🌹 امانت ازروئے قرآن:


⚡ اور جو لوگ اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے والے ہیں۔
(سورہ مومنون: 8)

⚡ دوسری جگہ ارشاد الہٰی ہو رہا ہے:
بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتوں کو ان کے اہل تک پہنچا دو۔
(سورہ نساء: 58)

⚡ ہاں اگر تم ایک دوسرے پر بھروسہ کرو تو جس پر بھروسہ کیا گیا ہے وہ اپنی امانت ٹھیک ٹھیک ادا کر دے۔
(سورۃ البقرۃ :283)

⚡ اے ایمان والو! اللہ اور رسول سے بے وفائی نہ کرنا اور نہ جانتے بوجھتے اپنی امانتوں میں خیانت کے مرتکب ہونا۔
(سورۃ الانفال:27)

⚡ اور جو اپنی امانتوں اور عہد کا پاس رکھنے والے ہیں۔
(سورۃ المعارج 32)
یہ وہ لوگ ہیں جو جنتوں میں عزت کے ساتھ رہیں گے۔
(سورۃ المعارج 35)

⚡ اور اگر آپ کو کسی قوم سے خیانت کا اندیشہ ہو تو ان سے جو عہد آپ نے کیا ہے وہ ان کی طرف برابری کی بنیاد پر پھینک دیں۔ بیشک اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
(سورة الانفال: 58)

⚡ اللہ نے اُن لوگوں کے لئے جنہوں نے کفر کیا ہے، نوح (علیہ السلام) کی عورت اور لوط (علیہ السلام) کی عورت (واہلہ اور واعلہ) کی مثال بیان فرمائی ہے، وہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو صالح بندوں کے نکاح میں تھیں، سو دونوں نے اُن سے خیانت کی پس وہ اللہ (کے عذاب) کے سامنے اُن کے کچھ کام نہ آئے اور اُن سے کہہ دیا گیا کہ تم دونوں (عورتیں) داخل ہونے والوں کے ساتھ دوزخ میں داخل ہو جاؤ۔
(سورة التحریم :10)

🌹 امانت داری ازروئے حدیث:


🌷 نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ
اس شخص کا ایمان مکمل نہیں جس میں امانت و دیانتداری کی صفت نہیں۔
(بیہقی)

🌷 رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
جو بھی امانت میں خیانت کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
(مشکوة الانوار)

🌷 حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
امانت کے طور پر رکھی شے کو واپس کرنا چاہئے۔
(ترمذی، ابوداؤد، ابنِ ماجہ)

🌷 نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس سے مشورہ طلب کیا جائے وہ امین ہے (یعنی امانت کے ساتھ مشورہ دے۔)
(ابو داؤد)

🌷 قیامت کی نشانیوں میں ہے کہ سب سے پہلے اس امت سے امانت کا جوہر جاتا رہے گا۔
(کنزالعمال)

🌷 نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس نے میت کو غسل دیا اور اس میں امانت کو ادا کیا یعنی بوقت غسل مردے کے کسی عیب پر مطلع ہوا اور اسے چھپا لیا، ظاہر نہ کیا تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے اس دن تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔مردے کو غسل اس کا قریبی ترین رشتہ دار دے یا ایسا شخص جس کے بارے میں تم جانتے ہو کہ تقویٰ اور امانت کی صفت رکھتا ہے۔
(المعجم الاوسط)

🌷 نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
نماز پڑھانے والا (سب کی نمازوں کا) ضامن ہے اور مؤذن امین ہے۔ (یعنی نمازوں کے اوقات کی بروقت خبر دینے کی امانت اس کے سپرد ہے۔)
(ابوداؤد)

🌷 ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کو ہلاکت میں ڈالنے کا ارادہ فرماتا ہے تو اس سے حیاء چھین لیتا ہے۔ اس کی وجہ سے وہ لوگوں میں نفرت و بیزاری کا نشانہ بنتا ہے۔ جب وہ نفرت کا نشانہ بن جاتا ہے تو اس سے امانت چھین لیتے ہیں۔ وہ خائن بن جاتا ہے اور جب خائن بن جائے تو اس سے رحمت کی صفت چھین لی جاتی ہے جس کے سبب وہ دھتکارا ہوا اور ملعون شخص بن جاتا ہے اور جب ایسا ہو جائے تو اس کے گلے سے اسلام کا ہار نکال لیا جاتا ہے۔
(ابن ماجہ)

🌷 نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اگر تم وہ باتیں جان لو جو میں جانتا ہوں تو زیادہ رویا کرو اور کم ہنسا کرو۔ نفاق ظاہر ہو جائے گا، امانت اٹھا لی جائے گی، رحم کا مادہ چھین لیا جائے گا، امانت دار لوگوں پر الزام لگائے جائیں گے اور خائن کو امین بنایا جائے گا۔ ایسے وقت میں تم پر فتنے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ٹوٹ پڑیں گے۔(ابن حبان)

🌷 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجلس میں کچھ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک اعرابی آیا اور پوچھا:
قیامت کب آئے گی؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی گفتگو جاری رکھی۔ (فوری جواب نہ دیا) اور بات مکمل کرنے کے بعد پوچھا:
وہ سائل کہاں ہے؟
اعرابی نے کہا: میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جب امانت ضائع کر دی جائے تو قیامت کا انتظار کرو۔
اعرابی نے پوچھا:
امانت کا ضیاع کیا ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جب معاملات (مناصب) غیر اہل لوگوں کے سپرد کر دئیے جائیں۔
(صحیح بخاری)



🌹 امانت داری کی اہمیت:


امانت داری اتنی زیادہ اہمیت کی حامل ہے کہ حضرت علیؓ نے اس کو بہترین ایمان سے تعبیر کیا۔
بافضیلت ترین ایمان، امانت داری ہے۔
اس کی اہمیت اور عظمت کے لیے اتنا ہی کافی کہ اس کو دینِ اسلام میں دینداری کا معیار قرار دیا گیا ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ان کی نماز اور روزوں کی کثرت پر نہ جاؤ بلکہ ان کی سچائی اور امانتداری کو دیکھو۔
(عیون الرضا)

خود قرآن کریم میں ہے کہ
پیغمبروں کو امانت داری کی بنا پر رسالت عطا ہوئی ہے۔
(سورة الشعراء:107)

اسی طرح اللہ تعالیٰ نے وحی کے لانے کی ذمہ داری بھی اپنے امین فرشتہ، جبرئیل کے حوالے کی۔

لہذا امانت دار ہونا انسان کے کمال کی علامت اور ایمان کی پختگی کی دلیل ہے۔