہ بازی کی بجائے شکرگزاری کا احساس دل میں رکھیں تو شکوے سے بچ سکتے ہیں۔

💫3. یہ احساس بھی ہو کہ شکوہ کرنا ایمان کی کمزوری ہے۔ اس لیے اللہ کے فیصلوں پر یقین اور توکل رکھ کر ہر معاملے میں دل سے راضی رہیں۔

💫4. عاجزی کو اپنایا جائے کہ میں کچھ نہیں۔ مجھ پر ہر طرح سے اللہ کا خاص کرم اور عطا ہے، میں اس لائق نہیں، یوں شکوے سے بچ سکتے ہیں۔

💫5. اللہ کے پیار پر یقین ہو کہ وہ 70 ماﺅں سے زیادہ پیار کرنے والا ہے۔ اس طرح شکوے سے بچ سکتے ہیں۔

💫6. مشکل حالات ہوں یا جب لگے کہ کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا تو وہاں شکوہ کرنے کی بجائے اپنے مالک کے سامنے جائیں، اس سے مدد مانگیں، اس کے سامنے روئیں، وہی مددگار، راستہ کھولنے والا ہے۔ اس کو اپنے بندے کا مانگنا پسند ہے وہ دیکھ بھی رہا ہوتا ہے کہ میرا بندہ میرے پاس آیا ہے ا ور شکوہ کی بجائے مجھ سے جھک کر مدد مانگ رہا ہے ۔ایسا کرنے سے اندر بھی ہلکا ہوتا ہے اور مدد بھی عطا ہوتی ہے۔ دل شکوہ کی بجائے شکر میں جانے لگتا ہے۔

💫7. اچھا گمان رکھنے کی کوشش کرنا بھی شکوے سے بچاتا ہے۔ شکوہ کرنے کی بجائے یہ سوچیں کہ حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے اور یہ کہ اللہ سب خیر کرے گا۔

💫8. اپنی خواہشات اور چاہتوں کو قابو کر کے بھی شکوے پر قابو پایا جا سکتا ہے کیونکہ جب ہماری بے لگام خواہشات پوری نہیں ہوتیں تو ہم شکوے میں چلے جاتے ہیں۔

💫9. اپنی اوقات یاد رکھنے کی کوشش کرنا کہ میں کیا ہوں اور کون ہوں، جو اللہ کی مرضی اور حکم پر اسکی پلاننگ پر شکوے میں جاﺅں۔ ایسے دل نادم ہو گا اور شکوہ سے بچ جائیں گے۔

💫10. اپنے سے نیچ، کم حیثیت والے لوگوں کو دیکھنے سے شکر کا احساس اجاگر ہوتا ہے اور شکوے شکایات سے بچا جاسکتا ہے۔

💫11. اللہ کی قادر ہونے کا احساس رکھتے ہوئے شکوے سے بچا جاسکتا ہے۔ وہ مالک جو دینے پر قادر ہے، ہر خوشی غمی اس کی طرف سے ہے۔ کسی بھی طرح کے حالات پر شکوے کی بجائے صبر کرنا اور اس میں سے مثبت پہلو ڈھونڈنا چاہیے۔