💙پہلے تولو پھر بولو ( زبان پر کنٹرول)💙

✒اس ٹاپک کو کرنے کے مقاصد:
🌸1۔ زبان ایک بےلگام گھوڑے کی طرح ہے جس کو قابو میں رکھنا بہت مشکل ہے لیکن اس کو آزاد چھوڑنا بھی شر پھیلاتا ہے اس لیے اس پر قابو پانا ضروری ہے ۔
🌸2۔ اسے لگام ڈال کے کنٹرول نہ کریں تو تباہی پھیلتی ہے اور لگام ڈال دیں تو ہم کہیں بھی زبان کے بے قابو ہو جانے کی وجہ سے ہونے والی شرمندگی سے بھی بچ سکتے ہیں۔
🌸3۔ زندگی میں ہر موقع پر زبان کا استعمال ہوتا ہے ۔ اپنی رائے دینے میں اپنی پسند بتانے کےلئے ،سمجھنے یا سمجھانے کےلئے ، سوال جواب کرنے میں ایسے ہی بے شمار موقعوں پر زبان کا استعمال ضروری ہوتا ہے۔ موقع کی مناسبت سے زبان کا مفید استعمال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔گفتگو کرتے ہوئے اللہ کو زبان کی نرمی پسند آتی ہے اسی لئے زبان میں ہڈی نہیں رکھی گئی۔
🌸4۔ زبان کو گوشت سے بنایا گیا ہے اس کو نرمی عطا کی گئی تاکہ اس کا غلط اور سخت استعمال نہ ہو بلکہ بہترین استعمال کر کے اللہ اور اس کے بندوں کو خوش کر سکیں ۔
🌸5۔ جب ہم زبان کو کنٹرول میں رکھتے ہیں تو بہت سے گناہوں سے بچ سکتے ہیں ۔ نفس ہمیں زبان سے کئے جانے والے گناہوں کی طرف راغب کرتا ہے لیکن اگر ہم زبان پر قابو رکھیں اور صرف وہ بولیں جو اللہ کو پسند ہے تو نفس کی پیروی سے بچتے چلے جاتے ہیں ۔زبان کا بامقصد استعمال ہی ہمیں کچھ ایسا کہنے سے بچاتا ہے جو اللہ کو پسند نہ ہو۔
🌸6۔ جب بولنے لگیں تو اللہ سے مدد مانگنا ہمارے زبان کے استعمال میں خیر و برکت کا سبب بنتا ہے۔ تب ہم جو بولیں گے اللہ کی پسند کے مطابق ہوگا۔ اگر ہم اللہ سے مدد مانگے بنا بولتے رہیں تو اپنی مرضی کے مطابق ہی بولیں گے۔
🌸7۔ پہلے تولیں اور پھر بولیں تو دوسرے کی دل آزاری سے بھی بچ پائیں گے اور باطل کا حملہ بھی ناکام ہوگا جس کی وجہ سے ہم اللہ کے بندوں کے جذبات اور احساسات کی پرواہ کئے بنا زبان کے تیر چلاتے ہیں اور ان کا دل دکھاتے ہیں ۔
🌸8۔ ذات ، انا جب وار کرتی ہے تو اصل امتحان ہمارا وہاں ہی ہوتا ہے کہ ہم کیسے اس کو اپنے کنٹرول میں رکھ کر استعمال کرتے ہیں ۔اگر اسے اپنے کنٹرول میں نہ رکھیں اور آزاد چھوڑ دیں تو نتیجہ برا نکلتا ہے۔




💙پہلے تولو پھر بولو(زبان پر کنٹرول)💙

✒اپنی روٹین میں عملی طور پر اس ٹاپک کو شامل کرنے کی ہدایات:

🌸1۔ زبان ہماری گرفت میں موجود ہمارا ایک ہتھیار ہے اس سبق میں ہم نے زبان پر قابو رکھنا سیکھنا اور سمجھنا ہے ۔
🌸2۔ خود پر نظر رکھنی ہے کہ اپنے سے وابستہ لوگوں کی ساتھ زبان پر کنٹرول اور زبان کے استعمال سے سے فائدہ حاصل کرتے ہیں یا نقصان اٹھاتے ہیں ۔
🌸3۔ روزانہ اپنے دن بھر کی روٹین میں سے جائزہ لے کر اپنے پوائنٹ نوٹ کرنے ہیں۔
🌸4۔ کچھ پوائنٹ زبان پر کنٹرول کا دینے ہیں کہ کیسے اور کس صورتحال میں آپ نے زبان پر کنٹرول کر کے اسے اپنی گرفت میں رکھا اور اس سے معاملے پر کیا اثر پڑا اور نتیجہ کیا
نکلا۔
🌸5۔ کچھ پوائنٹ زبان کے استعمال کا دینے ہیں کہ کسی صورتحال میں آپ کی زبان کے اچھے یا برے استعمال سے کیسے معاملہ بدلا اور اس کا کیا نتیجہ نکلا۔

💥نوٹ:💥
کم از کم پانچ دن اس ٹاپک کی پریکٹس کی جائے اور روزانہ کم از کم ایسے دو یا تین پوائنٹس پکڑنے ہیں۔



✒مثالیں ٹاپک 9:
💙پہلے تولو پھر بولو(زبان پر کنٹرول)💙

یہ پوائنٹ کس طرح سے کن کن معاملات میں ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔اس کی چند مثالیں یہاں بیان کی جارہی ہیں۔

🌸مثال 1:
آج ایک ہمسائی ملی جو اپنے کسی مسئلے اورکچھ رشتے داروں کی طرف سے پریشان تھی ۔ اس نے اپنی ساری بات مجھے بتائی۔اب اس کی ساری بات سن کر جب جواب دینا تھا تو یہاں الرٹ ہوئی کہ اب یہاں زبان کے استعمال سے فائدہ حاصل کرنا ہے۔ اس نے جو مسائل بتائے میں نے اس کے ہر مسئلے پر اسے اللہ پر یقین کے حوالے سے بتانا شروع کیا ۔پہلے گھریلو مسائل میں جس جس طرح خود اللہ کا یقین پکڑا ہوا تھا وہی سب اسے بتا دیا کہ ان مسئلوں کو کیسے اللہ کے حوالے کر سکتے ہیں ۔ اس کے رشتے داروں کی طرف سے درپیش پریشانیوں کے بارے میں بھی سمجھایا اور ساتھ ہی ان کے لئے دعا کرنے کا بھی کہا ۔جیسے جیسے بات ہوتی گئی وہ پرسکون ہوتی گئی۔ اس کا موڈ بہتر ہوتا چلا گیا تو اس کی باتوں سے کھچاﺅ اور تنا ﺅ بھی کم ہوتا محسوس کیا ۔
پھر میں نے اسے اپنی پریشانیوں کا بتایا اور یہ کہ کیسے میں نے اللہ کے یقین کو پکڑا اور خود کو مایوسی سے نکالا ۔ یہ سن کر وہ اور بھی پرسکون ہو گئی کہ سب کے ساتھ ہی ایسے مسائل ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے زندگی ختم نہیں ہوتی یا رک نہیں جاتی۔ کافی دیر بات چیت ہوئی اللہ پر یقین کے احساس سے اس کی بات چیت اور رویے میں کافی تبدیلی آئی تھی۔
پہلے جب وہ آتی تھی تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ کا نام ونشان بھی نہیں تھا ۔میرے ساتھ بھی عجیب روکھا پھیکا سا رویہ تھا۔
آج اللہ کے یقین کے حوالے سے بات چیت کے بعد وہ مسکرانے لگی ۔جب وہ اٹھ کر جانے لگی تو بہت خوش اور مطمئن نظر آئی۔
یوں آج ایک نیا احساس ملا کہ زبان کے اچھے استعمال سے کس طرح کسی بھی بندے کو مایوس کن حالات سے نکالنے کی کوشش کی جاسکتی ہے ۔کیسے کسی بندے کے دل کی حالت میں اللہ کی مدد سے بات کرتے ہوئے تبدیلی آتی چلی جاتی ہے۔

🌸مثال 2:
آج گھر پر سب مل بیٹھ کر گپ شپ کر رہے تھے۔ اور باتوں میں ایک رشتے دار کے بارے میں بات چل رہی تھی جن سے ہماری کچھ خاص بنتی نہیں۔ ان کے بارے میں جو پوائنٹ ڈسکس کیا جارہا تھا اس کی ساری تفصیل میں بہت اچھی طرح اور گہرائی سے جانتی تھی ۔ دل کیا کہ سب کو اس تفصیل سے آگاہ کروں لیکن پھر زبان پر قابو پانے کی کوشش کرنے لگی۔ ایک طرف یہ کوشش کر رہی تھی اور دوسری طرف نفس اکساتا کہ سب کو بتا دیتی ہوں ۔ خیر ہے آخر انہیں بھی تو پتا چلے کہ اس کی اصلیت کیا ہے ۔
جب تک بات چلتی رہی اندر بھی ایک جنگ چلتی رہی کیونکہ زبان کو کنٹرول کرنا مشکل ہو رہا تھا ۔ بات برائے بات کا مزا بھی تھا اور ذات کی تسکین بھی کہ میں بتاﺅں اور سب اسے برا جانیں ۔ اللہ کے دیئے اس احساس نے آج زبان پر کنٹرول کرایا اور میں نے ان کی برائی کی بجائے الٹا ان کی چند اچھائیاں کھل کر بیان کیں۔ ایسا کرنے سے سب ان کے بارے میں کوئی نہ کوئی اچھی بات کرنے لگے۔ بات چیت کا رخ مثبت ہو گیا۔ جب بات ختم ہو گئی تو لگا کہ جیسے اللہ کے ہی کرم سے نفس کو پچھاڑ کے خود پر قابو رکھ پائی۔
ایسے آج زبان کو قابو رکھنے کی وجہ سے غیبت سے بھی بچ پائی اور اس زبان سے اللہ کے بندے کی اچھائی بیان کر کے اپنے مالک کو بھی خوش کیا۔