🌹 تربیتِ اولاد کی اہمیت:


اگر ہم اسلامی اقدار کے حامل ماحول کے متمنی (خواہش مند) ہیں تو ہمیں اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی بھی تربیت کرنی ہو گی۔ کیونکہ اگر ہم تربیتِ اولاد کی اہم ذمہ داری کو بوجھ تصور کر کے اس سے غفلت برتتے رہے اور بچوں کو ان خطرناک حالات میں آزاد چھوڑ دیا تو نفس اور شیطان انہیں اپنا آلہ کار بنا لیں گے۔
جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ نفسانی خواہشات کی آندھیاں انہیں صحرائے عصیاں یعنی گناہوں کے صحرا میں سرگرداں رکھیں گی اور وہ عمرِ عزیز کے چار دن آخرت بنانے کی بجائے دنیا جمع کرنے میں صرف کر دیں گے۔ اور گناہوں کا انبار لیے وادئ موت کے کنارے پہنچ جائیں گے۔ رحمتِ الٰہی شاملِ حال ہوئی تو مرنے سے پہلے توبہ کی توفیق مل جائے گی وگرنہ دنیا سے کفِ افسوس ملتے ہوئے نکلیں گے اور قبر کے گڑھے میں جا سوئیں گی۔
اس کے برعکس اگر اولاد کی تربیت اچھی کریں گے تو اس کے بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔

🌟 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

سات چیزیں ایسی ہیں کہ انسان کے قبر میں جانے کے بعد بھی اس کے نامہ اعمال میں اُن کا اجر لکھا جا رہا ہوتا ہے۔

🌱1. جو کسی کو علم سکھا دے یعنی کسی کو دین کی کوئی بات پڑھا دے اور ایک روایت کے الفاظ ہیں: دین کی نشر و اشاعت کا سبب بنے۔

🌱2. لوگوں کی پانی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے نہر بنوانا۔ کنواں کھدوا دینا۔

🌱3. یا درخت لگوانا۔

🌱 4. مسجد بنوانا

🌱5. قرآن کریم وراثت میں چھوڑنا۔

🌱6. قرآن کریم خرید کر گھر میں رکھنا اپنے یا بیوی بچوں کے لیے پڑھنے کی نیت سے، یا مسجد میں قرآن کریم خرید کر رکھنا۔

🌱7. اپنی اولاد کی اچھی تربیت کرنا، کہ یہ بچہ جب والد کے لیے دعائے مغفرت کرتا ہے تو والد کے نامہ اعمال میں اجر لکھا جاتا ہے
اور اس دعا کی برکت کی وجہ سے اس کے درجات بلند کیے جاتے ہیں۔
(رواه البزار في مسنده و حسنه الألباني رحمه الله في صحيح الجامع برقم :3596)



🌹والدین اولاد کے نگران ہیں:


اولاد کی تربیت صرف ماں یا محض باپ کی نہیں بلکہ دونوں کی ذمہ داری ہے۔

💫اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ۔ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔ جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں۔ جنہیں جو حکم اللہ تعالٰی دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے، بجا لاتے ہیں۔
(سورة التحریم:06)

✨ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیتِ مبارکہ صحابہ کرامؓ کے سامنے تلاوت کی تو وہ یوں عرض گزار ہوئے:
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ہم اپنے اہل و عیال کو آتشِ جہنم سے کسطرح بچا سکتے ہیں؟؟؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
تم اپنے اہل و عیال کو ان چیزوں کا حکم دو جو اللہ کو محبوب ہیں اور ان کاموں سے روکو جو رب تعالیٰ کو ناپسند ہیں۔
(الدرالمنثور)

✨ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:
تم سب نگران ہو اور تم میں سے ہر ایک سے اس کے ماتحت افراد کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ بادشاہ نگران ہے۔ اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ آدمی اپنے اہل و عیال کا نگران ہے۔ اس سے اس کے اہل و عیال کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ عورت اپنے خاوند کے گھر اور اولاد کی نگران ہے۔ اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
(صحیح بخاری)


🌹اولاد کی محبت فتنہ ہے:


✨ اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں۔ پس ان سے ہوشیار رہنا اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالٰی بخشنے والا مہربان ہے۔
(سورة التغابن:14)

بعض عورتیں اپنے مردوں کو اور بعض اولاد اپنے ماں باپ کو یادِ اللہ اور نیک عمل سے روک دیتی ہے جو درحقیقت دشمنی ہے، جس سے پہلے تنبیہہ ہو چکی ہے کہ ایسا نہ ہو تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں یادِ اللہ سے غافل کر دیں۔ اگر ایسا ہو گیا تو تمہیں بڑا گھاٹا رہے گا۔ اللہ یہاں بھی فرماتا ہے کہ ان سے ہوشیار رہو، اپنے دین کی نگہبانی ان کی ضروریات اور فرمائشات کے پورا کرنے پر مقدم رکھو۔ مال و اولاد کی محبت میں مبتلا ہو کو انسان قطع رحمی کر گزرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی بجائے مال و اولاد کی محبت کو مقدم رکھتا ہے۔ اور اپنے بہن بھائیوں اور رشتہ داروں کے ساتھ بگاڑ پیدا کر بیٹھتا ہے۔ اولاد کی محبت میں پھنس کر بقایا حقوق سے غفلت برتتا ہے۔ اور ان کی محبت میں پھنس کر احکامِ اسلامی کو پسِ پشت ڈال دیتا ہے۔
‏
✨ حضرت ابنِ عباس فرماتے ہیں بعض اہلِ مکہ اسلام قبول کر چکے تھے مگر زن و فرزند کی محبت نے انہیں ہجرت سے روک دیا۔ پھر جب اسلام خوب پھیل گیا تب یہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے، انہوں نے دیکھا کہ ان سے پہلے کے مہاجرین نے بہت کچھ علمِ دین حاصل کر لیا ہے۔ اب جی میں آیا کہ اپنے ہاں بچوں کو سزا دیں جس پر اعپر مذکور ایت میں یہی فرمان ہوا۔
اب درگزر کرو آئندہ کے لئے ہوشیار رہو
اللہ تعالٰی مال و اولاد دے کر انسان کو پرکھ لیتا ہے کہ معصیت میں مبتلا ہونے والے کون ہیں اور اطاعت گزار کون ہیں؟ اللہ کے پاس جو اجرِ عظیم ہے تمہیں چاہئے اس پر نگاہیں رکھو۔

✨ اور جگہ فرمان ہے۔
یعنی بطور آزمائش کے لوگوں کے لئے دنیوی خواہشات یعنی بیویاں اور اولاد، سونے چاندی کے بڑے بڑے لگے ہوئے ڈھیر، شائستہ گھوڑے، مویشی، کھیتی کی محبت کو زینت دی گئی ہے مگر یہ سب دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان ہے اور ہمیشہ رہنے والا اچھا ٹھکانا تو اللہ ہی کے پاس ہے۔
(سورة آل عمران: 14)

✨ حضرت اشعث بن قیس فرماتے ہیں۔
کندہ قبیلے کے وفد میں، میں بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے مجھ سے پوچھا تمہاری کچھ اولاد بھی ہے۔ میں نے کہا ہاں، اب آتے ہوئے ایک لڑکا ہوا ہے کاش کہ اس کے بجائے کوئی درندہ ہی ہوتا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! خبردار ایسا نہ کہو، ان میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور انتقال کر جائیں تو اجر ہے،
پھر فرمایا ہاں ہاں، یہی بزدلی اور غم کا سبب بھی بن جاتے ہیں یہ بزدلی اور غم و رنج بھی ہیں
(مسند)