🌹 صلہ رحمی کے فوائد و ثمرات:


صلہ رحمی کے فوائد مندرجہ ذیل ہیں۔

💥1.رزق میں کشادگی اور عمر میں برکت پیدا ہوتی ہے:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔
جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں فراوانی اور اس کی عمر میں برکت عطا کر دی جائے تو وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔
(بخاری)

💥2. صلہ رحمی ایمان کی علامت ہے:

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔
جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رشتہ جوڑے۔
(بخاری)

💥3. صلہ رحمی اللہ تبارک و تعالیٰ کے پسندیدہ اعمال میں سے ہے:

ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اللہ کے پسندیدہ اعمال کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اللہ پر ایمان لانا اور پھر رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا۔
(مسند ابو یعلی)

💥4. صلہ رحمی جنت میں داخل کرنے والے اعمال میں سے ہے:

ایک صحابی نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ایسا عمل بتلائیں جو جنت میں داخل کر دے، فرمایا:
اللہ کی عبادت کرنا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، اور رشتہ داروں کے ساتھ رشتہ ملانا۔
(بخاری)

✨ قرابت داروں کے حقوق ادا کرنے والے شخص سے جنت کا وعدہ کیا گیا ہے۔
چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد حقیقت و بنیاد ہے:
اہلِ جنت تین قسم کے لوگ ہیں: عدل و انصاف پسند حاکم، رحم دل اور نرم طبیعت کا مالک شخص جو ہر قرابت دار اور مسلمان کے ساتھ ہی نرم دل ہو، اور مالدار و غنی جو پاکدامن و پاک سیرت ہو۔
(مسلم)

💥5.صلہ رحمی، جلیل القدر عبادت:
صلہ رحمی کرنا تمام عبادات سے زیادہ مخصوص اور ایک جلیل القدر عبادت ہے۔
عمرو بن دینار فرماتے ہیں:
کسی فریضہ کی ادائيگی کے لیے اٹھائے گئے قدم کے بعد کوئی قدم ایسا نہیں جو صلہ رحمی کے لیے اٹھائے گئے قدم سے زیادہ اجر و ثواب والا ہو۔ اس کا فوری ثواب دنیا میں ہی مل جاتا ہے اور اسی عمل پر آخرت کی نعمتیں محفوظ ہو جاتی ہیں۔

✨ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے:
کوئی ایسا عمل نہیں جس میں اللہ کی اطاعت کرنا صلہ رحمی سے جلدی ثواب پانے کا موقع ہو۔
(سنن کبری بیہقی )


💥6. افضل صدقہ اور صلہ رحمی:

حکیم بن حزام رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا:
کون سا صدقہ افضل ہے؟؟؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اس قریبی رشتہ دار کو دینا جو اپنے پہلو میں دشمنی چھپائے ہو۔
( مسند احمد، طبری، بسند حسن)

✨ ایک حدیث میں رشتہ داروں پر خرچ کرنے کو صدقہ کے ساتھ ساتھ صلہ رحمی بھی کہا گیا ہے۔
حضرت سلمان بن عامر الضبیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
کسی محتاج کی مدد کرنا صرف صدقہ ہی ہے، اور اپنے کسی عزیز کی مدد کرنا دو چیزوں پر مشتمل ہے ایک صدقہ اور دوسرا صلہ رحمی۔
(سنن ابنِ ماجہ)

💥7. آسان حساب:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس شخص میں تین صفات ہوں گی اس کا حساب آسانی سے لیا جائیگا۔ اور اللہ اسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا۔
کسی نے عرض کیا:
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! وہ صفات کیا ہیں۔؟؟؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جو تمہیں محروم کرے اسے دو۔ جو تم سے رشتہ توڑے اس سے جوڑو۔ جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کر دو۔ جب تم یہ سب کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں جنت میں لے جائے گا۔
(طبرانی و حاکم، الادب و المفرد)

💥8. صلہ رحمی کرنے والے پہ اللہ کی رحمت:

حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
میں رحمن ہوں اور وہ (صلہ رحمی) بھی رحم ہے اور میں نے اس کا نام اپنے (نام رحمن) سے رکھا ہے جو اسے ملائے گا (یعنی صلہ رحمی کر ے گا) میں اسے (اپنی رحمتوں سے) ہمکنار کروں گا اور جو اسے قطع کرے گا (صلہ رحمی نہیں کرے گا) میں اسے اپنی رحمت سے منقطع کروں گا۔
( سنن ابی داؤد)

💥9. ایمان کے بعد جاہلیت کی نیکیاں بھی فائدہ دیں گی:

حکیم بن حزام رضی اللّٰہ عنہ ایمان لائے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا:
میں نے جاہلیت میں کچھ کام عبادت سمجھ کر کیے تھے مثلاً صلہ رحمی کرنا، غلام آزاد کرنا، صدقہ دینا، کیا مجھے ان پر اجر ملے گا؟؟؟
آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ہاں! جب تم اسلام لے آئے تو اب تمہاری گزشتہ تمام نیکیاں باقی ہیں (یعنی جاہلیت میں کیے گئے نیک کاموں پر اجر ملتا رہے گا۔
(صحیح بخاری)

💥10. ایمان شرط اول ہے:
اُم المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کہتی ہیں:
میں نے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ ابن جدعان زمانہ جاہلیت میں صلہ رحمی کرتا اور مساکین کو کھانا کھلاتا تھا، کیا اس کے لیے اس کے افعال نفع بخش ہوں گے؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"نہیں اس لیے کہ اس نے کبھی یہ نہیں کہا تھا کہ میرے رب قیامت کے دن مجھے بخش دینا۔
( تیسیر الوصل فی احادیث)

جب تک ایمان نہ ہو کسی قسم کا بھی نیک عمل روزِ قیامت فائدہ نہ دے گا لہذٰا کسی کا صلہ رحمی کرنا بھی اس کے حق میں مندرجہ ذیل تمام فوائد و ثمرات کا حامل اسی وقت ہو گا جب اس کا ایمان پختہ اور صحیح ہوگا وہ توحید پر کار بند ہو گا اور شرک اور کفر سے بیزار ہو گا۔