غلاموں کے ساتھ حسنِ سلوک:


اللہ تعالیٰ نے اس کارخانۂ دنیا کے نظام کو چلانے اور انسانی ضروریات کی آپس میں تکمیل کے لئے خود انسانوں کے مابین فرقِ مراتب رکھا ہے، کوئی حاکم ہے تو کوئی محکوم، کوئی آقا ہے تو کوئی غلام، کوئی بادشاہ ہے تو کوئی رعایا، کوئی غنی ہے تو کوئی فقیر؛ لیکن انسانوں کے مابین یہ فرقِ مراتب اور یہ درجات اور مقام کے لحاظ سے یہ اونچ نیچ صرف اس لئے ہے کہ ہر ایک کی ضرورت کی تکمیل دوسرے سے ہو جائے۔
مقام و رتبہ کا یہ فرق اس لئے نہیں کہ اس کو بڑائی اور برتری کا پیمانہ قرار دیا جائے کہ جو بڑے رتبہ اور مقام کا حامل ہے، وہ کمتر اور بے حیثیت شخص کو نیچ اور حقیر سمجھنے لگے۔

خصوصاً اسلام کی تعلیمات اس حوالہ سے نہایت واضح ہیں کہ اسلام نے خادم و مخدوم، آقا و غلام کے مابین اس طرح کا فرق کہ مخدوم اور آقا تو اپنے آپ کو نہایت مہذب اور اونچی شان والے گردانیں اور غلاموں اور خادموں کے ساتھ حقیر اور ذلیل قسم کا برتاؤ کریں، اس کی اسلام ہر گز ہر گز اجازت نہیں دیتا۔

▪یہاں آزمائشی مرحلہ یہ ہے کہ
✨مالک اپنے مملوک کے ساتھ کیابرتاؤ کرتا ہے؟؟؟
✨مخدوم اپنے خادم کے ساتھ کیا رویہ اپناتا ہے؟؟؟
✨حاکم اپنے مملوک کے تئیں کس سلوک کا مظاہرہ کرتا ہے؟؟؟
✨آقا اپنے غلام کے ساتھ کس رُخ کو اپناتا ہے؟؟؟
✨ذمہ دار اپنے ماتحت کے تئیں کس پہلو کو اختیار کرتا ہے؟؟؟

ان میں سے ہر ایک کو نبی اکرم صلى الله عليه وآلہ وسلم کا اسوہ پیش نظر رکھنا چاہیے، آپ صلى الله عليه وآلہ وسلم نے اپنے محکومین، مخدومین، ماتحتوں، خدام کے ساتھ کیا طریقہ کار اپنایا ہے؟ چونکہ جہاں آپ صلى الله عليه وآلہ وسلم بیک وقت
✨مخدوم بھی تھے،
✨غلاموں کے آقا بھی تھے،
✨محکوموں کے حاکم بھی تھے،
✨رعایا کے امیر بھی تھے،
اسی لیے آپ صلى الله عليه وآلہ وسلم کے اسوہ میں انسانیت کے ہر طبقہ کے لیے راہ نمائی موجود ہے، جس سے ہر ایک مستفیذ ہو سکتا ہے۔

💫 آپ صلى الله عليه وآلہ وسلم نے جس طرح دیگر افراد کے حقوق کا تذکرہ فرمایا، جہاں دیگر طبقات کے حقوق کی یاددہانی کروائی، وہیں آپ صلى الله عليه وآلہ وسلم نے غلاموں اور خدام کے حقوق کی جانب بھی توجہ دلائی، اسی طرح جہاں آپ صلى الله عليه وآلہ وسلم نے خدام کے ساتھ نرمی، ماتحتوں کے ساتھ اخوت کے پہلو کو اپنانے کی ترغیب دی، وہیں پر غلاموں کے ساتھ شفقت و محبت کا مظاہرہ کرنے، انہیں آزاد کرنے کی ترغیب دی۔

🌹 غلاموں سے حسنِ سلوک ازروئے قرآن:


💐 مگر اس نے دشوار گزار گھاٹی سے گزرنے کی ہمت نہ کی اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ دشوار گزار گھاٹی؟؟؟ کسی گردن کو غلامی سے چھڑانا، یا فاقے کے دن کسی قریبی یتیم یا خاک نشین مسکین کو کھانا کھلانا۔
(سورة البلد: 11تا 16)

💐 قرآن مجید فرقانِ حمید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
نیکی صرف یہی نہیں کہ آپ لوگ اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لیں بلکہ اصل نیکی تو اس شخص کی ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (آسمانی) کتابوں پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اور مال سے محبت کے باوجود اسے قرابت داروں، یتیموں، محتاجوں، مسافروں، سوال کرنے والوں، اور غلاموں کی آزادی پر خرچ کرے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰة دیتے ہیں اور جب کوئی وعدہ کریں تو اسے پورا کرتے ہیں۔ سختی، مصیبت اور جہاد کے وقت صبر کرتے ہیں۔ یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں۔
(سورة البقرة: 177)

💐 اور وہی ہے جس نے زمین میں تمہیں نائب (خلیفہ) کیا اور تم میں ایک کو دوسرے پر درجوں بلندی دی کہ تمہیں آزمائے اس چیز میں جو تمہیں عطا کی۔ بے شک تمہارے رب کو عذاب کرتے دیر نہیں لگتی اور بے شک وہ ضرور بخشنے والا مہربان ہے۔
(سورة الانعام: 165)

💐 اور تمہارے مملوکوں (غلاموں) میں سے جو مکاتبت (آزادی کی تحریر) کی درخواست کریں، ان سے مکاتبت کر لو، اگر تمہیں معلوم ہو کہ ان کے اندر بھلائی ہے اور ان کو اس مال میں سے دو جو اللہ نے تمہیں دیا ہے۔
(سورة النور: 33)

💐 یہ صدقات تو دراصل فقیروں اور مسکینوں کے لیے ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو صدقات کے کام پر مامور ہوں اور ان کے لیے جن کی تالیفِ قلب مطلوب ہو، نیز یہ گردنوں کے چھڑانے اور قرض داروں کی مدد کرنے میں اور راہِ خدا میں اور مسافر نوازی میں استعمال کرنے کے لیے ہیں۔
(سورة التوبہ: 60)

💐 اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، تمہارے لیے قتل کے مقدموں میں قصاص کا حکم لکھ دیا گیا ہے، آزاد آدمی نے قتل کیا ہو تو اس آزاد ہی سے بدلہ لیا جائے گا اور غلام ہے تو غلام ہی کو قتل کیا جائے گا۔
(سورة البقرہ: 178)

💐اور تم میں سے جو کوئی (اتنی) استطاعت نہ رکھتا ہو کہ آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کر سکے تو ان مسلمان کنیزوں سے نکاح کر لے جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں ہیں۔
(سورةالنساء: 25)
🌹 غلاموں سے حسنِ سلوک ازروئے احادیث:


🌷 حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
تین خوبیاں جس شخص میں پائی جائیں اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) اس کو اپنی رحمت کے سائے میں جگہ عطا فرمائیں گے اور اسے جنت میں داخل کر دیں گے۔ کمزوروں سے نرم برتاؤ کرنا، والدین سے مہربانی کا معاملہ کرنا اور غلام سے اچھا سلوک کرنا۔
(ترمذی)

🌷حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جو آقا اپنے غلام کو ناحق مارے گا قیامت کے دن اس سے بدلہ لیا جائے گا۔
(طبرانی، مجمع الزوائد)

🌷 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
اپنے ماتحتوں سے بدخلقی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو سکتا۔
(ترمذی)

🌷 سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جو غلام نیک ہو اس کو دوہرا ثواب ہے۔ (ایک تو اپنے مالک کی خیرخواہی کا، دوسرے اللہ تعالیٰ کی عبادت کا) قسم اس کی جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے! اگر جہاد نہ ہوتا اور حج اور ماں کے ساتھ سلوک کرنا ہوتا تو میں یہ خواہش کرتا کہ غلام ہو کر مروں، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حج نہیں کہا اپنی ماں کی خدمت میں رہے جب تک وہ زندہ رہیں۔
(مسلم)

🌷 تین شخص ایسے ہیں جن کو دوہرے اجر ملیں گے۔ ایک وہ جو اپنی باندی کو تعلیم دے اور عمدہ تعلیم دے، اس کو ادب سکھائے اور خوب سکھائے اور اس کو آزاد کر کے خود اس سے نکاح کر لے۔ دوسرا وہ شخص ہے جو اہلِ کتاب تھا اور پھر اسلام لے آیا۔ تیسرا وہ شخص ہے جو اللہ کا حق ادا کرتا ہے اور سید کی خیر خواہی کرتا ہے۔
(بخاری)

🌷 اللہ تعالیٰ روزِ قیامت تین آدمیوں سے جھگڑا کرے گا، ان میں سے ایک شخص وہ ہو گا جو کسی آزاد مسلمان کو غلام بناکر بیچ دے گا۔
(بخاری)

🌷حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آخری بات (وصال کے وقت) یہ تھی کہ
نماز کا خیال رکھنا، نماز کا خیال رکھنا، اور جو تمہاری ملکیت میں (غلام اور لونڈی) ہیں ان کے معاملات میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔
(سنن ابن ماجہ)
🌺