💥 تنگ دلی کی تعریف:


تنگ دلی سے مراد ہے نَک چڑھا پن اور ایک دوسرے کو برداشت نہ کرنا جو اجتماعی زندگی میں اس شخص کے لیے بھی مصیبت ہے جو اس میں مبتلا ہو۔ اور ان لوگوں کے لئے بھی جنہیں ایسے شخص سے واسطہ پڑے۔

▪ تنگ دلی ہمارے ظرف کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ تنگ دل شخص چھوٹی چھوٹی باتوں جیسا کہ کسی کی معمولی مدد کرنے، مل بیٹھنے، کھانے پینے، بانٹنے، برتنے اور لین دین وغیرہ میں نہ صرف دوسروں کے ساتھ معاملات میں بلکہ اپنی ذات کے حوالے سے بھی ایسے ہی تنگ دلی کا مظاہرہ کرتا ہے اور یوں اللہ کی دی ہوئی نعمتوں سے خود بھی بہترین طریقے سے لطف اندوز ہونے سے محروم رہ جاتا ہے۔

▪ اپنی ذاتی چیز کو کسی دوسرے کے ساتھ شیئر کرنے میں عار محسوس کرنا تنگ دلی ہے۔

▪ تنگ دلی کا شکار ہم تب ہوتے ہیں جب ہمارا یقین اللہ پر کم ہوتا ہے کہ جس اللہ نے سب دیا ہے وہ بعد میں اور بھی دے سکتا ہے۔ تنگ دل شخص اپنے آپ کو محدود کر لیتا ہے۔

▪ اگر ہم روزانہ کے معاملات اور معمولات کا جائزہ لیں تو کئی مقامات پر تنگ دلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ خاص طور پر جب ہمیں کہیں آرام، سکون قربان کرنا پڑتا ہے۔ ایسے میں کسی کو ایک گلاس پانی دینا بھی مشکل لگتا ہے۔ کسی کو کھانا نہ دینا، سلام کا جواب نہ دینا، مسافر کو راستہ بتانے میں، کوئی کھانے پینے کی چیز آپس میں بانٹنے میں، کسی کا کوئی کام کرنے میں بھی تنگ دلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

▪ اگر کوئی اچھا کام کرتا ہے تو بھی ہم کھلے دل سے اس کی تعریف نہیں کرتے، اگر کوئی استعمال کی چیز مانگے تو اگر چیز دے بھی رہے ہوں تو دل تنگ پڑتا ہے۔
اپنے ساتھ کسی دوسرے کی شراکت داری میں عار محسوس کرنا۔
▪ ہم تنگ دلی کی وجہ سے کسی رشتے کو دل میں جگہ نہیں دے سکتے اور ہمارے اور اگلے کے درمیان نہ چاہتے ہوئے بھی دوری ہو گی۔