💙نیت پکڑ کے

درست کرنا💙

✒اس ٹاپک کو کرنے کے مقاصد:

🌸1۔عمل کا دارو مدار نیت پر ہوتا ہے۔ نیت سے مراد وہ احساس ،سوچ یا ارادہ ہے جو ہم کوئی بھی کام کرنے سے پہلے دل میں رکھتے ہیں۔ انسان کا ہر عمل اس کی سوچ، ارادے یا نیت کے ہی تحت ہوتا ہے۔
🌸2۔اللہ کے ہاں بھی انسان کو اس کے ہر عمل کا بدلہ اس کی نیت کے حساب سے ہی ملنا ہے۔ ہم دنیا کے جتنے بھی معاملات چلا رہے ہوتے ہیں اس میں نیت کو واضح اہمیت نہیں دیتے۔ اس لیئے کبھی تو خود بھی ہمیں احساس نہیں ہوتا کہ ہمارے کسی عمل کے پیچھے نیت کیا ہے۔
🌸3۔ اگر ہم واضح طور پر نیت سیٹ کر کے کسی عمل کو کریں تو نہ صرف عمل کا معیار بہتر ہوگا اور اس میں خالص پن آئے گا بلکہ۔۔۔ معاملات بھی بہترین طرح سے سیٹ ہوتے جائیں گے۔ ہمارے دل کی حالت میں بھی خوشگوار تبدیلی آئے گی۔
🌸4۔اس طرح کوئی بھی عمل کرتے ہوئے اپنی نیت اللہ کی پسند اور خوشی کے مطابق سیٹ کریں تو ہمیں اپنے ہر عمل سے دل کو اطمینان بھی نصیب ہوگا اور اللہ کو خوش بھی کر سکیں گے۔




💙نیت پکڑ کے درست کرنا💙

✒اپنی روٹین میں عملی طور پر اس ٹاپک کو شامل کرنے کی ہدایات:


🌸1۔ ایچ کے آ ر نے اس حوالے سے خود پر نظر رکھنی ہے۔
🌸2۔ اپنے پوائنٹس شئیر کرنے ہیں جن میں کسی بھی عمل کے بارے میں بتاتے ہوئے واضح کرنا ہے کہ اس عمل کی نیت کیا تھی۔۔۔
🌸3۔ اور یہ بھی بتانا ہے کہ اس عمل کے شروع میں ہی اپنی نیت کا علم تھا یا نہیں؟
🌸4۔ اور احساس ہونے پر نیت پر فوکس کیا تو کس طرح نیت درست کی اور اس سے عمل میں کیا تبدیلی آئی؟؟

💥نوٹ:💥
کم از کم پانچ دن اس ٹاپک کی پریکٹس کی جائے اور روزانہ کم از کم ایسے دو یا تین پوائنٹس پکڑنے ہیں۔




✒مثالیں ٹاپک 16
💙نیت درست کرنا💙

یہ پوائنٹ کس طرح سے کن کن معاملات میں ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔اس کی چند مثالیں یہاں بیان کی جارہی ہیں۔

✒مثال نمبر 1:
آج مجھے خبر ملی کہ ہمارے ہمسائے کسی مسئلے کا شکار ہونے کی وجہ سے آج کل کافی پریشان ہیں۔ عام طور پر محلے میں کم ہی آنا جانا ہوتا ہے مگر یہ معاملہ ایسا تھا کہ سن کر میرا دل بھی پریشان ہو گیا۔ اسی وقت سوچا کہ جا کر ان کی خیریت معلوم کروں کہ آج اگر ہم کسی کو مشکل میں پوچھیں گے تو کل کوئی ہمیں بھی پوچھے گا اور اگر نہ پوچھا تو تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ کچھ ہی دیر میں اپنے گھر کے کام نمٹا کر ہمسائیوں کی طرف جانے کے لیئے تیار ہونے لگی کہ اچانک خیال آیا میں یہ عمل کس کے لیئے اور کس نیت سے کر رہی ہوں۔۔۔
تب احساس ہوا کہ میں تو یہ عمل دنیا داری نبھانے کے لیئے کر رہی ہوں اور کوشش بھی ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات بحال رکھنے کی ہے۔
یعنی کسی خاص نیت سے یہ عمل کرنے کا ارادہ نہیں کیا تھا۔ اب یہیں سے اپنی نیت کے تعین اور درستگی کا پوائنٹ ملا کہ اصل میں تو مجھے یہاں یہ نیت رکھنی چاہیئے کہ میرے اس عمل سے اللہ خوش ہوگا کیونکہ اسی نے ہمسائیوں کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ لہذا اب اپنی نیت درست کر کے گھر سے اسی نیت کے ساتھ نکلی کہ اللہ کے حکم پر اپنی بساط کے مطابق عمل کی کوشش کرنے کے لیئے یہ قدم اٹھا رہی ہوں تاکہ میرا اللہ مجھ سے خوش ہو۔

✒مثال نمبر 2:
آج میں کافی دن کے بعد اپنی امی کے گھر آئی تو امی سے معلوم ہوا کہ خالہ کی طبیعت ٹھیک نہیں اور وہ کافی دن اسپتال گذار کر آئی ہیں۔ میں نے امی کو تسلی دی اور معمول کی باتیں کرنے لگی۔ کچھ ہی دیر بعد امی نے خالہ سے فون پر بات کی ۔ اور میری بھی بات ہوئی ۔ میں نے ان سے بیماری کا پوچھا اور تسلی دی۔ فون بند کرنے کے بعد احساس ہوا کہ یہاں بھی یہ اچھا عمل تو کیا مگر نیت تو اب بھی متعین نہ تھی بلکہ روٹین کا ایک عمل سمجھ کر اس معاملہ کو نمٹا دیا۔ اب مجھے احساس ہوا کہ اگر اللہ کے اس پریشان حال بندے کے ساتھ بات اس نیت سے کرتی کہ اللہ خوش ہوگا کہ اس کے بندے کو مصیبت کے وقت جس اخلاقی سپورٹ کی ضرورت تھی وہ میں نے دی تو بہتر ہوتا ۔اس دفعہ تو نیت کے تعین کے بنا عمل کیا مگر آئندہ کے لیئے احساس بیدار ہواکہ عمل کا دار و مدار نیت پر ہے ۔جب ہم نیت یا ارداہ خاص طور پر طے کر کے عمل کی جانب قدم اٹھاتے ہیں تو دل بھی مطمئن ہوتا ہے کیونکہ نیت کی درستگی ہی عمل کی درستگی کی بھی ضامن ہوتی ہے۔ اس لیئے آئندہ کوئی بھی عمل کرتے ہوئے پہلے اس کی نیت کا تعین کرنے کا ارادہ کیا تاکہ بہترین نیت کے ساتھ بہترین عمل کر سکوں۔