🌹 احساسِ کمتری ازروئے قرآن:


قرآنِ پاک میں اللہ تعالی نے آدم و اولادِآدم کی فضیلت بارہا ںیان کی ہے، جو کہ کھلی وضاحت ہے کہ کوئی انسان کسی دوسرے انسان سے کمتر نہیں۔ اگر کوئی اللہ کی نظروں میں برتر ہے تو تقوٰی کے سبب۔

🌳 اور بے شک ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی۔
(سورہ بنی اسرائیل: 70)

🌳 نیز ایک اور مقام پر فرمایا:
میں نے خود اپنے دستِ (کرم) سے بنایا ہے۔
(سورة ص: 75)

🌳 اور اس پیکر (بشری کے باطن) میں اپنی (نورانی) روح پھونک دی۔
(سورةالحجر: 29)

🌳 (کہہ دو ہم) اللہ کے رنگ (میں رنگے گئے ہیں) اور کس کا رنگ اللہ کے رنگ سے بہتر ہے۔
(سورة البقره: 138)

🌳 اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے، اور ہم نے تمہیں قبیلوں اور خاندانوں میں باٹ دیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ اللہ کے نزدیک سب سے معزز و مکرم وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہو۔
(سورةالحجرات: 13)

🌳 ارشادِ باری تعالیٰ ہے؛
اور ہم نے بنی آدم کو عزت و تکریم عطا کی اور انہیں خشکی اور تری پر سوار کیا اور انہیں پاکیزہ روزی عطا کی اور انہیں اپنی پیدا کی ہوئی بہت سی مخلوقات پر فضیلت بخشی۔
(سورةالاسراء: 70)

🌳 تو (اے گروہ جن و انس) تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
(سورةالرحمٰن: 13)

🌳 سب (پھلوں) کو ایک ہی پانی سیراب کرتا ہے مگر مزے میں ہم کسی کو بہتر بنا دیتے ہیں اور کسی کو کمتر۔ ان سب چیزوں میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
(سورةالرعد: 4)

🌳 اور (بھلا) جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تو تم نے ماشاالله، لاقوة الابالله کیوں نہ کہا۔ اگر تم مجھے مال و اولاد میں اپنے سے کمتر دیکھتے ہو, تو عجب نہیں کہ میرا پروردگار مجھے تمہارے باغ سے بہتر عطا فرمائے اور اس (تمہارے باغ) پر آسمان سے آفت بھیج دے تو وہ صاف میدان ہوجائے۔
(سورةالکہف: 39,40)

▪ چار قسمیں کھانے کے بعد جو بات بتائی جا رہی ہے وہ یہ ہے کہ انسان کی تخلیق بہترین اور منفرد انداز میں کی گئی ہے۔ سب برابر ہیں، ارشاد ہوتا ہے:

🌳 انجیر کی قَسم اور زیتون کی قَسم اور سینا کے (پہاڑ) طور کی قَسم اور اس امن والے شہر (مکہ) کی قَسم۔ بے شک ہم نے انسان کو بہترین (اعتدال اور توازن والی) ساخت میں پیدا فرمایا ہے۔
(سورہ التین: 1 تا 4)




🌹 احساسِ کمتری ازروئے حدیث:


🌱 ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ
تم میں سے کوئی ہر گز اپنے کو حقیر نہ سمجھے۔
(ابنِ ماجہ)

▪کچھ لوگ اس وجہ سے احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں کہ لوگ ان کی نقلیں اتارتے ہیں۔ حالانکہ اس کی شدید مذمت حدیثِ پاک میں بھی آئی ہے:

🌱 حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں؛ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کسی کی نقل اتاری۔ آپ نے فرمایا:
اگر مجھے اتنی اتنی دولت بھی ملے تو بھی میں کسی کی نقل اتارنا پسند نہیں کرتا۔
(ابودؤد)

🌱 ایک حدیث میں نبی صلى الله عليه وآلہ وسلم سے پوچھا گیا اللہ کا محبوب بندہ کون ہے؟؟؟ تو آپ صلى الله عليه وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
وہ شخص جو دوسروں کے حق میں بہتر ہو۔
(السلسلۃ الصحیحۃ)

🌱 اللہ تمہاری صورتیں اور تمہارے مال نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کی طرف دیکھتا ہے۔
(مسلم، ابنِ ماجہ)

🌱 اللہ قیامت کے روز تمہارا حسب نسب نہیں پوچھے گا۔ اللہ کے ہاں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہو۔
(ابن جریر)

🌱 تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے پیدا کیے گئے تھے۔ لوگ اپنے آباء و اجداد پر فخر کرنا چھوڑ دیں ورنہ وہ اللہ کی نگاہ میں ایک حقیر کیڑے سے زیادہ ذلیل ہوں گے۔
(بزار)

🌱 لوگو! خوب اچھی طرح سن لو، تمہارا رب ایک ہے، تمہارا باپ ایک ہے۔ خوب اچھی طرح سن لو۔ نہ عربی کو عجمی پر فضیلت حاصل ہے، نہ عجمی کو عربی پر، نہ گورے کو کالے پر، نہ کالے کو گورے پر، اگر کسی کو کسی دوسرے پر کوئی فضیلت حاصل ہو سکتی ہے تو صرف تقویٰ کی بنیاد پر۔
(مسند احمد)

🌱 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے بے یارومددگار چھوڑتا ہے اور نہ اس کی تحقیر کرتا ہے، پھر آپ نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین بار فرمایا کہ تقوی یہاں ہے،
کسی انسان کے بُرا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے، مسلمان کا خون، اس کامال اور اس کی عزت ہر چیز مسلمان پر حرام ہے۔
(مسلم)

🌱 حضرت محمد صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
جب تم میں سے کوئی کسی ایسے شخص کو دیکھے جسے اس پر مال اور صورت میں فضیلت حاصل ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے سے کمتر پر بھی نظر ڈال لے۔
(بخاری)