🌹

بعد از وصال پیارے آقائے دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مہمان نوازی:



🌷ابوالخیر اقطع بتاتے ہیں کہ وه مدینه شریف گئے تو فاقه سے تھے، پانچ دن اسی طرح رہے پھر روضۂ رسول صلی الله علیه وآلہ وسلم پرحاضر ہوئے اور سلام کے بعد عرض کیا:
یارسول الله صلی الله علیه وآلہ وسلم!!! میں آپکا مہمان ہوں۔ یه عرض کر کے وه سو گئے، خواب میں آنحضور صلی الله علیه وآلہ وسلم نے انھیں ایک روٹی عنایت فرمائی، آدھی انھوں نےکھا لی۔ آنکھ کھلی تو آدھی ان کے ہاتھ میں تھی۔
(وصل حبیب الله: ص 151، بحواله حیات جاوداں، ص 163)

🌷علامه سمہودی بتاتے ہیں کہ انھوں نے عبدالسلام فارسی سے سنا۔
میں مدینه منوره میں تین دن رہا۔ مجھے کھانے کو کچھ نه ملا، میں نے منبر شریف کے پاس دوگانه ادا کر کے یوں عرض کیا:
اے میرے جدِ بزرگوار! میں بھوکا ہوں اور آپ سے ثُرید مانگتا ہوں، عرض کر کے میں سو گیا، ایک شخص نے مجھے جگا دیا، میں نے دیکھا کہ اس کے پاس ایک لکڑی کا پیاله ہے جس میں ثرید مصالحه اور گوشت ہے۔ مجھ سے بولا: کھا لو۔
میں نے پوچھا:
تم یه کہاں سے لائے ہو؟؟؟
اس نے جواب دیا که میرے بچے تین دن سے اس کھانے کی تمنا کر رہے تھے، آج الله نے کچھ کشائش کر دی تو میں نے یه کھانا تیار کیا، پھر میں سو گیا، میں نے رسول الله صلی الله علیه وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ فرما رہے ہیں که
تمهارا ایک بھائی مجھ سے اس کھانے کی آرزو کرتا ہے تم اس میں سے اس کو بھی کھلاؤ۔
(وصل حبیب الله، ص152، بحواله سیرت رسول، عربی ص 844)

🌷احمد بن محمد صوفی کا بیان ہے کہ میں تین مہینے بیابان میں پھرتا رہا۔ پھر مدینه شریف میں داخل ہوا اور روضۂ اطہر پر حاضر ہو کر سلام عرض کیا۔ پھر سو گیا، خواب میں رسول اللہ صلی الله علیه وآلہ وسلم نے فرمایا:
اے احمد! تم آ گئے ہو؟؟؟
میں نے عرض کیا:ہاں میں بھوکا ہوں اور آپ کا مہمان ہوں۔
آپ صلی الله علیه وآلہ وسلم نے فرمایا:
اپنے ہاتھ کھولو، میں نے ہاتھ کھول دئیے، آپ صلی الله علیه وآلہ وسلم نے میرے دونوں ہاتھ درہموں سے بھر دئیے، میری آنکھ کھلی تو دونوں ہاتھ درہموں سے بھرے ہوئے تھے، میں نے نان میده وغیره خریدا اور کھایا۔ پھر اسی وقت صحرا کی راه لی۔
(وصل حبیب الله: ص 153، بحواله سیرت رسول، عربی ص 842)

🌷 ایک مصری عالم بتاتے ہیں کہ انھوں نے حجره شریف کے پاس آ کر عرض کیا:
یاسید الاولین و الآخرین! میں مصر کا رہنے والا ہوں، پانچ ماه سے آپ کی خدمت میں ہوں کمزور ہو گیا ہوں، یا رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!!!خدا سے دعا فرمائیں کہ میرے پاس کوئی ایسا بنده بھیج دے جو مجھے پیٹ بھر کر کھانا کھلائے یا مجھے اپنے ساتھ لے جائے، میں یه عرض کر کے منبر شریف کے پاس بیٹھ گیا، اچانک ایک شخص حجره میں داخل ہوا، اس نےکچھ کلام کیا۔
پھر میرا ہاتھ پکڑ کر بابِ جبریل سے نکلا اور ایک خیمه میں آیا اور میرے لئے کھانا تیار کرایا، روٹی کے ساتھ گھی، کھجوریں تھیں، میں آدھی روٹی سے سیر ہو گیا، اس نے باقی آدھی روٹی اور کھجوریں میرے توشہ دان میں ڈال دیں، اور مجھ سے کہنے لگا:
تجھے الله کی قسم! میرے جدِبزرگوار کے پاس پھر شکایت نه کرنا، آج سے بھوک کےوقت تیرا رزق تیرے پاس آ جایا کرے گا۔
پھر انکا غلام مجھےحجره شریف میں پہنچا کر چلا گیا، چار دن میں توشه دان سے کھاتا رہا، پھر وہی غلام مجھے کھانا دے گیا، بعد ازاں جب مجھے بھوک لگتی کھانا پہنچ جاتا۔
(وصل حبیب الله: ص156، بحواله سیرت رسول، عربی ص846)