🌹 مہمانوں کے ساتھ حسنِ سلوک:

معاشرتی زندگی میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا پڑتا ہے، کبھی کسی کا پیغام لے کر، کبھی خود اپنے کام سے اور کبھی کسی سے ملاقات کے لیے۔

جب کوئی شخص کسی کے گھر جائے، تھوڑی دیر کے لئے یا زیادہ دیر کے لئے یا کچھ دنوں کے لیے، بہر صورت وہ مہمان ہے اور گھر کا مالک اس کا میزبان ہے۔
اسلام میں مہمان اور میزبان دونوں کے ایک دوسرے کے لیے حقوق ہیں۔ مہمان کی خاطر و مدارات کرنا میزبانی کہلاتا ہے اور مہمان نوازی بھی۔

✨ مہمان نوازی اسلامی اوصاف میں سے ایک بہت اہم وصف ہے۔ مہمان کو اسلام میں اللہ کی نعمت قرار دیا گیا ہے۔ ایک مسلمان اور ایک مہذب انسان کی پہچان ہی یہی ہے کہ اس کا دسترخوان وسیع اور مہمان کیلیے اس کا دل، دسترخوان سے بھی زیادہ وسیع ہوتا ہے۔

✨ اسلام نے مہمان نوازی کی ترغیب دلائی ہے اور یہ اخلاقِ حسنہ میں داخل ہے۔ اور میزبانی نہ کرنا بدخلقی و بےمروتی اور تنگدلی کا باعث ہے۔ مہمان سے مراد ایک مسافر ہے جو اس کے پاس آئے خواہ اس کی پہچان ہو یا نہ ہو۔

✨ اہلِ عرب کی میزبانی ضرب المثل ہے، عرب میں اب تک یہ قاعدہ باقی ہے کہ جو مسافر ان کے ہاں آئے اس کی خاطر کرتے ہیں، اس کے ہاتھ، پاؤں دھلاتے اور اس کو کھانا کھلاتے ہیں، مہمان نوازی کرنا ان کے ہاں ایسا ضروری ہے کہ اگر کوئی میزبانی نہ کرے تو وہ خاندان (قبیلہ) سے نکال دیا جاتا ہے۔ اور وہ شخص شرم کے مارے منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتا۔

✨ ہر ملک، علاقے اور ہر قوم میں گو کہ مہمان نوازی کے انداز و اطوار مختلف ضرور ہیں لیکن اس بات میں کسی قوم کا بھی اختلاف نہیں کہ آنے والے مہمان کے اعزاز و اکرام میں اس کا پرتپاک استقبال کرنا، اسے خوش آمدید کہنا اور اپنی حیثیت کے مطابق بڑھ چڑھ کر ہر ممکنہ خدمت سر انجام دینا، اس کا بنیادی حق ہے۔ اس لیے کہ دنیا کی ہر مہذب قوم مہمان کی عزت و توقیر خود اپنی عزت و توقیر اور مہمان کی ذلت و توہین خود اپنی ذلت و توہین کے مترادف سمجھتی ہے۔

✨ مہمان نوازی ایک ایسی صفت ہے جو انسان کے تمام عیوب پر پردہ ڈال دیتی ہے۔ جو آدمی اپنے مہمان کی اچھی میزبانی کرتا ہے وہ شخص مہمان کے دل میں اس قدر جگہ بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے کہ مہمان ہمیشہ اس کی تعریف کرتا ہے۔ جب کبھی اس کا تذکرہ ہوتا ہے تو اس کی تعریف کئے بغیر نہیں رکتا۔

✨ انبیاء کرام، حضراتِ صحابہ کرام، تابعین و تبع تابعین اسی طرح ائمہ کرام اور اکابر علماء کے یہاں میزبانی کی ایسی ایسی نادر و نایاب مثالیں ملتی ہیں جسے پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

✨ مہمان نوازی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ
ایک شخص نے دیکھا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ رو رہے ہیں۔ اس نے سبب پوچھا تو آپؓ نے فرمایا کہ:
سات دن سے کوئی مہمان نہیں آیا۔ مجھے ڈر ہے کہ کہیں حق تعالیٰ نے میری اہانت (تذلیل) کا ارادہ تو نہیں کر لیا۔
(احیاء العلوم)

✨ مہمان نوازی انبیاء کرام کا وصف ہے۔ مہمان نوازی کی صفت اختیار کرنے میں ایک دوسرے سے محبت پروان چڑھتی ہے۔ ایک دوسرے میں کھانا کھلانے، ہدیہ تحائف دینے لینے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اور انبیاء کرام کی اس سنت کو زندہ رکھنا باعثِ ثواب بھی ہے۔


🌹مہمان سے حسنِ سلوک ازروئے قرآن:


🍃 جب حضرت لوط علیہ السلام کے مہمانوں پر بستی کے لوگ بدنیتی کے ساتھ حملہ آور ہوئے تو وہ مدافعت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے۔ حضرت لوط علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
لوط علیہ السلام نے کہا: بھائیو! یہ میرے مہمان ہیں مجھے رسوا نہ کرو۔ خدا سے ڈرو اور میری بے عزتی سے باز رہو۔
(سورة الحجر : 68۔69)

🍃یہ تو ایسے لوگ ہیں باوجود اس کے کہ انہیں خود بھی ضرورت ہوتی ہے لیکن پھر بھی دوسرے بھائیوں کو اپنے اوپر ترجیح دیتے ہیں، بے شک جو شخص نفس کی بخیلی سے بچا لیا گیا وہ کام یاب ہو گیا۔
(سورة الحشر : 9)

🍃 سنو! تم وہ لوگ ہو جنہیں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے کہاجاتا ہے، تو تم میں سے بعض کنجوسی کرنے لگتا ہے حالانکہ جو کنجوسی کرتا ہے وہ اپنے آپ ہی سے کنجوسی کرتا ہے اور اللہ تو غنی ہے اور تم ہی اس کے محتاج ہو اور اگر تم نہ مانو گے تو اللہ تمہاری جگہ دوسرے لوگ لے آئیگا جو تم جیسے نہ ہوں گے۔
(سورہ محمد : 38)

🍃 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
کیا آپ کو ابراہیم کے معزز مہمانوں کی حکایت بھی پہنچی ہے کہ جب وہ ان کے پاس آئے تو آتے ہی سلام کیا۔ ابراہیم نے جواب میں سلام کیا۔ پھر وہ جلدی سے گھر میں جا کر ایک موٹا تازہ بچھڑا ذبح کر کے بھنوا کر لائے اور مہمانوں کے سامنے پیش کیا۔
(سورۃ الذاریات: 24 تا 27)

🍃 اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور احسان کا طریقہ اختیار کرو کہ اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔
(سورہ البقرہ: 195)

🍃 ان لوگوں کو جن کے سامنے جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل مارے خوف کے کانپنے لگتے ہیں اور کوئی مصیبت پہنچے تواس پر صبر کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں روزی دے رکھی ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔
(سورة حج: 35 )


🌹 مہمان سے حسنِ سلوک ازروئے احادیث:


🌲حضرت سمرۃؓ فرماتے ہیں:
حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مہمان کی ضیافت کا حکم فرمایا کرتے تھے۔
(مجمع الزوائد)

🍃 حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جس کو مہمان بننے کی دعوت دی جائے مگر وہ (بلاعذر شرعی) اسے قبول نہ کرے تو اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی کی۔ اور جو بغیر کسی دعوت کے ہی (کسی تقریب میں) داخل ہو گیا، وہ چور بن کر وہاں گیا اور نقب لگانے والا بن کر واپس آیا۔
(ابو داؤد)

🌲 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
مہمان کو ناپسند نہ کرو، جو شخص مہمان کو ناپسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس شخص کو ناپسند کرتا ہے۔
(شرح صحیح مسلم)

🌲 حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ایک آدمی کا کھانا 2 آدمیوں کے لئے کافی ہوتا ہے۔ 2 کا کھانا 4 کے لئے کافی ہوتا ہے اور 4 کا 8 کے لئے کافی ہوتا ہے۔
(مسلم، کتاب الاشربۃ)

🌲 حضرت ابوکریمہ السامیؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مہمان کی رات کو خاطر داری کرنا ہر ایک مسلمان پر واجب ہے۔ جس نے کسی کے گھر میں رات گزاری وہ شخص اس گھر والے پر ایک قسم کا قرض ہے اگر چاہے تو اسی دن اس قرض کو ادا کرے (یعنی وہاں رات گزارے) اور اگر نہ چاہے تو اسے چھوڑ دے۔ (اور وہاں رات نہ گزارے)۔
(الادب المفرد)

🌲 حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا:
اور جو شخص کسی قوم کے ہاں مہمان ٹھہرے تو اس کی ضیافت و اکرام ان پر فرض ہے۔ اگر وہ اس کی مہمان نوازی نہ کریں تو وہ اپنی مہمان نوازی کے بقدر ان سے لے سکتا ہے۔
(سنن ابی داوُد)

🌲 حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا:
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم کو دوسرے ملک والوں کے پاس بھیجتے ہیں ہم ایسے لوگوں کے پاس اترتے ہیں جو ہماری ضیافت تک نہیں کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا فرماتے ہیں؟؟؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اگر تم کسی قوم کے پاس جا کر اترو۔ وہ جیسے دستور ہے اتنی تمہاری مہمانی کرنے کا حکم دیں تو خیر ورنہ ان سے اپنی مہمانی کا حق وصول کر لو۔
(بخاری)

🌲 مہمان کا جائزہ (خصوصی اعزاز و اکرام) ایک دن ایک رات ہے، اور مہمانی تین دن تین رات ہے۔ اور مہمان کے لیے یہ بات جائز نہیں کہ وہ اتنا طویل قیام کرے کہ جس سے میزبان مشقت میں پڑ جائے۔
(بخاری، مسلم)

🌲 حضرت ابی شریح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا:
جس شخص کا اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان ہو، اسے چاہئے کہ وہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور اس کی مہمان نوازی کا اہتمام کرے۔
صحابہ کرامؓ نے پوچھا:
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس کی مہمان نوازی کا اہتمام کب تک کریں؟؟؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ایک دن اور ایک رات تک اور پھر تین دن تک اس کی عام مہمان نوازی کرے۔ اس کے بعد بھی اگر رہے تو وہ اس پر صدقہ ہے اور جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتا ہو وہ بھلائی کی بات کرے یا خاموش رہے۔
(مسلم)




🌹مہمان نوازی کے فضائل و برکات:


مہمان نوازی کے بہت زیادہ فضائل و برکات ہیں۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

💫1. میزبان کے گناہ معاف ہونے کا سبب ہوتا ہے:

سرکار مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:
جب کوئی مہمان کسی کے یہاں آتا ہے تو اپنا رزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحبِ خانہ کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے۔
(کشف الخفا)


💫2. دس فرشتے سال بھر تک گھر میں رحمت لٹاتے ہیں:

حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے بھائی حضرت براء بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا:
اے براء! آدمی جب اپنے بھائی کی، اللہ کے لئے مہمان نوازی کرتا ہے اور اس کی کوئی جزاء اور شکریہ نہیں چاہتا تو اللہ اس کے گھر میں دس فرشتوں کو بھیج دیتا ہے جو پورے ایک سال تک اللہ کی تسبیح و تہلیل اور تکبیر پڑھتے اور اس کے لئے مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہيں۔ اورجب سال پورا ہو جاتا ہے تو ان فرشتوں کی پورے سال کی عبادت کے برابر اس کے نامۂ اعمال میں عبادت لکھ دی جاتی ہے اور اللہ عزوجل کے ذمۂ کرم پر ہے کہ اس کو جنت کی لذیذ غذائیں ”جَنَّۃُ الْخُلْدِ” اور نہ فنا ہونے والی بادشاہی میں کھلائے۔
(کنزالعمال)


💫3. بھلائی تیزی سے آتی ہے:

حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:
جس گھر میں کھانا کھلانے کا اہتمام ہو۔ بھلائی (خیر وخوبی) اس گھر کی طرف(اونٹ کی) کوھان میں چلنے والی چھڑی سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ چل کر آتی ہے۔
(ابنِ ماجہ)


💫4. مل کر کھانے میں برکت ہوتی ہے:

✨ حضرت عمر فاروقؓ روایت کرتے ہیں کہ آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
مل کر کھایا کرو کیونکہ برکت جماعت میں ہے۔
(ابنِ ماجہ)


💫5. مہمان نوازی کیلیے خرچ کیے ہوئے مال کی بازپُرس نہیں ہو گی:

✨ حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
ہر وہ خرچ جو آدمی اپنے آپ پر اور اپنے والدین پر کرتا ہے اس کا حساب ہو گا، البتہ اگر آدمی اپنے بھائیوں کو دعوت پر بلائے تو اللہ تعالیٰ اس سے پرسش کرنے سے حیاء فرماتا ہے۔


💫 6. مہمانوں کے ساتھ گزارے ہوئے وقت کا حساب نہیں ہو گا:

حضرت جعفر بن محمدؓ کا ارشاد ہے:
جب تم دسترخوان پر اپنے بھائیوں کے ہمراہ بیٹھو تو یہ نشست طویل کرو، یہ اس لیے کہ تمہاری عمروں میں ایسی گھڑی ہے جس پر حساب نہیں ہو گا۔
(قوت القلوب)


💫7. فرشتے دعا کرتے ہیں:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
بے شک فرشتے تم میں سے ہر اس شخص کے لئے دعا کرتے رہتے ہیں جب تک کہ اس کا دستر خوان بچھا رہتا ہے۔
(شعب الایمان)