🌹 قطع رحمی کی صورتیں:


قطع رحمی صِلہ رحمی کی ضد ہے اور اس کا مطلب ہے رشتے ناطے کاٹنا، اس کی عملی زندگی میں بہت سی صورتیں ہیں مثلاً:

▪رشتہ داروں سے بد گمانی کرنا۔
▪ان کی غیبت کرنا۔
▪چغلی کھانا۔
▪ان سے بد زبانی سے پیش آنا۔
▪ ضرورت کے وقت رشتہ داروں کی مدد نہ کرنا۔
▪جو جس مرتبے کا رشتہ ہے اس کا لحاظ نہ رکھنا۔
▪قول معروف اور میٹھی زبان کے بجائے سخت گوئی سے کام لینا۔
▪ باہم میل ملاقات نہ رکھنا۔
▪ خوشی یا غم یا کسی اور اہم موقع پر شرکت نہ کرنا۔
▪ تحائف قبول نہ کرنا۔
▪ دعوت قبول نہ کرنا۔
▪ بیماری کے موقع پر عیادت نہ کرنا۔
▪حسد کرنا وغیرہ۔

💥 قطع رحمی کے نقصانات:


🍂1.قطع رحمی کرنے والا اللہ کی لعنت کا مستحق بن جاتا ہے:

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں:

اور جو لوگ اللہ کے عہد کو اس کی مضبوطی کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جن چیزوں کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے انہیں توڑتے ہیں اور زمین پر فساد پھیلاتے ہیں ان کے لئے لعنتیں ہیں اور بُرا گھر ہے۔ (یعنی رشتہ داری کو توڑتے ہیں )۔
(سورۃ الرعد:25)


🍂2. قطع رحمی کرنے والوں کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ہر پیر اور جمعرات کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے بندوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اس دن ہر اس شخص کی جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو مغفرت فرماتے ہیں البتہ وہ شخص اس بخشش سے محروم رہتا ہے کہ جس کی اپنے کسی (مسلمان) بھائی سے دشمنی ہو۔ (اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرشتوں کو) کہا جائے گا۔ ان دونوں کو رہنے دو جب تک آپس میں صلح و صفائی نہ کر لیں۔
(مسلم،احمد، ابنِ ماجہ، ترمذی)

🍂3. قطع رحمی کرنا اللہ کے ناپسندیدہ اعمال میں سے ہے:

ایک صحابی نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ
کون سا عمل اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ ہے، فرمایا:
اللہ کے ساتھ شرک کرنا، پھر رشتہ داری کو توڑنا، اور پھر برائی کا حکم دینا اور نیکی سے روکنا۔
(مسند ابو یعلی)

🍂4. قطع رحمی کرنے والے کو دنیا میں ہی سزا مل جاتی ہے:

حدیث میں آتا ہے کہ
بغاوت اور قطع رحمی ایسے گناہ ہیں کہ جن کی سزا اللہ تعالیٰ آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی دے دیتے ہیں۔
(احمد)

🍂5. قطع رحمی کرنے والے پر جنت حرام کر دی جاتی ہے:

رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جو رشتہ داری کو توڑتا ہے اللہ عزوجل اس پر جنت کو حرام کر دیتا ہے۔
(احمد)

✨ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا:
قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔
(بخاری)


🍂6. دنیا میں جلدی سزا دینے والا گناہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ظلم و زیادتی اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی گناہ اس لائق نہیں کہ اس کی سزا دنیا میں دی جائے۔ اور آخرت میں اس کیلیے جو سزا مناسب ہو وہ اسے دی جائے۔
(الادب المفرد)

🍂7. اللہ کے رحمت سے دوری:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اس قوم پر اللہ کی رحمت نہیں ہوتی جس میں کوئی قاطع رحم ہو۔
(بیہقی)

🍂8. اللہ قاطع رحم سے تعلق قطع کر لیتا ہے:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
بیشک اللہ تعالی نے مخلوق کو پیدا فرمایا، جب وہ ان کی پیدائش سے فارغ ہوا، تو رحم نے کھڑے ہو کر کہا:
یہ اس شخص کا مقام ہے جو تجھ سے قطع رحمی سے پناہ مانگنے۔؟؟؟
اللہ تعالی نے فرمایا: ہاں! کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ میں اس سے تعلق جوڑوں جو تجھے جوڑے، اور اس سے قطع تعلق کر لوں جو تجھے قطع کرے۔
رحم نے کہا:کیوں نہیں (ایسا ہی ہونا چاہیے)۔
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اگر تم چاہو تو یہ آیات پڑھ لو۔

پس تم سے اسی بات کو توقع ہے کہ اگر تمہیں حکومت مل جائے تو زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتے کاٹ دو یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی پس انہیں بہرا کر دیا اور ان کی آنکھیں اندھی کر دیں۔
(محمد: 22تا 23)
(صحیح بخاری)

🍂9. قاطع رحم کا اندھا اور بہرہ ہونا:

مذکورہ بالا حدیث میں جو آیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قطع رحمی کے بارے میں پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ ان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ قطع رحمی کرنے والے کی سزا یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اندھا اور بہرہ کر دیتا ہے۔

🍂10. قاطع رحم کی دعا قبول نہیں ہوتی:

اعمش کہتے ہیں کہ ایک دن صبح کی نماز کے بعد ابنِ مسعودؓ ایک حلقے میں بیٹھے تھے، انہوں نے کہا:
میں قطع رحمی کرنے والے کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ وہ ہمارے پاس سے اٹھ کر چلا جائے کیونکہ ہم اپنے رب سے دعا کرنے لگے ہیں اور آسمان کے دروازے قطع رحمی کرنے والے کیلیے بند رہتے ہیں۔ (سو اس وجہ سے ہماری دعا بھی قبول نہیں ہو گی۔)
(رواہ الطبرانی)

🍂11. قطع رحمی کا انجام دنیا میں:

سعید بن سمعان کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہؓ کو سنا وہ بچوں اور بیوقوفوں کی امارت سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ ایک دن ان سے حسنہ جہمی نے پوچھا۔
بچوں اور بیوقوفوں کی امارت کی علامات کیا ہیں؟؟؟
ابوہریرہؓ نے کہا:
جب قطع رحمی کی جانے لگے، گمراہوں کی اطاعت کی جائے، اور راست رو کی نافرمانی کی جائے۔
(الادب المفرد)

🍂12.قاطع رحم کیلیے وعید:

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا:
میرے چند قرابتدار ہیں اور عجیب طبیعت کے واقع ہوئے ہیں۔ میں ان سے نیکی کرتا ہوں وہ مجھ سے جہالت سے پیش آتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اگر واقعی تُو ایسا ہے جیسا تو کہتا ہے تو گویا ان کے منہ میں گرم راکھ ڈالتا ہے۔ (یعنی تیری عطا ان کے حق میں حرام ہے۔ اور ان کے شکم میں آگ کا حکم رکھتی ہے۔) اللہ تعالیٰ ہمیشہ تیری مدد کرتا رہے گا۔ جب تک تو اس صفت پر قائم رہے گا۔
(مسلم)