🔥 بد گمانی کی تعریف:


گمان عربی کے لفظ الظن کا ترجمہ ہے۔ عربی کا ظن اچھے اور برے، دونوں گمانوں کے معنی میں آتا ہے۔ جس طرح اردو میں گمان دونوں معنی میں آتا ہے۔
قرآن مجید میں جہاں بدگمانی سے روکا گیا ہے، وہاں سوء الظن (بد گمانی) کی بجائے صرف ظن ہی کا لفظ استعمال ہوا ہے۔

💥 گمان:
گمان سے مراد کسی فرد یا شے کے بارے میں اندازہ لگانا اور کوئی ابتدائی رائے قائم کرنا ہے۔

گمان اس وقت تک اہم ہے جب تک کہ اس کا پورا علم نہ حاصل کر لیا جائے۔ اگر علم کامل ہو جائے تو یہی گمان، یقین میں بدل جاتا ہے یا پھر رد ہو جاتا ہے۔

💫مثال:
ایک محلے میں ایک عورت آ کر بسی۔ وہ اکیلی رہتی تھی۔ لیکن وہ ہمیشہ بہت باریک ریشم کا لباس پہنتی، بہت تیز خوشبو کا استعمال کرتی اور اکثر چہرے پر پاؤڈر لگا کے رکھتی تھی۔ وہ جب بھی باہر نکلتی تو محور نگاہ ہوتی۔ اسکے گھر کے سامنے نئے ماڈل کی گاڑیاں آکر رکتیں جن میں مرد حضرات اور بعض اوقات خواتین بھی آتیں۔ محلے میں کوئی اس سے تعلق نہ رکھتا تھا۔ محلے والے چہ مگوئیاں کرتے اور اشاروں کنایوں سے اس عورت کے بارے میں اپنی بد گمانی کا اظہار کرتے۔
ایک دن وہ عورت کئی دنوں سے باہر سودا لینے نہیں آئی تو لوگوں کو تشویش ہوئی۔ ایک پڑوسن ہمت کر کے اس کے گھر پہنچ گئی، وہ بیمار تھی۔ پوچھنے پر اس عورت نے بتایا کہ وہ درحقیقت جلد کی بیماری میں مبتلا تھی، اس لئے وہ باریک ریشم کے کپڑے پہنتی، بدبو سے بچنے کے لئے خوشبو لگاتی تھی۔ وہ جو گاڑیاں آکر رکتی تھیں وہ سب اسکے امیر بہن بھائی تھے۔ جو اس کا حال احوال پوچھنے آتے تھے۔

یہاں آپ دیکھیں کہ جیسے ہی آپ کا علم مکمل ہوا، آپ کا گمان یا بدگمانی ختم ہو گئی اور اسکی جگہ یقین نے لے لی۔

💥اچھا گمان (حُسنِ ظن):
گمان کرنا مکمل طور پر حرام نہیں بلکہ صرف وہ گمان ممنوع ہے جو گناہ ہو یا گناہ کا سبب بنے۔ مثال کے طور پر کسی اجنبی سے مل کر یہ گمان رکھنا کہ یہ نیک ہی ہو گا یا راہ چلتے ہوئے کوئی دھکا لگنے پر یہ سمجھنا کہ غلطی سے ہو گیا ہو گا، یہ خوش گمانی ہے۔

💥 بدگمانی:
اس سے مراد کسی فرد یا شے کے بارے میں کوئی ایسی منفی رائے یا اندازہ قائم کرنا جس سے اخوت اور بھائی چارہ پر اثر پڑے۔