💥 مظلومیت ازروئے قرآن:



🌸 میرے پیارے بچو! تم جاؤ اور یوسف (علیہ السلام) کی اور اس کے بھائی کی پوری طرح تلاش کرو اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ یقیناً رب کی رحمت سے ناامید وہی ہوتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں۔
(سورةيوسف: 87)

🌸 کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ بس اتنا کہنے پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے ہیں اور ان کو آزمایا نہیں جائے گا، حالانکہ ہم ان سے پہلے لوگوں کی آزمائش کر چکے ہیں۔ اللہ ہر صورت ان لوگوں کو جان لے گا جنہوں نے سچ کہا اور ان لوگوں کو بھی ہر صورت جان لے گا جو جھوٹے ہیں۔
(سورةالعنكبوت: 2، 3)

🌸 کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ یونہی جنت میں داخل ہو جاؤ گے جبکہ تمہیں ابھی وہ مصائب پیش ہی نہیں آئیں جو تم سے پہلے ایمان لانے والوں کو پیش آئیں تھی۔ ان پر اس قدر سختیاں اور مصیبتیں آئیں کہ انہیں ہلا کر رکھ دیا۔ تاآنکہ خود رسول اور ان کے ساتھ ایمان لانے والے سب پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟
(سورةالبقرۃ: 214)

🌸 اور اسی طرح ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے یارِ غار ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے غار میں کہا تھا:
”ابوبکر! تم ایسے دو کے بارے میں کیا سمجھتے ہو جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہے؟ غم نہ کھاؤ، بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔
(سورةالتوبہ: 40)

🌸اے ایمان والو! اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے تو عنقریب اللہ ایسے لوگ لے آئے گا جن سے اللہ محبت رکھتا ہو اور وہ اللہ سے محبت رکھتے ہوں، مومنوں کے حق میں نرم دل اور کافروں کے حق میں سخت ہوں، اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوفزدہ نہ ہوں۔
(سورةالمائدۃ: 54)

🌸 (اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! فرمائیے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ کس کی ملکیت ہے (اور جواباً خود ہی یہ بھی) فرما دیجیے کہ اللہ کی ہے، (لیکن ہر ایک چیز کا مالک ہونے کے باوجود) اللہ نے اپنے آپ پر رحمت فرض کر رکھی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں (کہ) اللہ ضرور تُم سب کو قیامت والے دِن کی طرف اکٹھا فرمائے گا (لیکن) جنہوں نے اپنی جانوں کا نقصان کر لیا ہے وہ ایمان لانے والے نہیں
(سورة الأنعام: 12)




💥 مظلومیت ازروئے حدیث:


🌷 سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جب اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کو بنایا تو اپنی کتاب میں لکھا اور وہ کتاب اس کے پاس ہے عرش کے اوپر کہ میری رحمت غضب پر غالب ہو گی۔
(صحيح مسلم)

🌷 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے بنائے اور ان میں سے ننانوے حصے اپنے پاس روک لیے اور زمین میں ایک حصہ نازل فرمایا پس اسی ایک حصے میں سے تمام تر مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہاں تک ایک گھوڑی اپنے ناخن تک اپنے بچے سے دور رکھتی ہے کہ کہیں وہ ناخن اس بچے کو تکلیف نہ دیں۔
(متفقٌ علیہ، صحیح البخاری)

🌷 ایک دفعہ کچھ قیدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے لائے گئے تو ان میں ایک ایسی عورت بھی تھی (جو اپنے بچے کو دودھ پلانے کے لیے بے تاب تھی اور اس کی حالت کچھ ایسی تھی کہ جیسے) اس کی چھاتیوں سے دودھ نکل ہی جانے والا تھا اور وہ قیدیوں میں (اپنا) بچہ ڈھونڈھ رہی تھی جو اسے مل گیا تو اس نے فوراً اس کو پکڑ کر اپنے پیٹ کے ساتھ چمٹا لیا اور اسے دودھ پلانے لگی (یہ منظر دیکھ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے فرمایا:
کیا تُم لوگ یہ خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں ڈال دے گی؟؟؟ ہم سب نے عرض کیا "جی نہیں، باوجود اس کے کہ یہ عورت ایسا کرنے کی طاقت رکھتی ہے (یہ عورت ایسا نہیں کرے گی۔)
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
یہ عورت اپنے بچے پر جس قدر رحم کرتی ہے اللہ تو اپنے بندوں کے ساتھ اس سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔
(متفقٌ علیہ، صحیح البخاری)