حق کی شمع
اللہ بہترین سہارا


دنیاوی سہارے ہمیں بظاہر سامنے نظر آرہے ہوتے ہیں انکی قوت و طاقت ہمیں سامنے نظر آ رہی ہوتی ہے۔
اب ہم آنکھ سے دیکھی ہوئی چیز کا یقین کرتے ہیں، جبکہ اللہ ہمارے دلوں میں یقین کی صورت اترا ہوتا ہے۔
دل کی آنکھ اللہ کے یقین پر اسکو دیکھ رہی ہوتی ہے۔
کہ بن دیکھی رسی کو تھامنا بن دیکھے اللہ پر یقین کرنا اور بن دیکھی جنت اور بن دیکھی دوزخ بن دیکھا محشر۔

یہ جو ہمارا قیامت پر یقین ہے جنت دوزخ پر یقین ہے اللہ پر یقین ہے اگر دیکھا جائے تو ہم نے انکو ان آنکھوں سے نہیں دیکھا تو اس لیے ہماری آزمائش یہی ہے کہ بن دیکھے پر یقین کرنا جو کہ ہمیں بتا دیا گیا ہے اور جس کا احساس ہمارے دل میں اتار دیا گیا ہے۔

اب جتنا جتنا ہمارا بن دیکھے پر یقین مضبوط ہوتا ہے اتنا ہی دنیاوی سہاروں کی طرف ہماری نظر نہیں جاتی۔
اگر جاتی بھی ہے تو اس کے پیچھے لا شعور میں ہمارے اندر یہ یقین ہوتا ہے کہ یہ سہارا میرے اللہ نے میرے لیے یہاں تک پہنچایا ہے ۔ اسکو میرے اللہ نے میرے لیے سہارا بنایا ہے ۔یہ مددگار میرے لیے میرے اللہ نے مجھ تک پہنچایا ہے ۔

جب آپ ظاہری دنیا کے سہاروں، مددگاروں اور کسی بھی وسیلے کو اس نظر سے دیکھتے ہیں تو پھروہ اللہ کا یقین ہوتا ہے۔
لیکن اگر بیچ میں سے ہم اللہ کو مس کر رہے ہوتے ہیں اور صرف سہارے کو دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ اس شخص نے میری مدد کی ۔یہ شخص میرا سہارا بنا. یہ شخص میرا مسئلہ حل کر دے گا.
اس میں اللہ کا احساس نہیں ہوتا تو وہ پھر غلط ہو جاتا ہے۔وہ صرف ظاہر پر یقین ہو جاتا ہے۔

لیکن اگر ظاہری کے ساتھ آپ اللہ پر ایمان اور یقین کو جوڑ لیں کہ یہ اللہ نے میرے لیے وسیلہ بنایا.
اللہ نے میرے لیے مددگار بھیجا۔
اللہ نے میرے تک اس بندے کو پہنچایا۔
اور میرا کام آسان ہوا ۔
تو پھر یہ ہمارے یقین کی پختگی ہوتی ہے۔

اللہ ہمارے دلوں میں یقین کی پاور اتار دے آمین۔