🔥 بد دعا کی تعریف:


بددعا سے مراد اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کسی کے خلاف التجا کرنا، درخواست کرنا۔
بددعا کسی کے ظلم کے خلاف، کسی کی تکلیف کے بدلے، کسی سے نفرت کے سبب، کسی سے حسد کرتے ہوئے، غصے کی حالت میں یا زبان کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے دی جاتی ہیں۔

بددعائیں صرف الفاظ کی صورت میں ہی نہیں بلکہ گہری خاموشی، دکھی آہ اور مسلسل صبر کی صورت میں بھی اللہ کریم تک پہنچ جاتی ہیں اور پھر بےشک وہ بہترین انصاف کرنے والا ہے۔


💥 جن لوگوں کو بددعا نہیں دینی چاہیے:

▪ اپنی اولاد وغیرہ کو بددعا نہیں دینی چاہیے۔

آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

اپنے آپ کے لیے، اپنی اولاد، اپنے خادم اور اپنے اموال کے لیے بددعا نہ کرو، اس لیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ قبولیت کی گھڑی ہو اور تمہاری بددعا قبول ہو جائے۔
(الترغیب والترھیب)


💥تین لوگوں کی دعا قبول ہوتی ہے:

▪ اسی طرح ایک روایت میں ہے:
آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

تین آدمیوں کی دعا رد نہیں کی جاتی، روزے دار کی جب روزہ کھولتا ہے، انصاف پرور حاکم کی، مظلوم کی بددعا، الله تعالیٰ اس کو بادلوں سے اوپر اٹھا لیتے ہیں اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور الله تعالیٰ فرماتے ہیں:
میری عزت کی قسم! میں ضرور تیری مدد کروں گا، اگرچہ تھوڑی دیر کے بعد ہو۔
(سنن الترمذی)