🌹 آدابِ زوجین:


☘1. ایک دوسرے کے لیے چہرے پر مسکراہٹ سجائے رکھنا​:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اپنے بھائی کے سامنے تمہارا مسکرانا تمہارے لیے صدقہ ہے۔
(جامع ترمذی)


☘2. ایک دوسرے کو کھلانا، پلانا​:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
تم اپنی اولاد کو چھوڑ کر جو کچھ بھی خرچ کرو گے اور اس سے اللہ تعالیٰ کی رضامندی مقصود ہو گی تو اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا ثواب دے گا، اللہ تمہیں اس لقمہ پر بھی ثواب دے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالو گے۔
(صحیح بخاری)


☘3. ایک ہی برتن میں کھانا پینا:

اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں:
میں ایامِ مخصوصہ کے دوران میں پانی پی کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پکڑا دیتی تو آپ اپنا منہ میرے منہ کی جگہ پر رکھ کر پانی پی لیتے، اور میں دانتوں کےساتھ ہڈی سے گوشت نوچتی جبکہ میرے مخصوص ایام ہوتے، پھر وہ (ہڈی) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیتی تو آپ میرے منہ والی جگہ پر اپنا منہ رکھتے (اور بوٹی توڑتے)​۔
(صحیح مسلم)


☘4. ایک دوسرے کے ساتھ ہنسنا اور کھیل کود کرنا:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا جابرؓ سے فرمایا:
کسی کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی۔ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی یا (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) تم اسے ہنساتے اور وہ تمہیں ہنساتی۔
(صحیح بخاری)

✨ حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ میں ایک سفر میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھی تو پیدل دوڑ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہمارا مقابلہ ہوا تو میں جیت گئی اور آگے نکل گئی، اس کے بعد جب (موٹاپے) سے میرا جسم بھاری ہو گیا تو (اس زمانے میں بھی ایک دفعہ) ہمارا دوڑ میں مقابلہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیت گئے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
یہ تمہاری اس جیت کا جواب ہو گیا۔
(ابوداؤد)


☘5. ایک دوسرے کیلیے منہ کا صاف اور پاکیزہ رکھنا​:

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اپنے گھر تشریف لاتے تو مسواک سے آغاز فرماتے۔
(صحیح مسلم)

☘6. ایک دوسرے کے لیے بن سنور کر رہنا​:

سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں:
میں پسند کرتا ہوں کہ اپنی بیوی کے لیے اسی طرح بن سنور کر رہوں جس طرح وہ میرے لیے بناؤ سنگھار کرتی ہے۔
(مصنف ابن أبي شيبة)

☘7. ایک دوسرے کو اچھے، بہترین نام اور القاب سے پکارنا:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن فرمایا:
اے عائش! یہ جبریل علیہ السلام تشریف رکھتے ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں۔ ​
(صحیح بخاری)

✨ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں حمیراء بھی کہتے تھے:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
عید کے دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بلایا جبکہ حبشی مسجد میں اپنے نیزوں سے کھیل رہے تھے اور فرمایا:
اے حمیراء کیا تم انھیں دیکھنا چاہتی ہو؟
میں نے کہا: ہاں؛
(السلسلة الصحيحة)

وضاحت:-
حمیراء: حمراء کی تصغیر ہے یعنی اے گوری، چٹی، سرخی مائل رنگت والی۔​

✨ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں، میں نےعرض کیا:
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے علاوہ آپ کی سب بیویوں کی کنیت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُن کی کنیت اُمِ عبداللہ رکھی۔
(السلسلة الصحيحة)


☘8. خامیوں کو نظر انداز کرنا​:

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
کوئی مومن مرد کسی مومنہ عورت سے بغض نہ رکھے۔ اگر اسے اس کی کوئی عادت ناپسند ہے تو دوسری پسند ہو گی۔
(صحیح مسلم)


☘9. ایک دوسرے کی دلجوئی کرنا​:

سیدہ صفیہ رضی اللہ تعالٰی عنھا سے مروی ہے کہ
حجۃ الوداع کے موقع پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی ازواج مطہرات کو بھی اپنے ساتھ لے کر گئے تھے، ابھی راستے ہی میں تھے کہ ایک آدمی اتر کر ازواجِ مطہرات کی سواریوں کو تیزی سے ہانکنے لگا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ان آبگینوں (عورتوں) کو آہستہ ہی لے کر چلو، دورانِ سفر سیدہ صفیہ کا اونٹ بدک گیا، ان کی سواری سب سے عمدہ اور خوبصورت تھی، وہ رونے لگیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معلوم ہوا تو تشریف لائے اور اپنے دستِ مبارک سے ان کے آنسو پونچھنے لگے اور انہیں چپ کروانے لگے۔
(السنن الكبرى للنسائي)



☘10. کھانے پکانے میں عیب نہ نکالنا:

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا:​
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا۔ اگر کوئی چیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پسند آتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو کھا لیتے اور اگر ناپسند ہوتی تو اسے چھوڑ دیتے۔
(صحیح مسلم)


☘11. ایک دوسرے کا شکریہ ادا کرنا​:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالٰی کا بھی شکر گزار نہیں۔
(صحيح الترغيب والترهيب)


☘12. ایک دوسرے کے اقرباء اور دوست احباب سے حسنِ سلوک​:

اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بکری ذبح کرتے تو ان (سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنھا) کی سہیلیوں کوڈھونڈتے اور گوشت ہدیہ بھیجتے تھے۔
(جامع ترمذی)


☘13. بیماری کی حالت میں خبر گیری کرنا​:

یہی سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنھا کہتی ہیں: ​
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر والوں میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آپ پناہ دلوانے والے کلمات اس پر پھونکتے۔​
(صحیح مسلم)


☘14. اللہ مالک الملک کی اطاعت میں ایک دوسرے کی مدد کرنا:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
رحم فرمائے اللہ تعالیٰ اس بندے پر جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھتا اور اپنی بیوی کو جگاتا ہے۔ اگر وہ انکار کرے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارتا ہے۔
(سنن ابوداؤد)


☘15. ایک دوسرے کی کمزوریاں تلاش کرنے کی ممانعت​:

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ
انسان رات کو (اچانک) گھر والوں کے پاس جا پہنچے اور ان کو خیانت (جس طرح خاوند نے کہا ہوا ہے، اس طرح نہ رہنے) کا مرتکب سمجھے اور ان کی کمزوریاں ڈھونڈے۔
(صحیح مسلم)