حق کی شمع
فکر اور کوشش


فکر اور کوشش یہ دو الگ الگ باتیں ہیں ۔فکر اور کوشش ایک چیز نہیں ہیں۔

فکر ایک اندر بیدار ہونے والا احساس ہے۔ مثلا اگر منفی اندازِ فکر ہوتا ہے تو اس کے کچھ اثرات ہوتے ہیں۔ منفی اندازِ فکر ہماری طاقت اور قوت کو صلب کرلیتا ہے۔ اندر سے کوشش پر اکساتا نہیں ہے۔
جب کہ مثبت اندازِ فکر ہماری سوئی ہوئی طاقت، جذبات احساسات اور ارادوں کو زندہ کر دیتا ہے۔
جو منفی اندازِ فکر ہے وہ ہاتھ پاٶں چھوڑ دیتا ہے۔ ناممکن دکھاتا ہے، ہر جگہ پر سوالیہ نشان دکھائے گا۔ ہر بات کے آگے دکھائے گا کہ
ہو گا کہ نہیں ہو گا؟
کیا بنے گا؟
کس طرح سے ہو گا؟
یہ منفی اندازِ فکر کی نشانی ہے۔

جبکہ مثبت اندازِ فکر ایک نئی طاقت اور قوت بخشتا ہے اور وہ ایسی طاقت اور قوت ہوتی ہے جو آپ کو کوشش پر اکساتی ہے اور ہر مشکل سے لڑ جانا اور ہر طرح کے حالات میں کھڑے رہنے کی کوشش کرتے رہنے پر اکساتی ہے۔

کوشش اور اندازِ فکر دو الگ الگ باتیں ہیں۔
ہاں مثبت اندازِ فکر اگر ہمارے اندر ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں ہم کوشش کرتے ہیں اور اگر منفی اندازِ فکر ہوتا ہے تو وہ ہماری طاقت اور قوت کو صلب کر کے ہمیں ہر چیز ناممکن دکھا رہا ہوتا ہے۔

اللہ ہمیں مثبت انداز فکر اپنانے اور خالص یو کر کوشش کی توفیق عطا فرما دے آمین۔