: 💥 ضد کے نقصانات:


🌟 1. ضد سے ذات کو بڑھاوا ملتا ہے اور اپنا آپ منوانے کی دھن میں ذات کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔

🌟 2. ضد کرنے سے ہمیں معاملات میں بھی نقصان ہوتا ہے۔ اپنی انا کی وجہ سے ضد کا شکار ہو کر لوگوں کے ساتھ چھوٹے بڑے معاملات میں نرمی اور لچک نہیں دکھا پاتے۔

🌟 3. ضد کرنے والا انسان اللہ کے فیصلے کو نہیں مانتا۔ اپنی بات پر اڑا رہتا ہے جس کا انجام بُرا نکلتا ہے۔

🌟 4. ضد کرنے والا اپنی چاہت کے پیچھے بھاگتا ہے، ہر چاہت ضد کرنے والوں کو اپنے نفس کا غلام بنا کر اللہ کے اطاعت سے دور کرتی ہے۔

🌟 5. ضد کرنے والا اپنی مرضی پر چلتا ہے رضائے الٰہی کا حصول اس کا مقصد نہیں ہوتا۔ اس لیے ضد پوری نہ ہونے پر اس کے اندر غصہ اور سرکشی بڑھ جاتی ہے جو گناہ میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

🌟 6. ضد میں آ کر بعض اوقات انسان غلط فیصلے کرتا ہے جس کاپچھتاوا عمر بھر ہوتا ہے۔

🌟 7. ضد انسان کو جھکنے نہیں دیتی اور دل میں سختی پیدا کرتی ہے۔ ایسی اکڑ اور ہٹ دھرمی اللہ کو بالکل پسند نہیں۔

🌟 8. ضد میں آ کر انسان خود کو ہمیشہ ٹھیک سمجھتا ہے اور دوسروں کو غلط سمجھتے ہوئے اپنی غلطی کو دیکھ نہیں پاتا۔ ضد میں اپنی غلطی تسلیم بھی نہیں کرتا۔ یہ بات اللہ کے قرب سے دور کرتی ہے۔

🌟 9. ضد میں آ کے انسان جان بوجھ کر صحیح بات کو نہیں مانتا۔ صرف اپنی ضد کی وجہ سے تباہی کے راستے پر چل پڑتا ہے۔

🌟 10. ضد سے فتنہ فساد پھیلتا ہے، گھروں میں لڑائیاں ہونے لگتی ہیں۔

🌟 11. ضد انا کی علامت ہے اور اللہ اور بندے کے درمیان انا کی دیوار کو اور مضبوط بنا کر اپنا نقصان کر رہے ہوتے ہیں۔

🌟 12. ضد شیطان کی پیروی کرنا ہے۔ اس طرح شیطان کی راہ پر چل کر اپنے مالک کی نافرمانی کر کے دنیا اور آخرت کا نقصان کر لیتے ہیں ۔

🌟 13. ضد کر کے ہم اللہ کے کیے گئے فیصلوں کو نہیں مانتے جو ایمان کی کمزوری ہے۔

🌟 14. ضد اپنی من مانی کرنا ہے جس سے ہم نفس کی پیروی کر کے آگے بڑھتے ہیں اپنی خواہش کے پیچھے دوڑتے ہیں۔

🌟 15. ضد سے نہ صرف اپنے دل کی حالت خراب کرتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی اس سے چڑچڑا پن اور غصہ دلاتے ہیں۔

🌟 16. ضد کرنے والا حق سننے اور پہچاننے سے محروم رہ جاتا ہے۔

🌟 17. ضد کرنے والے میں صبر اور شکر کا احساس کم ہونے لگتا ہے۔ انا پرستی میں اندھا ہو جاتا ہے۔ ذات کی پیروی کو اپنا مقصد بنا لیتا ہے۔ اصل مقصد سے دور ہو جاتا ہے۔



💥 ضد سے بچنے کے طریقے:


💫 1. ضد سے بچنے کے لئے اپنی مرضی اور اپنی چاہ کو اللہ کی پسند کے مطابق ڈھال لیا جائے۔ اللہ کی رضا اور پسند کو ترجیح دیں تو کسی بھی معاملے میں ضد لگانے سے بچ سکتے ہیں۔

💫 2. ضد وہاں ہوتی ہے جہاں دل میں سختی موجود ہو جو کہ انا کی وجہ سے ہوتی ہے۔ انا کو مارنے سے ضد ٹوٹتی ہے۔ اس لیے جہاں انا سر اٹھائے اسے مارنے کی کوشش کی جائے تاکہ ضد سے بچا جا سکے۔

💫 3. اپنے عمل کے اللہ کی نظر میں ہونے کا احساس رکھیں کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، میرا ضد پر اڑے رہنا بھی بخوبی اس کی نظر میں ہے۔ یہ احساس ضد سے پیچھے ہٹنے میں مدد دے گا۔

💫 4. ضد اللہ سے دور ہونے کا باعث ہوتی ہے اس طرح اللہ کی قربت سے دور ہونے کا احساس دل کو خوفزدہ کرتا ہے اور اللہ سے دوری کا یہ احساس ضد سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔

💫 5. یہ احساس کہ جب ضد پوری کر بھی لی تو کوئی چاہت وقتی طور پر حاصل کریں گے جس پر ضد کی ہے، جبکہ اپنے ہر معاملے میں اللہ کی رضا میں راضی ہونے کا احساس دائمی خوشی نصیب کرتا ہے۔

💫 6. اپنی چاہت اور مرضی پر ضد لگانے کی بجائے یہ احساس رکھا جائے کہ اللہ ستر ماﺅں سے زیادہ پیار کرنے والا ہے۔ اس کے پیار پر یقین کہ وہ جو بھی عطا کرے گا ہماری مرضی سے بہتر ہو گا تو ایسے احساس سے ہم ضد کرنے سے بچ سکتے ہیں۔

💫 7. جب اندر کسی بات پر ضد آنے لگے تو دعا کی پاور سے مدد لی جائے کہ مالک مجھے اس برائی سے بچنے کی طاقت عطا کر دے، ہمت دے اور مدد فرما۔ دعا میں اللہ کے آگے جھکنا بھی ضد سے بچاتا ہے۔

💫 8. ہمیشہ اپنے اندر کو الرٹ رکھا جائے تاکہ جب بھی اندر ضد پر اڑنے لگے تو فوراً سے یہ احساس بچنے میں مدد دے گا کہ میرا ایسا کرنا میرے مالک کو پسند نہیں آ رہا ہو گا۔ ایسا احساس آتے ہی اپنے عمل کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے۔

💫 9. ضد ذات کی وجہ سے آتی ہے اور انا کا ایک رخ ہے۔ اس لیے اس سے بچنے کےلئے اندر عاجزی لائی جائے کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے، بہتر ہو رہا ہے اور میں اپنی انا کی وجہ سے ضد لگا کر مرضی پوری کرنے کی کوشش نہ کروں، یہ احساس ضد سے بچاتا ہے۔

💫 10. ضد کرنا ایک ناپسندیدہ عمل ہے، گھر والے، آس پاس کے لوگ بھی تنگ آجاتے ہیں۔ جس سے ماحول اور حالات و معاملات بگڑ جاتے ہیں۔ اس طرح نہ اللہ خوش ہوتا ہے اور نہ ہی اس کے بندے، اللہ کی ناراضگی کا احساس رکھ کر ضد لگانے سے گریز کیا جا سکتا ہے۔

💫 11. اللہ کے راستے پر آگے بڑھتے ہوئے ذات پر کام کرتے ہوئے ہمیں اپنی مرضی اور من مانی سے بچنا ہوتا ہے۔ اپنی مرضی کو اللہ کے تابع کرنا ہوتا ہے۔ اگر ضد لگا کر بیٹھ جائیں تو یہ تو ذات پر کام نہیں بلکہ اللہ کے بتائے ہوئے طریقے سے روگردانی ہے۔ ایسے احساس کی مدد سے ضد سے بچ سکتے ہیں۔

💫 12۔ ضد انتہائی نقصان دہ اور ناپسندیدہ عمل ہے اگر سکون کی تمنا ہے تو ضد، غصہ اور خواہش کی پرستش نکال دو۔ اگر حقیقی سکون چاہتے ہو تو اللہ کی مدد سے اس عادت سے خود کو بچا لو، یہ احساس رکھ کر ضد سے بچنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔



💥 ضد سے بچنے کے فائدے:

🌱 1. ضد سے بچ کر ہم اپنی انا کو مار سکتے ہیں۔ انا ہمارے اندر اکڑ پیدا کرتی ہے اور سفر میں نقصان کا سببب بنتی ہے۔
🌱 2. ضد سے بچنا ہمارے اندر جھکاﺅ پیدا کرتا ہے، اندر لچک پیدا ہوتی ہے اور ہم ہر سیٹ اپ میں باآسانی سیٹ ہو جاتے ہیں۔
🌱 3. اس سے بچ کر ہم اللہ کی رضا میں راضی ہو سکتے ہیں۔ اس کی بندگی کا حق ادا کر سکتے ہیں کیونکہ ہم ضد کو چھوڑ کر اللہ کے دیئے ہوئے سیٹ اپ کو قبول کر رہے ہوتے ہیں۔
🌱 4. ضد کی وجہ اللہ اور اپنے درمیان جو ذات کی دیواریں حائل ہو جاتی ہیں، ضد ختم کر کے ہم ان دیواروں کو توڑ کر اللہ سے قریب ہو جاتے ہیں۔
🌱 5. ضد ختم کرنا ہمار ے اندر نرمی پیدا کرتا ہے، سختی کو ختم کرتا ہے۔ لہجے اور طبیعت میں نرمی اور پیار آتا ہے تو دل کی حالت بھی پسندیدہ ہوتی چلی جاتی ہے۔
🌱 6. لوگ ضدی انسان کو پسند نہیں کرتے اور ضد کو ختم کر کے ہم لوگوں کے مشوروں پر عمل کر کے اللہ کے پیارے بندوں کے لئے بھی خوشی کا باعث بنتے ہیں اور آپس میں پیار اور محبت کا رشتہ قائم ہوتا ہے۔
🌱 7. ضد انا اور تکبر کی وجہ بنتا ہے۔ اور ضد سے بچ کر انسان اپنے اندر عاجزی لا سکتا ہے اور اللہ کے پسندیدہ بندوں میں شامل ہو سکتا ہے۔
🌱 8. ضد سے بچنے کی وجہ سے دوسروں کی بجائے اپنی غلطیوں پر نظر رہتی ہے اور اپنے ظاہر و باطن کو سنوارنے کا موقع ملتا ہے۔
🌱 9. ضد سے بچ کر گھر اور رشتوں میں بگاڑ پیدا نہیں ہوتا۔
🌱 10. ضد سے بچ کر دوسروں کو معاف کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
🌱 11. اللہ پاک کے قادر ہونے پر یقین بڑھتا ہے۔ اندر صبر، شکر پیدا ہوتا ہے۔
🌱 12. ضد سے بچیں تو دل کی تنگی سے آزاد ہو جاتے ہیں۔
🌱 13. ضد سے بچیں تو اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری کا احساس ملتا ہے اور دوسروں کی بہتری اور بھلائی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
🌱 14. دوسروں کے لئے آسانیوں کا وسیلہ بنتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی خوشی اور رضا حاصل ہوتی ہے۔
🌱 15. اندر لچک پیدا ہوتی ہے اور معاملات کو اچھے طریقے سے نبھا سکتے ہیں۔
🌱 16. ضد سے بچ کر ذات کی نفی کرتے ہیں تو اللہ کی رضا اور خوشی حاصل ہوتی ہے۔