🌹والدین سے حسنِ سلوک کے چند طریقے:


ماں باپ کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اولاد اگر اپنی پوری زندگی بھی ان کے حقوق کی ادائیگی میں صرف کر دے تب بھی ان کے تئیں اپنی ذمہ دار ی سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتی۔ تاہم شریعت نے کچھ چیزیں ایسی بیان کر دی ہیں جو زیادہ اہمیت کی حامل ہیں اور جن کا لحاظ بہر صورت ہونا چاہیئے۔
لہٰذا والدین سے حسنِ سلوک سے پیش آنے کے چند طریقے مندرجہ ذیل ہیں:


✨ والدین کی جائز خواہشات کی تکمیل اور ان کی اطاعت و فرمانبرداری کو لازم جانے اور ان کی رضا و خوشنودی کو اپنے حق میں ایک بڑی سعادت سمجھا جائے۔

✨ اپنی حیثیت و استطاعت کے مطابق ان کی ضروریات اور ان کے آرام و راحت میں اپنا مال و اسباب خرچ کیا جائے اور ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے جو ان کی شان کے مطابق ہو۔

✨ ان کے سامنے تواضع و انکساری اختیار کرے، ان کے سامنے ملائمت و نرمی اور خوشامد و عاجزی کا رویہ اپنائے۔

✨ جہاں تک ہو سکے ان کی خدمت کرے یہاں تک کہ وہ راضی اور خوش ہو جائیں، ان کی اطاعت و فرمانبرداری میں کوئی کوتاہی نہیں کرنی چاہیئے۔

✨ لیکن اطاعت و فرمانبرداری ان ہی امور میں کی جانی چاہیئے جو جائز ہوں۔ ان کے ساتھ کوئی ایسا رویہ نہیں اپنانا چاہیئے جس سے ان کی شان میں بےادبی و گستاخی ظاہر ہوتی ہو اور ان کے ساتھ تکبر و انانیت کے ساتھ پیش نہیں آنا چاہیئے خواہ وہ مشرک ہی کیوں نہ ہوں۔

✨ بات چیت کے وقت اپنی آواز ان کی آواز سے اونچی نہیں کرنی چاہیئے اور نہ ان کا نام لے کر یاد و مخاطب کرنا چاہیئے۔

✨ کسی کام میں ان سے پہل نہیں کرنی چاہیئے اور نہ ان کے مقابلے میں خود کو نمایاں کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔

✨ اسی طرح اس بات کو بھی ملحوظ رکھنا چاہیئے کہ اگر والدین غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں تو ان کے سامنے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضہ کی ادائیگی کے وقت بھی ادب و احترام اور نرمی و ملائمت کی راہ اختیار کی جائے۔

✨ ایک دفعہ کہنے پر وہ باز نہ آئیں تو پھر سکوت اختیار کر لیا جائے اور ان کے حق میں دعا و استغفار کرتے رہنا چاہیئے۔



🌹 والدین کے لیے دعا کا اہتمام کرنا:

اللہ تعالی نے جہاں والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم دیا ہے وہیں پر ان کے لیے دعا کرنے کی تعلیم بھی ارشاد فرمائی ہے:

✨چنانچہ ارشاد خداوندی ہے:

💐 رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِیْ صَغِیْراً
اے میرے پروردگار! تو میرے والدین پر رحم فرما جیسا کہ انھوں نے بچپن میں (رحمت و شفقت کے ساتھ) میری پرورش کی ہے۔
(سورة بنی اسرائیل :24)

💐 رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُومُ الْحِسَابُ۔
یعنی اے میرے پروردگار ! روزحساب تو میری، میرے والدین کی اور تمام ایمان والوں کی بخشش فرما۔
(سورة ابراہیم: 41)

✨ آقائے دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا:
انسان جب فوت ہو جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے ہاں البتہ تین طرح کا عمل باقی رہتا ہے۔
▫1. صدقۂ جاریہ
▫2. وہ علم جس سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہو اور
▫3. وہ نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہو۔
(صحيح مسلم)​

▪ حضرت سفیان بن عیینہ رحمتہ اللہ نے فرمایا:

جس نے پانچ وقت کی نماز کی ادائیگی کا اہتمام کیا تو گویا اس نے اللہ کا شکر ادا کیا اور جس نے پانچ نمازوں کے بعد والدین کے لیے دعا ئے خیر کی تو گویا اس نے والدین کا شکر ادا کیا۔
(تفسیر الخازن المسمی)

▪ اولاد کی دعا سے والدین کے درجات بلند ہوتے ہیں۔

✨آقائے دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا:
اللہ ایک شخص کا جنت میں درجے بلند کرتا ہے تو وہ اللہ سے اس کا سبب پوچھتا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تیری اولاد کی تیرے لیے دعائے مغفرت کرنے کی وجہ سے۔
(مسند احمد)