🌹لیول: 05
🌹حقوق العباد


محمدی حسینی نصابِ تعلیم لیول 5 کے اس مرحلے میں قرآن و سنت سے علم و آشنائی لے کر حقوق العباد سے روشناس کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ جن کے بارے میں صحیح آگاہی نہ ہونے کی صورت میں بحثیتِ انسان ہم حقوق کی ادائیگی میں غفلت کا مظاہرہ کر جاتے ہیں۔

✨اس لیول کا مقصد بندوں کے حقوق سے روشناس کر کے اللہ کے بندوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے محبت کا احساس بیدار کرنا ہے۔
کیونکہ یہی احساس و آگاہی ہمیں بندوں کے حقوق بہترین طرح سے ادا کرنے کا جذبہ عطا کرتی ہے۔ اور قرآن و سنت پر صحیح پیرائے میں عمل کرنے کی بہترین رغبت دلاتی ہے۔

✨اس لیول میں حصہ لینے والے ممبرز جب اپنے احساس ایک دوسرے سے شیئر کرتے ہیں۔ تو حقوق العباد سے آگاہی انہیں عملی سٹیپ لینے کی طرف مائل کرتی ہے۔
اور وہ حقوق العباد کی اہمیت سے واقف ہو کر اپنی عملی زندگی میں فرائض کو ادا کرنے کی تگ و دوہ میں لگ جاتے ہیں۔

✨لیول 5 کی ٹریننگ میں حصہ لینے والوں کے اندر اللہ کے بندوں کے ساتھ بہترین سلوک کرنے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے۔ تو یہ ٹریننگ کرنے والے اپنے گھر میں رہنے والوں، ملنے جلنے والوں، دوست احباب، اور عزیز و اقارب کو بھی قرآن و حدیث کی روشنی میں حقوق العباد کو بہترین طرح سے ادا کرنے کی ترغیب دلائیں۔ تاکہ حقوق العباد کی اہمیت جان کر ہمارے ساتھ ساتھ سب کی نجات کی راہ آسان ہو۔

✨ اس لیول میں ایک ایک کرکے مختلف مراتب کے حقوق کی آشنائی کرانے کی کوشش کی جائے گی۔


انسان پر دو طرح کے حقوق عائد ہوتے ھیں:
💥1. حقوق اللہ
💥2. حقوق العباد

✨ حقوق اللہ کی پامالی کی صورت میں اللہ تعالیٰ معاف کر سکتا ہے، اگر معاف کردے تو یہ اس کا فضل ہے۔ اور اگر اس پر عذاب و سزا دے تو یہ اس کا عدل ہے۔
✨ لیکن حقوق العباد کی پامالی کی صورت میں جب تک وہ بندہ جس کا حق تلف کیا ہے، معاف نہ کرے، اللہ تعالیٰ بھی معاف نہیں کریگا۔

✨ اسلام نے حقوق العباد کی تعلیم جس انداز سے دی ہے اگر لوگ ان کی ادائیگی میں کوتاہ دستی سے کام نہ لیں بلکہ اس کو پورے طور سے ادا کریں تو پھر آپسی اختلاف و انتشار بالکل ختم ہو جائے اور صالح معاشرہ تشکیل پائے۔

✨ اسلام میں کسی امیر کو کسی غریب پر، کسی گورے کوکسی کالے پر، کسی عربی کو کسی عجمی پر، کوئی فضیلت نہیں۔ ہاں! اگر کسی کو فضیلت حاصل ہے تو وہ تقویٰ کی وجہ سے ہے۔

✨ چنانچہ ارشاد ربانی ہے:
بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے، جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے
(الحجرات:13)

✨ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا:
اے لوگو !!! خبردار تمھارا پروردگار ایک ہے
خبردار!!! تمھارا باپ ایک ہے
خبردار!!! کسی عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت نہیں علاوہ تقویٰ کے۔
اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ معزز اور محترم وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متّقی ہو۔
(مسند احمد)

✨ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے:
شہید کے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، مگر کسی شخص کا قرضہ۔
(مسلم)

یعنی اگر کسی شخص کا کوئی قرض کسی کے ذمہ ہے تو جب تک ادا نہیں کر دیا جائے، وہ ذمہ میں باقی رہے گا، خواہ کتنا بھی بڑا نیک عمل کر لیا جائے۔

✨ مشہور محدث حضرت امام نووی ؒ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ
قرض سے مراد تمام حقوق العباد ہیں یعنی اللہ کے راستے میں شہید ہونے سے حقوق اللہ تو سب معاف ہو جاتے ہیں، لیکن حقوق العباد معاف نہیں ہوتے ہیں۔
(شرح مسلم)

لہٰذا ہمیں حقوق العباد کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں کرنی چاہئے۔

✨ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:
کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟؟؟ صحابہ نے عرض کیا: ہمارے نزدیک مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس کوئی پیسہ اور دنیا کا سامان نہ ہو۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
میری امت کا مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن بہت سی نماز، روزہ، زکوٰۃ (اور دوسری مقبول عبادتیں) لے کر آئے گا مگر حال یہ ہو گا کہ اس نے کسی کو گالی دی ہو گی، کسی پر تہمت لگائی ہو گی، کسی کا مال کھایا ہو گا، کسی کا خون بہایا ہو گا یا کسی کو مارا پیٹا ہو گا تو اس کی نیکیوں میں سے ایک حق والے کو (اس کے حق کے بقدر) نیکیاں دی جائیں گی، ایسے ہی دوسرے حق والے کو اس کی نیکیوں میں سے (اس کے حق کے بقدر) نیکیاں دی جائیں گی۔ پھر اگر دوسروں کے حقوق چکائے جانے سے پہلے اس کی ساری نیکیاں ختم ہو جائیں گی تو (ان حقوق کے بقدر) حقداروں اور مظلوموں کے گناہ (جو انہوں نے دنیا میں کئے ہوں گے) ان سے لے کر اس شخص پر ڈال دیئے جائیں گے، اور پھر اس شخص کو دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔
(مسلم)