💙جو کہا وہ کیا (چھوٹی باتوں میں عہد)💙

✒ اس ٹاپک کو کرنے کے مقاصد :

🌸1۔ گفتگو کے دوران ہم بنا سوچے سمجھے بہت سی باتیں ایسی کہہ جاتے ہیں جو اصل میں عہد یا وعدہ ہوتی ہیں۔ مثلاً باتوں باتوں میں کسی سے ملنے ، کال پر رابطہ کرنے، کسی کی مدد کرنے ، کسی کے لئے دعا کرنے وغیرہ وغیرہ کا کہہ دینا بھی اصل میں وعدہ یا عہد ہوتا ہے لیکن کیونکہ ہمیں احساس ہی نہیں ہوتا اس لیئے نہ تو ہم اپنی ہی کہی ہوئی بات کو اہمیت دے پاتے ہیں نہ پھر ان کو پورا کرنے کی کوشش کر پاتے ہیں اور نہ ہی پورا نہ کرنے پر شرمندہ ہوتے ہیں۔
🌸2۔ ہمیں سوچ سمجھ کر بولنے اور زبان پر گرفت سے اس میں مدد ملے گی کیونکہ جب احساس ہو کہ زبان سے نکلا ہوا کوئی لفظ یا فقرہ بے معنی نہیں اور چاہے نا دانستگی میں ہی کچھ ایسا بولیں جو اصل میں وعدہ یاعہد ہو تو اسے پورا کرنا ہوتا ہے تو ہم آئندہ سوچ سمجھ کر بولنے کی کوشش کرنے لگیں گے۔
🌸3۔ ہم نے اب بنا سوچے سمجھے کہی گئی اپنی باتوں میں کئے گئے وعدوں کا پاس رکھنے کی عملی کوشش کرنے میں مدد ملے گی اور آئندہ بھی اس حوالے سے عمل کرتے رہیں گے۔
🌸4۔ اپنی نا دانستہ طور پر کہی بات میں کئے وعدے کی اہمیت کا احسا س بھی دل میں بیدار ہو گا تو پہلے جو اس عہد کا پاس کرنے میں سستی کا مظاہرہ کرتے تھے تو اب وہ نہیں کریں گے بلکہ پہلے ایسا کرنے پر بھی شرمندہ ہوں گے اور اب جیسے بھی ہو گا سٹیپ لیا کریں گے تاکہ اپنا عہد پورا کر سکیں۔
🌸5۔ بعض اوقات دانستہ طور پر بھی ایسا کوئی عہد کرتے ہیں مگر اسے جان بوجھ کر پورا نہیں کرتے جس کا مقصد اگلے کی دل آزاری ہوتا ہے۔اب جب احساس بیدار ہوا تو یا تو ایسا وعدہ کرنے سے گریز کریں گے یاوعدہ کر بیٹھے تو ہر صورت اس وعدے کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے اور یوں کسی کی دل آزاری سے بھی بچیں گے۔
🌸6۔ جب وعدہ کر لیا تو کہیں نا کہیں ذات ہی آڑے آئی جو اسے پورا کرنے سے رک گئے۔ یہاں خود کو چیک کر کے ذات کے پوائنٹ پکڑنا اور کہیں نا کہیں اپنی ذات اور اپنی مرضی چھوڑ کر ذات پر کام کر کے پھرسٹیپ لے جانا سیکھیں گے۔
🌸7۔ اللہ کو پسند ہے کہ وعدہ کریں تو اسے پورا کریں۔ اب اللہ کے اس حکم اور پسند کو اہمیت دینا سیکھیں گے اور پابندیئے عہد کر کے اللہ اور اس کے بندوں کو خوش کرنے کی کوشش کرنا بھی آئے گا۔




💙جو کہا وہ کیا(چھوٹی باتوں میں عہد)💙

✒اپنی روٹین میں عملی طور پر اس ٹاپک کو شامل کرنے کی ہدایات:

ٹاپک کے حوالے سے ہر پوائنٹ کے تین حصے ہوں گے۔
🌸1۔ معاملہ بتا کر اس میں نا دانستہ یا دانستہ کئے عہد یا وعدہ کرنے کااحساس پکڑنا ہے۔
🌸2۔ اسے پورا کرنے کے لئے کیا سٹیپ لیا وہ بتانا ہے
اور
🌸3۔ اس کو پورا کرنے کے لئے آپ کو خود پر کیسے اور کیا کام کرنا پڑا یہ بتانا ہے۔

💥نوٹ:💥
کم از کم پانچ دن اس ٹاپک کی پریکٹس کی جائے اور روزانہ کم از کم ایسے دو یا تین پوائنٹس پکڑنے ہیں۔




✒مثالیں ٹاپک 11:
💙جو کہا وہ کیا(چھوٹی باتوں میں عہد)💙

یہ پوائنٹ کس طرح سے کن کن معاملات میں ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔اس کی چند مثالیں یہاں بیان کی جا رہی ہیں۔

🌸مثال نمبر 1:معاملہ:
آج طبیعت ٹھیک نہیں تھی۔ ظہر کی نماز پڑھ کر سونے کے لیے جلدی سے لیٹی کہ سر میں بہت درد ہے تھوڑا سو لوں۔ ابھی آنکھ لگنے ہی والی تھی کہ ابو جی آگئے اور کہا کہ گیزر چلاﺅ میں نے وضو کرنا ہے ۔میں نے کہہ دیا جی کر دیتی ہوں مگرجیسے ہی ابو جی گئے میں نے کمبل اوپر لے لیا اور دل میں سوچا کہ کوئی بھی اور گیزر چلا دے گا
سٹیپ:
ابھی آنکھیں بند ہی کی تھیں تو اپنے الفاظ یاد آنے لگ گئے ۔ دل میں احساس جاگا کہ میں نے تو ایک عہد کیا ہے اور وہ عہد پورا کرناہے۔اس احساس سے ہمت ملی اور جاکر گیس چیک کر کے گیزر آن کیا۔
سوتے ہوئے اٹھنا بہت مشکل سٹیپ لگا ۔ سر میں درد اتنا تھا کہ اٹھنے کی ہمت نہیں ہوتی۔ یہاں اپنی آسانی اور آرام کو چھوڑ کر اٹھنا مشکل لگ رہا تھا ۔ پھر اپنے آرام کو اہمیت نہ دی اور اٹھ کر گئی اور گیزر آن کر دیا۔ یوں ذات پر کام کر کے جو کہا وہ کیا ۔

🌸مثال نمبر 2:معاملہ:
میری ایک سہیلی کچھ عرصے سے بیمار ہے وہ اپنا علاج کروا رہی ہے۔پچھلے ہفتے اس کا میجر آپریشن ہوا۔ آج میں نے صبح اس کا حال پوچھنے کے لیے کال کی۔اس کی بہن نے اٹھائی اس کا حال پوچھا تو پتہ چلا کہ اس کی طبیعت کافی خراب ہے۔میں نے ایسے نادانستگی میں فورن کہہ دیا کہ میں اس کا پتہ کرنے آوں گی۔
سٹیپ:
میری سہیلی میرے گھر سے کافی دور رہتی ہے اور جب سے بیمار ہوئی تو میں اسی وجہ سے اس سے ملنے بھی نہیں جا سکی۔ کال بند کرنے کے بعد ایسے اندر آیا کہ میں نے اس کو ایسے روانی میں کہہ دیا کہ میں آونگی جبکہ میں جا نہیں سکتی۔کیونکہ اس کے گھر جانے کے لیئے سواری بھی ہمارے گھر کے پاس سے نہیں ملتی اور کچھ پیدل بھی چل کر جانا پڑتا ہے جس وجہ سے اس کے گھر جانے سے گھبراتی ہوں۔ آج نادانستہ طور پر جو وعدہ کیا تھا اس کو پورا کرنے کے لیئے سٹیپ لیا۔ اپنے گھر سے نکلی اور پیدل چلتی مین روڈ تک آئی۔ وہاں کھڑے ہو کو پندرہ منٹ سواری کا انتظا ر کیا۔ اور اس کے بعد اس کے گھر کی گلی میں بھی تھوڑا چل کر آئی اور آخر کار اس کی عیادت کے لیئے پہنچ گئی۔پہلے اسی مشکل سے بچنے کے لیئے اس کے گھر نہیں آ پاتی تھی مگر آج ذات پر کام کیا اور مشکل کی پرواہ نہ کی۔ یوں جو کہا وہ کیا۔