💥 تنگدلی ازروئے قرآن:


🍃 ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺩﯾﻦ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻨﮕﯽ (ﺣﺮﺝ) ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔
(سورة الحج: 78)

🍃 الله کی کیسی رحمت ہے کہ آپ ان کے لئے نرم طبع ہیں اگر آپ تند خو اور سخت دل ہوتے تو یہ آپ سے منتشر ہو جاتے۔
(سورہ آل عمران:159)

🍃 فرما دیجئے: اگر تم میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو تب بھی (سب) خرچ ہو جانے کے خوف سے تم (اپنے ہاتھ) روکے رکھتے، اور انسان بہت ہی تنگ دل اور بخیل واقع ہوا ہے۔
(سورة بنی اسرائیل:100)

🍃 تمہارے رب کی قسم! یہ مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپس کے تمام اختلاف میں تمہیں حکم نہ مان لیں۔ پھر آپ کے فیصلہ کے بارے میں اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی نہ پائیں اور اسے دل و جان سے تسلیم کر لیں۔
(سورۃ النساء: 65)

🍃 سو جس شخص کو اللہ تعالیٰ راستہ پر ڈالنا چاہیے اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کشادہ کر دیتا ہے اور جس کو بے راہ رکھنا چاہے اس کے سینے کو بہت تنگ کر دیتا ہے جیسے کوئی آسمان میں چڑھتا ہے اس طرح اللہ تعالٰی ایمان نہ لانے والوں پر ناپاکی مسلط کر دیتا ہے۔
(سورة الأنعام: 125)

🍃 (اور وہ اُن لوگوں کے لیے بھی ہے) جو اِن مہاجرین کی آمد سے پہلے ہی ایمان لا کر دارالحجرت میں مقیم تھے۔ یہ اُن لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کر کے اِن کے پاس آئے ہیں اور جو کچھ بھی اُن کو دے دیا جائے اُس کی کوئی حاجت تک یہ اپنے دلوں میں محسوس نہیں کرتے اور اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں خواہ اپنی جگہ خود محتاج ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اپنے دل کی تنگی سے بچا لیے گئے، وہی فلاح پانے والے ہیں۔
(سورة الحشر:09)




💥 تنگدلی ازروئے حدیث:


✨ حضرت عبدالله بن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص بکثرت استغفار کرتا ہے، الله تعالیٰ اسے ہر غم سے چھٹکارا اور ہر تنگی سے کشادگی عنایت فرماتے ہیں اور اسے ایسی راہوں سے رزق عطا فرماتے ہیں، جس کا اس کے وہم و گمان میں گزر تک نہیں ہوتا۔
(ابوداؤد)

✨ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی چیز کا سوال کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکار فرمایا ہو۔
(مسلم، کتاب الفضائل)

✨ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دل کی سختی و قساوت (تنگی) کی شکایت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ
یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا کرو، اور مسکین کو کھانا کھلایا کرو۔
(مسند احمد)
جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
ہر گز نہیں بلکہ تم لوگ نہ تو یتیم کے ساتھ عزت کا سلوک کرتے ہو، اور نہ ہی مسکین کو کھانا کھلانے کے ترغیب دیتے ہو۔
(سورہ الفجر: 18,17)

✨ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا:
چار چیزیں بدبختی کی علامت ہیں: خوفِ الہٰی سے آنکھوں میں آنسو نہ بہنا، دل کا سخت ہو جانا، امیدوں کا طول کھینچنا اور انسان کا لالچی ہو جانا۔
ایک اور حدیث میں ہے۔
سخت دل والا اللہ سے بہت دور ہو جاتا ہے۔
(تفسیر ابن کثیر)

✨ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے۔ اور رمضان میں جب حضرت جبرائیلؑ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملا کرتے، بہت ہی سخی ہوتے اور جبریلؑ رمضان کی ہر رات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملا کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قرآن کا ورد کرتے۔ غرض آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (لوگوں کو) بھلائی پہنچانے میں چلتی ہوا سے بھی زیادہ سخی تھے۔
(بخاری)

✨ عبداللہ بن مسعودؓ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصیتوں میں سے ایک یہ ہے:
اے ابنِ مسعود! اللہ تعالیٰ جس کا سینہ اسلام کے لئے کشادہ کر دیتا ہے وہ شخص اپنے رب کے نور کے ساتھ ہوتا ہے کیونکہ جب دل میں نور آ جاتا ہے تو دل کھلا اور کشادہ ہو جاتا ہے۔
آپ سے پوچھا گیا:
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اس کی کوئی علامت بھی ہے؟؟؟
فرمایا:
ہاں! دارالغرور (فریب کے گھر یعنی دنیا) سے کنارہ کشی، دارالخلا یعنی بہشت بریں کی طرف رغبت اور موت کے آن پہنچنے سے پہلے اس کے لئے آمادگی۔ پس جو شخص دنیا میں زہد اختیار کرتا ہے وہ اپنی آرزوؤں کو تازہ کر دیتا اور اسے دنیا کے طلبگاروں کے لئے رہنے دیتا ہے۔
(بحارالانوار)