💥 ضد کی مذمت ازروئے قرآن:


اللہ اپنے بندوں سے ستر (70) ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے اور وہ بھی چاہتا ہے کہ اس کے بندے بھی اس سے اتنی ہی محبت کریں اور برائی سے دور رہیں۔
اللہ کی رضا میں اپنی رضا شامل کرنا اور اللہ کی مرضی کے سامنے سر تسلیمِ خم کرنا ہی مومن کا شیوہ ہے۔ اپنے نفس کی لذات میں پھنسنے کی بجائے ضد اور اپنی مرضی سے ہاتھ اٹھا کر اللہ کے حکم کو مانتے ہوئے، اپنے تمام معاملات کو اللہ کے سپرد کر کے اللہ کی رضا پائی جا سکتی ہے۔

🌻 اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں، بے شک اللہ اپنے بندوں کے حال سے بہت باخبر ہے۔
(سورہ مومن: 44)

🌻 اور اس شخص سے بہتر کون ہو سکتا ہے جس نے اپنا سر اللہ کی رضا کے سامنے جھکا دیا وہ محسن (اللہ تعالیٰ کا دیدار کرنے والا) ہے۔
(سورة النسا: 125)

🌻 ہاں، جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے سامنے سر تسلیمِ خم کر دیا وہ محسن (مرتبہ احسان تک پہنچنے والا یعنی اللہ تعالیٰ کا دیدار کرنے والا) ہے اور اس کیلئے اپنے رب کی طرف سے اجر ہے اور اس کیلئے نہ کچھ خوف ہے اور نہ کوئی غم۔
(سور ة البقرۃ: 112)

🌻 اور لوگوں میں سے ایک شخص ایسا ہے جو اللہ کی رضا کے حصول کے لیے اپنی جان کا سودا کر لیتا ہے اور اللہ اپنے بندوں پر نہایت مہربان ہے۔
(سورہ بقرہ: 207)

🌻 حضرتِ ابراہیم و اسماعیل علیہ السلام نے تسلیم و رضا کی یہ لا زوال مثال قائم کی، ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔
سو جب (باپ بیٹا) دونوں نے سرِ تسلیم خم کر دیا اور ابراہیم نے اپنے بیٹے کو پیشانی کے بل گرا دیا.
(سورةالصّٰفّٰت: 103)

🌻 حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عزیمت و استقامت کی شہادت اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں ان کلماتِ طیبات میں دی ہے۔
اور جب ابراہیم علیہ السلام کو ان کے رب نے چند باتوں میں آزمایا، تو وہ (اس امتحان میں) پورا اترے، اللہ نے فرمایا:
میں تمہیں انسانیت کا امام بنانے والا ہوں۔
(سورہ بقرہ: 124)

🌻 اے نفسِ مطمئنہ! لوٹ اپنے رب کی طرف، اس حالت میں کہ وہ تجھ سے راضی ہو گیا اور تو اس سے راضی ہو گیا۔
(سورۃ الفجر:27-28)




: 💥 ضد کی مذمت ازروئے حدیث:


نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایمان کی کاملیت اور اللہ کے پیار پانے کا ذریعہ اللہ تعالیٰ کی رضا میں راضی رہنے کو ہی قرار دیا ہے۔ کہ ہر معاملے میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اور فرمانبرداری کی جائے۔ ضد، ہٹ دھرمی اور اپنی من مانیوں سے بچ کر اللہ کی رضا پر راضی رہا جائے۔


🌸 ایمان کی سر بلندی یہ ہے کہ الله کے لئے دوستی ہو اور الله کے لئے دشمنی ہو، الله کے لئے محبت اور الله کے لئے نفرت ہو۔
(الطبرانی، صحیحہ)

🌸جس نے الله کے لئے محبت کی اور الله کے لئے دشمنی کی، الله کے لئے دیا اور الله کے لئے نہ دیا، تحقیق اسکا ایمان کامل ہو گیا۔
(رواہ ابوداؤد، الحاکم)

🌸 ایک ماں جتنی اپنے بچے سے محبت کرتی ہے اللہ تعالی اس سے بہت زیادہ اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے۔
(بخاری، مسلم)

🌸 حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:
تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والدین، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔
(صحیح بخاری)

🌸 حدیثِ قُدسی ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اللہ فرماتا ہے۔
اے ابنِ آدم ایک تیری چاہت ہے
اور ایک میری چاہت ہے
پس اگر تو راضی ہو گیا اس پر
جو میری چاہت ہے۔
تومیں بخش دونگا تجھ کو وہ بھی
جو تیری چاہت ہے
لیکن اگر تو نے نافرمانی کی اسکی
جو میری چاہت ہے
تومیں تھکا دونگا تجھ کو اس میں
جو تیری چاہت ہے
پھر ہو گا وہی
جو میری چاہت ہے۔