🌹 والدین كى مشروط اطاعت واجب ہے:



✨ فرمان باری تعالی ہے:
ہم نے ہر انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی نصیحت کی ہے ہاں اگر وه یہ کوشش کریں کہ آپ میرے ساتھ اسے شریک کر لیں جس کا آپ کو علم نہیں تو ان کا کہنا نہ مانیئے، تم سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے پھر میں ہر اس چیز سے جو تم کرتے تھے تمہیں خبر دوں گا۔
(سورة العنکبوت: 8)


▪ مفسر ابنِ كثیر رحمتہ اللہ کہتے ہیں:
(اللہ تعالی نے) پہلے اپنی توحید پر مضبوطی کے ساتھ کاربند رہنے کا حکم فرمایا، اب ماں باپ کے سلوک و احسان کا حکم دیتا ہے کیونکہ انہی سے انسان کا وجود ہوتا ہے، باپ خرچ کرتا ہے اور پرورش کرتا ہے، اور ماں محبت رکھتی ہے اور پالتی ہے۔ لیکن ہاں یہ خیال رہے اگر یہ شرک کی طرف بلائیں تو ان کا کہنا نہ ماننا، سمچھ لو کہ ایک دن تمہیں میرے سامنے کھڑا ہونا ہے، اس وقت میں اپنی پرستش کا اور میرے فرمان کے تحت ماں باپ کی اطاعت کرنے کا بدلہ دوں گا اور نیک لوگوں کے ساتھ حشر کروں گا۔
(تفسير ابن کثیر: 6/264)

✨ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکرگزاری کر، (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے، اور اگر وه دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راه چلنا جو میری طرف جھکا ہوا ہو تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو کچھ کرتے ہو اس سے پھر میں تمہیں خبردار کروں گا۔
(سورة لقمان: 14،15)


▪ حضرت سعد بن مالكؓ کا واقعہ:

حضرت سعد بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ میں اپنی ماں کی بہت خدمت کیا کرتا تھا اور ان کا پورا اطاعت گزار تھا۔ جب مجھے اللہ نے اسلام کی طرف ہدایت کی تو میری والدہ مجھ پر بہت بگڑیں اور کہنے لگیں:
بچے نیا دین تو نے کہاں سے نکال لیا ہے۔؟ سنو! میں تمہیں حکم دیتی ہوں کہ اس دین سے دست بردار ہو جاؤ ورنہ میں نہ کھاؤں گی نہ پیوں گی اور یونہی بھوکی مر جاؤں گی۔

میں نے اسلام کو نہ چھوڑا، میری ماں نے کھانا پینا ترک کر دیا اور ہر طرف سے لوگ مجھ پر آوازیں کسنے لگے کہ یہ اپنی ماں کا قاتل ہے۔
میرا بہت دل تنگ ہوا۔ میں نے اپنی والدہ کی خدمت میں بار بار عرض کیا، خوشامدیں کیں، سمجھایا کہ 'اللہ کے لئے اپنی ضد سے باز آجاؤ۔ یہ تو ناممکن ہے کہ میں دین محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چھوڑ دوں۔

اسی بحث و تمحیص میں میری والدہ پر تین دن کا فاقہ گزر گیا اور ان کی حالت بہت ہی خراب ہو گئی تو میں اس کے پاس گیا اور میں نے کہا:
میری اچھی ماں جان، سنو! تم مجھے میری جان سے زیادہ عزیز ہو لیکن میرے دین سے زیادہ عزیز نہیں ہو۔ واللہ! ایک نہیں تمہاری ایک سو جانیں ہوں اور اِسی بھوک پیاس میں ایک ایک کرکے سب نکل جائیں، تو بھی میں آخری لمحہ تک اپنے سچے دین اسلام کو نہ چھوڑوں گا۔ واللہ! نہ چھوڑوں گا۔
اب میری ماں مایوس ہو گئیں اور کھانا پینا شروع کر دیا۔
(تفسير ابن کثیر: 6/337)


🌹 والدین کے حقوق:


قرآن و حدیث کی روشنی میں علماء نے والدین کے حسبِ ذیل بعض حقوق مرتب کیے ہیں۔


🎋 دورانِ حیات:

✨1. ان کا ادب و احترام کرنا۔
✨2. ان سے محبت کرنا۔
✨3. ان کی فرمانبرداری کرنا۔
✨4. ان کی خدمت کرنا۔
✨5. ان کو حتی الامکان آرام پہنچانا۔
✨6. ان کی ضروریات پوری کرنا۔
✨7. وقتاً فوقتاً ان سے ملاقات کرنا۔


🎋 بعد از وفات:

✨1. ان کیلیے اللہ تعالیٰ سے معافی اور رحمت کی دعائیں کرنا۔
✨2. ان کی جانب سے ایسے اعمال کرنا جن کا ثواب ان تک پہنچے۔
✨3. ان کے رشتہ دار دوست اور متعلقین کی عزت کرنا۔
✨4. ان کے رشتہ دار دوست اور متعلقین کی حتی الامکان مدد کرنا۔
✨5. ان کی امانت و قرض ادا کرنا۔
✨6. ان کی جائز وصیت پر عمل کرنا۔
✨7. کبھی کبھی ان کی قبر پر جانا۔