🌹ہمسائیوں کے ساتھ حسنِ سلوک:



روز مرہ زندگی میں انسان کو جن لوگوں سے سب سے زیادہ واسطہ پڑتا ہے وہ اس کے ہمسائے ہیں۔ اس اہمیت کے پیش نظر اسلام میں پڑوسیوں کے حقوق پر بہت زور دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں جہاں ماں باپ، میاں بیوی، اور دوسرے رشتےداروں کے ساتھ حسنِ سلوک اور اچھے برتاؤ کا حکم دیا گیا ہے وہاں پڑوسیوں کے بارے میں بھی اس کی تاکید اور ہدایت فرمائی ہے اور تین قسم سے پڑوسیوں سے حسن سلوک کی خصوصی تلقین فرمائی گئی ہے۔ پڑوسی کے دکھ درد غم اور خوشی میں شریک ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

اللّٰہ تعالیٰ نے یہ بات قرآنِ پاک میں واضح طور پر بیان فرما دی ہے کہ کافر اور مشرک ہرگز مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے لیکن اس کے باوجود جہاں ہمسائیوں کے حقوق کی بات آتی ہے وہاں رعایت بھی دے دی ہے کہ خواہ تمہارے ہمسائیوں میں غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو ان سے بھی حسن سلوک کرو ان سے بھی بالکل ویسا ہی برتاؤ کرو جیسا کہ اپنے مسلمان بھائیوں سے کرتے ہو ان کی بھی دیکھ بھال اور خوراک وغیرہ کا اسی طرح خیال کرنا چاہیے جیسے ہم اپنے مسلمان ہمسایوں کا رکھتے ہیں۔ اگر ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے پڑوسی مصیبت میں ہے ظلم کے شکار ہے تو ہرگز اس کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ بلکہ جہاں تک ممکن ہو اس کی مدد کرے اس کا ساتھ دے۔



🌹 پڑوسی سے حسنِ سلوک ازروئے قرآن و حدیث:


قرآن حکیم میں ہمسائے کے حقوق کی ادائیگی پر زور دیا گیا :
اور تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں (سے) اور نزدیکی ہمسائے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور مسافر (سے)، اور جن کے تم مالک ہو چکے ہو، (ان سے نیکی کیا کرو)، بیشک اللہ اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو تکبرّ کرنے والا (مغرور) فخر کرنے والا (خود بین) ہو۔
(سورة النساء: 36)


🌹ہمسایوں سے حسنِ سلوک ازروئے حدیث:

اس حدیث پر شیخین کا اتفاق ہے۔ ایک ہمسائے کے دوسرے پر حقوق یہ ہیں کہ جہاں تک ہو سکے اس کے ساتھ ہر لحاظ سے بھلائی کرے،
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اللہ کے ہاں ہمسایوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے ہمسائے کے لیے اچھا ہے۔
(جامع الترمذی)

🌿 نیز فرمایا:
جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اسے اپنے ہمسائے سے بہتر سلوک کرنا چاہیے۔
(صحیح مسلم)

🌿 حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
وہ شخص (کامل) مو من نہیں ہو سکتا جو خود تو پیٹ بھر کر کھا ئے اور اس کا پڑو سی بھوکا رہے۔
(طبرانی)

🌿 حضرت عبدالرحمن ابی قراد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن وضو فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرامؓ وضو کا پانی لے کر (اپنے چہرے اور جسموں پر) ملنے لگے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فر مایا:
کون سی چیز تمہیں اس کام پر آمادہ کر رہی ہے ؟؟؟
انہوں نے عر ض کیا:
اللہ اور اس کے رسول کی محبت،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فر مایا:
جو شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت کرے تو اسے چاہیے کہ جب بات کرے تو سچ بولے، جب کو ئی امانت اس کے پاس رکھوائی جائے تو اس کو ادا کرے اور اپنے پڑو سی کے ساتھ اچھا سلوک کیا کرے۔
(بیہقی، مشکوٰۃ)

🌿 حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
قیامت کے دن (جھگڑنے والوں میں) سب سے پہلے دو جھگڑنے والے پڑوسی پیش ہوں گے ( یعنی بندوں کے حقوق میں سے سب سے پہلا معاملہ دو پڑوسیوں کا پیش ہو گا)۔
(مسند احمد، مجمع الزوائد)

🌿طآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کو حکم دیا:
اے مسلمان عورتو! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کو (تحفہ میں) ہلکی چیز (تک) دینے میں حقارت محسوس نہ کرے اگرچہ یہ بکری کا کھر ہی کیوں نہ ہو ۔
(مسلم)

🌿 رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ ہمسایہ کی عزت و تکریم کرے۔
(بخاری)