: 💥 تنگ دلی کے نقصانات:


⚡1. تنگ دلی سے دل میں ایک منفی احساس آجاتا ہے جس سے اللہ کی قربت سے دور ہوتے ہیں۔

⚡2. تنگ دلی سے دل میں پیار اور محبت کے جذبے اور احساسات کی جگہ سختی آجاتی ہے۔ دل جب سخت ہو تو کچھ اندر جذب نہیں کرتا اس طرح حق کی راہ پر ہوتے ہوئے بھی رہنمائی نہیں لے پاتے اور نہ ہی آگے بڑھ پاتے ہیں۔

⚡3. ہماری تنگ دلی کی وجہ سے لوگ ہمارے ساتھ رہنے میں آسانی محسوس نہیں کرتے۔ ہم اللہ کے بندوں کے لیے آسانی نہیں کر پاتے اور نہ ہی ان کے ساتھ بھلائی کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

⚡4. دل میں وسعت نہ ہونے سے دوسروں کو حق کا پیغام بھی نہیں دے پاتے۔ جس سے اپنا نقصان کرتے ہیں۔

⚡5. ہماری تنگ دلی کی وجہ سے دوسرے ہم سے مدد طلب کرنے میں جھجھک محسوس کرتے ہیں۔ اس طرح ہم دوسروں کی مدد نہیں کر سکتے اور یوں ہم کسی کی مدد نہ کر کے اللہ کی قربت پانے کا موقع ضائع کر دیتے ہیں۔

⚡6. تنگ دلی سے دل میں سختی پیدا ہوتی ہے اور آپس میں پیار محبت کے احساس ختم ہونے لگتے ہیں۔ دل میں اللہ کا احساس نہیں اتر پاتا جو اللہ سے دوری کا سبب بنتا ہے۔

⚡7. تنگ دل اپنی ذات میں پھنسا ہوتا ہے اور اپنی ذات کی پوجا کر کے ذات اور نفس کا غلام بن جاتا ہے۔

⚡8. تنگ دل ہر چیز کو اپنی ملکیت سمجھنے لگتا ہے۔ جس سے اندر انا اور تکبر کے احساس پروان چڑھتے ہیں جو اللہ کی قربت میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

⚡9. تنگ دل انسان لوگوں کو عام استعمال کی چیزیں بھی دل گندہ کر کے دیتا ہے یا تنگ دلی کی وجہ سے دینے سے گریز کرتا ہے جس سے اللہ کے بندوں سے پیار کم ہو جاتا ہے اور تعلقات اچھے نہیں رہتے۔

⚡10. تنگ دل انسان صرف لین دین میں ہی نہیں اور معاملات میں بھی تنگ دل ہونے کا مظاہرہ کرتا ہے کسی کی تعریف کرنے میں، پیار دینے میں تنگ دلی دکھاتا ہے۔ یوں اپنی ذات میں پھنس کر اللہ کے قرب سے محروم ہو جاتا ہے۔

⚡11. تنگ دل انسان کا یقین کا لیول بھی اچھا نہیں ہوتا۔ لوگوں کو کوئی چیز دینے میں اسے کمی کا خدشہ رہتا ہے اور اسے یقین نہیں ہوتا کہ سب عطا کرنے والا اللہ ہے اس طرح تنگ دل شخص اپنا ایمان کمزور کر لیتا ہے۔

⚡12. تنگ دلی منفی سوچ ہے جو حق کے سفر میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ وسعتِ دل کے ساتھ اچھی سوچ، احساس کو دل میں جگہ ملتی ہے جو کہ تنگ دلی سے نصیب نہیں ہوتی۔

⚡13. تنگ دلی سے اندر حسد کا جذبہ پروان چڑھتا ہے کہ مجھے سے کوئی آگے نہ بڑھے۔ تنگ دل شخص کسی کی خوشی اور کامیابی سے خوش نہیں ہوتا اور جلتا کڑھتا رہتا ہے۔

⚡14. تنگ دل اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے عار محسوس کرتا ہے اور دولت سمیٹ کر رکھتا ہے۔ اس طرح عارضی مال و دولت دنیا کی محبت کی وجہ سے اپنی آخرت برباد کرتا ہے۔

⚡15. تنگ دل نہ خود کھاتا ہے نہ کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا ہے۔ ایسے سائلوں کو خالی ہاتھ رخصت کر کے وہ اللہ کے بندوں کے کام نہیں آتا، مدد نہیں کرتا اور اللہ کے بندوں کے کام آکر اللہ کی محبت بھری نظر پانے سے محروم ہو جاتا ہے۔

⚡16. تنگ دلی سے انسان کے اندر خود غرضی بڑھتی ہے۔ اپنے علاوہ کسی کی فکر نہیں کرتا نہ احساس ہوتا ہے اس طرح تنگ دلی محبت کے جذبات پروان چڑھانے سے روکتی ہے۔

⚡17. تنگ دل اللہ کی محبت کو زیادہ محسوس نہیں کر پاتا اور قربت کے سفر میں پیچھے رہ جاتا ہے کیونکہ اللہ کی ذات بہت عظیم اور بڑی ہے۔جہاں دل میں نرمی اور وسعت ہو گی وہاں ہی وہ سماتا ہے۔

⚡18. تنگ دل انسان ذات کو چاہتا ہے اور ذات اللہ کے احکامات کے منافی کام کراتی ہے۔ یوں تنگ دلی کا شکار ہوا شخص اللہ کے احکامات کو فراموش کر کے اپنا نقصان کرتا چلا جاتا ہے۔



: 💥 تنگ دلی سے بچنے کے فائدے:


🌱1. تنگدلی سے بچ کر دل میں وسعت آئے گی اور جب دل میں وسعت آئے گی تو اتنا ہی اللہ کا احساس عطا ہو گا۔ اللہ کے ساتھ دل کا رابطہ مضبوط اور گہرا ہو گا۔

🌱2. تنگدلی سے بچ کر دوسروں کے لئے اندر پیار اور مثبت احساس پیدا ہو گا جس سے آپس میں تعلق اچھا رہے گا۔

🌱3. تنگدلی سے بچ کر دوسروں کے لئے بھلائی اور خیر خواہی کا احساس بڑھے گا۔

🌱4. تنگد لی سے بچیں گے تو اللہ اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قرب حاصل ہو گا۔

🌱5. تنگدلی سے بچیں گے تو لالچ اور دنیا کی محبت سے نکلنا آسان ہو جائے گا۔

🌱6. تنگدلی سے بچنے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ سکون، اطمینان خوشی یہ سب اس دنیا میں بھی حاصل ہو گا اور آخرت میں بھی کامیابی نصیب ہو گی۔

🌱7. تنگدلی سے بچ کر اللہ تعالی اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پسند کے مطابق دل کی حالت ہو گی۔ ان کا پیار اور خوشی حاصل ہو گی۔

🌱8. تنگدلی سے بچ کر وسعت پیدا ہوتی ہے اور دل کشادہ ہوتا ہے تو اللہ خوش ہوتا ہے اور اس کی محبت اس دل میں گھر کر جاتی ہے۔

🌱9. تنگدلی سے بچتے ہیں تو دوسروں کو دینا سیکھتے ہیں چاہتوں کو چھوڑتے ہیں جس سے اللہ کی محبت دل میں باقی رہتی ہے۔ دنیا کی محبت دل سے ختم ہوتی ہے۔

🌱10. تنگدلی سے بچ کر دل سے دنیا کے عارضی مال کی محبت کم ہوتی ہے۔

🌱11. تنگدلی سے بچتے ہیں تو دل میں اللہ پر توکل کا احساس بڑھتا ہے کہ سب اختیار اس کا ہے وہی عطا کرنے والا ہے اور دل میں سخاوت آئے گی۔

🌱12. تنگدلی سے بچتے ہیں تو دل شکر میں رہتا ہے کہ جو کچھ میرے پاس ہے وہ میرا کمال نہیں بس اللہ کی عطا ہے۔

🌱13. تنگدلی سے دور جا کر ہم اللہ کے بندوں کے قریب ہوتے ہیں ان کا پیار دل میں بڑھتا ہے۔

🌱14. تنگدلی سے بچ کر ہم اپنی ذات کی قید سے بچ جاتے ہیں اپنے علاوہ دوسروں کو بھی اہمیت دیتے ہیں ۔

🌱15. تنگدلی سے ایمان کمزور ہوتا ہے اور اس سے بچنا ایمان کو مضبوط بناتا ہے۔




💥 تنگ دلی سے بچنے کے طریقے:


💫 1. تنگ دل میں اللہ اور اس کا پیار نہیں سما سکتا۔ تنگ دلی دکھا کر اللہ کی قربت کی بجائے اس سے دور ہوں گے، یہ احساس تنگ دلی سے بچنے میں مدد گار ہے۔

💫2. جس کے لئے دل میں تنگی آرہی ہو اس کے ساتھ اللہ سے مدد مانگ کر اچھا پیش آنا۔ اللہ سے مدد مانگ کر پاور محسوس ہوتی ہے اور دل میں وسعت آنے لگتی ہے۔

💫3. یہ احساس کہ جس دل میں اللہ کے ایک بندے کے لئے اتنی تنگی ہے وہ دل کیسے اللہ کا گھر بن پائے گا، یہ احساس رکھ کر تنگ دلی سے بچا جاسکتا ہے۔

💫4. اس بات کا احساس کہ دل میں تنگی لانا اللہ کو بالکل پسند نہیں ہے۔ اس طرح اللہ کی ناراضگی کے احساس سے اس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

💫5. تنگ دلی سے بچنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ جس کے لئے دل میں تنگی آرہی ہو اس کےلئے دعا کی جائے، اس کی بہتری اور کامیابی کےلئے دعا کرنے سے بھی اندر وسعت آتی ہے۔

💫6. اس بات کا احساس اور یقین کہ کوئی جو بھی کرے اگر ہم نے اسے کھلے دل سے پیار دیا یا اسکی مدد کی تو ہمارا ایسا کرنا اللہ کو پسند آئے گا اور وہ خوش ہو گا۔ یہ احساس بھی تنگ دلی سے بچاتا ہے۔

💫7. راضی بارضا رہنے کی کوشش کرنا، اللہ کی رضا پانے کے لئے اس کے بندوں کے کام آنا، مدد کرنا، خدمت کرنا دل میں وسعت لائے گا اور تنگ دلی سے بچے رہں گے۔

💫8. کھلے دل سے بے لوث ہو کر اگلے کو پیار دینا اور کام آنا، مدد کرنا اللہ کو پسند آئے گا اور اس کی قربت میں آگے بڑھیں گے۔ اس احساس سے بھی دل کی تنگی سے بچ جاتے۔

💫9. اللہ پر یقین کو بڑھا کر تنگ دلی سے بچا جا سکتا ہے کیونکہ ہمارے دل میں تنگی اس لیے آتی ہے کہ ہمیں ڈر ہوتا ہے کہ ہمیں عطا کی گئی نعمتوں میں کمی آجائے گی یہ یقین کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

💫10. اس بات کا احساس پیدا کرنا کہ سب اللہ کی عطا کی گئی نعمتیں ہیں جس نے آج عطا کیا ہے ، وہ کل بھی عطا کرے گا پھر انہیں بانٹتے ہوئے کیوں تنگ دلی دکھائیں۔ اللہ کی عطا کی ہوئی نعمتوں کو اس کے بندوں کے ساتھ شیئر کریں تو وہ خوش ہو کر اور بھی عطا کرے گا۔

💫11. پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کو سامنے رکھ کر ہم تنگ دلی سے بچ سکتے ہیں۔ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسا فراخ دل نہ کوئی تھا اور نہ ہی ہو گا۔ آپ ہمارے لیے مثال ہیں۔ اس لیے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کو مضبوطی سے تھام کر تنگ دلی سے بچا جا سکتا ہے۔

💫12. دل دنیا کی خواہشات سے آزاد کر کے تنگ دلی سے بچا جا سکتا ہے کیونکہ دنیا کی چاہتیں دل کو تنگ کر دیتی ہیں جبکہ اللہ کی محبت دل میں بس کر اس میں وسعت پیدا کرتی ہے۔

💫13. عاجزی اور شکر گزاری کے احساس دل میں رکھ کر بھی تنگ دلی سے بچا جاسکتا ہے۔

💫14. تنگ دلی دوسروں کے ساتھ معاملات کے علاوہ ذات میں بھی آتی ہے۔ جس سے ہم خود بہترین طریقے سے اللہ کی نعمتوں سے لطف نہیں اٹھا سکتے۔ یہ احسا س ہو کہ یہ سب جو مجھے عطا ہے وہ اللہ کی دین ہے، میرا کچھ بھی نہیں۔ اس لیے تمام نعمتوں کو اچھے طریقے اور خوشی سے استعمال کرنا دل کی تنگی دور کر کے وسعت لاتا ہے۔

💫15. معاملات میں مل بیٹھنا، لین دین، کھانا پینا ان تمام کو وسعت دل سے استعمال کرنا ہے اور اللہ کا شکر گزار ہونا ہے۔ شکر گزاری میں رہنے سے دل کو وسعت ملتی ہے۔ اور تنگ دلی دور ہوتی ہے۔