🌹اولاد کے ساتھ حسنِ سلوک:


جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں، اسی طرح اولاد کے والدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کے ساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے۔

✨ اولاد کو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا خیانت ہے۔ کتاب و سنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کو ادا کیا جائے، ان کو آزاد چھوڑنے اور ان کےحقوق میں کوتاہیوں سے بچا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے۔ اپنی اولاد کی تربیت کے معاملہ میں سردمہری کامظاہرہ کرنے والوں کو قیامت کے روز نہایت کربناک صورت حال پیش آسکتی ہے۔

✨ اسلام نے اولاد کو بھی وہی مقام دیا ہے جو بنی نوع انسان کے دیگر طبقات کو حاصل ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اولاد کے ساتھ جو شفقت اور محبت پر مبنی سلوک اختیار فرمایا وہ معاشرے میں بچوں کے مقام و مرتبہ کا عکاس بھی ہے اور ہمارے لیے راہِ عمل بھی۔

✨ اسلام میں اولاد کے حقوق کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے ہوتا ہے کہ اسلام نے اولاد کے حقوق کا آغاز ان کی پیدائش سے بھی پہلے کیا ہے۔ ان حقوق میں زندگی، وراثت، وصیت، وقف اور نفقہ کے حقوق شامل ہیں۔ بچوں کے حقوق کا اتنا جامع احاطہ کیا ہے کہ ان کی پیدائش سے بھی پہلے ان کے حقوق کی ضمانت فراہم کی گئی ہے، دنیا کے کسی نظامِ قانون میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔



🌹 اولاد کے ساتھ حسنِ سلوک ازروئے قرآن:


ارشاد باری تعالٰی ہے:
🍃 اور یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بلند و بالا خانے دیئے جائیں گے جہاں انہیں دعا سلام پہنچایا جائے گا۔
(سورة الفرقان:74 تا 75)

🍃 اور جب کہ لقمان نے وعظ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا، بیشک شرک بڑا بھاری ظلم ہے۔
(سورة لقمان:13)

🍃 ﷲتعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ا س پر سخت طاقت ور فرشتے مقرر ہیں جو ﷲ کا حکم نہیں ٹالتے اور جو انہیں حکم ہو، وہی کرتے ہیں۔
(سورہ التحریم: 06)

🍃 ﷲ تمہیں تمہاری اولاد (کی وراثت) کے بارے میں حکم دیتا ہے۔
( سورة النساء:11)

🍃 اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی کہا کہ اے میرے پروردگار! مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما، بیشک تو دعا کا سُننے والا ہے۔
(سورة آل عمران:38)

🍃 اور زکریا (علیہ السلام) کو یاد کرو جب اس نے اپنے رب سے دعا کی۔
اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تو سب سے بہتر وارث ہے۔ ہم نے اس کی دعا قبول فرما کر اس کو یحیی (علیہ السلام) عطا فرمایا۔
(سورة الانبیاء:89،90)

🍃اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیمؑ کی دعا اور اس کی قبولیت کو یوں بیان کرتا ہے۔
اے میرے رب! مجھے نیک بخت اولاد عطا فرما۔ تو ہم نے اسے ایک بردبار بچے کی بشارت دی۔
(سورة الصٰفٰت:100،101)



🌹 اولاد کے ساتھ حسنِ سلوک ازروئے حدیث:


🌷حضرت ابوسعد رضی اللہ عنہ اور حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس کا کوئی بچہ پیدا ہو تو اس کا نام اچھا رکھے اور اس کی اچھی تر بیت کرے۔ پھر جب وہ بالغ ہو جائے تو اس کا نکاح کر دے۔ اگر بالغ ہو جانے کے بعد بھی (اپنی غفلت اور لاپرواہی سے) ا س کا نکاح نہیں کیا اور وہ گناہ میں مبتلا ہو گیا تو اس کا گناہ اس کے باپ پر ہو گا۔
(بیہقی)

🌷 حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ہر بچہ اپنے عقیقہ کے عوض گروی ہوتا ہے ساتویں دن اس کی طرف سے ذبح کیا جائے گا،اس کا سر منڈوایا جائے گا اوراس کا نام رکھا جائے گا۔
(سنن ابی داؤد)

🌷 حضرت ایوب ؒ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
کسی باپ نے اپنی اولاد کو اچھی تعلیم و تربیت سے بہتر کوئی تحفہ نہیں دیا۔
(ترمذی)

🌷 آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا:
کسی باپ نے اپنے بچے کو کوئی ایسی بخشش نہیں دی جو اچھے ادب سے بڑھ کر ہو۔
(مشکوۃ شریف)

🌷 حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اگر آدمی اپنے لڑکے کو ادب سکھائے تو ایک صاع صدقہ دینے سے بہتر ہے۔
(جامع ترمذی، باب البر والصلوة)

🌷 اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی) فاطمہ رضی اللہ عنہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ اٹھ کر اس کے پاس جاتے اور اُن (فاطمہ رضی اللہ عنہا) کا ہاتھ پکڑ لیتے، پھر ان کا بوسہ لیتے اور اپنی جگہ بٹھاتے۔
(سنن ابی داؤد، الترمذی)

🌷 سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اپنے بیٹے) ابراہیم کو (گود میں) لیا اور اس کا بوسہ لیا (اور پیار سے) اس کی خوشبو لی۔
(صحیح بخاری، صحیح مسلم)

🌷 سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ اقرع بن حابسؓ نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (اپنے نواسے) حسن (بن علیؓ) کا بوسہ لے رہے تھے تو اقرعؓ نے کہا:
میرے دس لڑکے ہیں مگر میں کسی کا بھی بوسہ نہیں لیتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں ہو گا۔
(صحیح بخاری، صحیح مسلم)

🌷 سیدنا یعلی بن مرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ وہ کھانے کی ایک دعوت پر جا رہے تھے۔ کیا دیکھتے ہیں کہ (راستے میں) ایک گلی میں (سیدنا) حسین رضی اللہ عنہ کھیل رہے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کے درمیان سے آگے بڑھ کر اپنے دونوں بازو پھیلا لیے۔ (سیدنا) حسین رضی اللہ عنہ اِدھر اُدھر بھاگنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہنستے ہنساتے ہوئے انہیں (سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو) پکڑ لیا۔ آپ نے اپنا ایک ہاتھ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی ٹھوڑی کے نیچے اور دوسرا ان کے سر پر رکھا۔ آپ نے (معانقہ کرتے ہوئے) اُن کا بوسہ لیا اور فرمایا:
حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ اللہ اس شخص سے محبت کرے جو حسین سے محبت کرتا ہے، حسین نواسوں میں سے ایک (جلیل القدر ) نواسا ہے۔
(سنن ابن ماجہ، الترمذی)