💙میں ،میرا، مجھے💙


✒اس ٹاپک کو کو کرنے کے مقاصد:

🌸1۔ میں، میرا ، مجھے... یہ تین الفاظ خود پر چیک رکھنے اور اپنی ذات کے پوائنٹ پکڑنے کا بہترین گر ہیں۔
🌸2۔ اگر ہم انہی کی روشنی میں اپنا جائزہ لیں تو ہمیں ہمارے احساس ، سوچ اور عمل میں اپنی انا کے اٹھنے کا اندازہ اچھی طرح ہو جائے گا۔ ہم بہترین طرح سے اپنے اوپر نظر رکھ کر ذات پر کام کر سکیں گے ۔
🌸3۔ بعض اوقات ہمارے عمل سے ظاہر نہیں ہوتا کہ ہم ذات میں پھنسے ہیں لیکن ہر احساس اور سوچ... میں/ میرا /مجھے... اٹھ کے آتا ہے ۔
ہم ان ۳ الفاظ کی مدد سے احساس پر بھی گرفت کر سکتے ہیں ۔ اور اپنی سوچ پر بھی پہرا لگایا جا سکتا ہے اور یوں ان کی مدد سے عمل میں ذات کے اٹھنے پر بھی قابو پا سکتے ہیں ۔
🌸4۔ میں میرا مجھے، کا احساس ہر وقت ہمارے ساتھ چل رہا ہوتا ہے... میں نے یہ کیا... یہ میری وجہ سے ہوا... میں سب بہت اچھا کرتی ہوں... یا مجھے کیوں نہیں، میں بھی تو ھوں،۔۔۔مختصر یہ کہ میں میں میں کی تکرار چلتی ھے۔۔۔
یعنی اپنی انا کی تسکین کے لیے ہر چیز کا کریڈٹ خود کو دینا ہی چاہت ہوتی ہے چاھے وہ انا میں یا مظلومییت طاری کر کے۔۔۔۔
🌸5۔ میں ، میرا ، مجھے کی صورت میں ذات اتنی باریکی سے آتی اور ہمارے اندر اٹھتی ہے کہ ہم اگر خود پر گہری نظر نہ رکھیں تو ہمارے لیے ذات پر پاﺅں رکھنا ممکن نہ ہو ۔
🌸6۔ اپنا گہرائی سے جائزہ لینے سے یہ بھی احساس ہوتا ہے کہ بظاہر کچھ اچھا کرنے پر بھی ہمارے اندر ذات اٹھتی ہے کہ یہ ہمارا ہی کارنامہ ہے جبکہ دعویٰ تو یہی کرتے ہیں کہ میں کج وی نہیں یا میری ذات ذرہ بے نشان ہے۔ اصل میں اپنی ذات کے پوائنٹ خود میں ڈھونڈنا بہت مشکل ہے لیکن یہ ہر معاملے میں ہی ہوتی ہے بس اسکو پہچاننے کےلئے نظر چاہیئے۔ اسکو پکڑنے اور اس کا سر کچلنے کے لیے یہ تین الفاظ اس سلسلے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں ۔
🌸7۔ جتنا ذات کو ہر معاملے میں پکڑنا مشکل ہے اتنا اسکو مارنا بھی دشوار ہے ۔اپنی نفی کرتے ہوئے کہ میں کج وی نہیں... جب جب ذات مرتی ہے ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے ۔
🌸8۔ اللہ کے کرم سے اگر ہمیں احساسِ آشنائی اور ذات کی پہچان مل جائے اور ہم ذات پر کام کرنے لگیں تو ذات پر کام کر کے خود کو خالص کرتے ہوئے حق کے راستے پر آگے بڑھایا جاسکتا ہے ۔


💙میں،میرا،مجھے💙

✒اپنی روٹین میں عملی طور پر اس ٹاپک کو شامل کرنے کی ہدایات:

🌸1۔ کسی بھی معاملے میں ...میرا ...مجھے ...کے الفاظ کا ہمارے احساس اور سوچ میں اٹھنا یا عمل کی صورت ان کا اظہار ہو جانا در اصل ہمارے اندر چھپی انا، فخر و غرور کا در پردہ اظہار ہوتا ہے۔
🌸2۔ یہ بھی ہماری ذات میں پھنسے ہونے کا ہی ایک پہلو ہے۔
🌸3۔ شیئر کریں گے کہاں ، کب اور کیسے ہمارے اندر ذات۔۔۔ میں ، میرا اور مجھے کی صورت میں نکل کر آ رہی ھے
🌸4۔ پھر کس طرح اسکو پکڑ کر اس پر کام کیا
🌸5۔ اور آخر میں دائرہ اس پر مکمل کرنا ہےکہ یہ کس وجہ سے ممکن ہوا ۔

💥نوٹ:💥
کم از کم پانچ دن اس ٹاپک کی پریکٹس کی جائے اور روزانہ کم از کم ایسے دو یا تین پوائنٹس پکڑنے ہیں۔




✒مثالیں ٹاپک 17
💙میں، میرا، مجھے💙

یہ پوائنٹ کس طرح سے کن کن معاملات میں ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔اس کی چند مثالیں یہاں بیان کی جارہی ہیں۔
🌸مثال نمبر1:
آج جب میں صبح اٹھی تو کمرے میں بہت شور اور اودھم سا برپا تھا ۔ بھائی کے بچے میرے کمرے میں ، سکول کی تیاری کرتے ہوئے خوب اونچا اونچا بول رہے تھے اور ایک رو رہا تھا ۔ عام طور پر صبح اٹھتے ہی ایسی صورتِ حال کا سامنا ہونے پر چڑ جاتی ہوں اور شور سے منع کر دیتی ہوں ۔ مجھے شور ویسے ہی پسند نہیں ہے آج بھی یوں ہی کچھ کہنے والی تھی کہ میں صبح صبح یہ شور بر داشت نہیں کر سکتی ۔ پھر رکی اور احساس ہوا کہ یہ تو میری ذات ہے کہ اپنے آرام کی خاطر دوسروں پر حکم چلانے کی کوشش کرتی ہوں کہ مجھ سے یہ سب برداشت نہیں ہوتا ۔
میں خود کو اتنی بڑی چیز سمجھتی ہوں کہ اگر مجھے کچھ نہیں پسند تو میں دوسروں کو سختی سے بھی روک سکتی ہوں۔ اور انا یوں بھی ہوتی ہے کہ میں جو کہوں ،سب میری کہی ہوئی وہ بات مانیں ۔ جب احساس ہوا تو لگا کہ بظاہر تو چھوٹی سی بات ہے مگر ذات تو یہاں بھی مجھے اپنے ہی چکر میں پھنسائے ہوئے ہے۔ وہاں خود کو کچھ کہنے سے روکا اور آئندہ اس پوائنٹ پر عمل کرنے کی کوشش جاری رکھ کے سٹیپ لینے کا ارادہ کیا۔
ا ٓج پہلی بار اس معاملے میں اپنی میں کو پکڑ پائی اور یہ آج کے ٹاپک کی وجہ سے ہی ممکن ہوا ۔

🌸مثال نمبر 2:
آج سکول میں ایک ٹیچر پلاﺅ بنا کے لائیں اور بریک کے وقت سٹاف روم میں مجھے سرو کرنے کو کہا۔ مجھے اس کا کہنا اچھا نہ لگا کہ مجھے سرونگ کا کیوں کہہ رہی ہے ، کسی اور سے کہہ دے۔ میں نے اسے ذرا نرم انداز میں منع کر دیا تو وہ کسی اور سے کہنے لگی۔ اچانک اندر الارم بجا اور خود کو چیک کیا کہ میرے اندر تو میں اور مجھے آئی ہے اور بہت سے روپ میں آئی ہے جیسے کہ میں کیوں یہ کام کروں... مجھے تو ایسے کام نہیں کرنے آتے ...میں نے تو ایسے کبھی سرو نہیں کیا... میں یہ کام کرتی اچھی لگوں گی ...مجھے نوکر سمجھا ہے کہ یہ کام کروں ۔سب بیٹھ کے کھائیں مہارانیاں اور میں بانٹ بانٹ ک ان کو پیش کروں۔۔۔
ایک ہی لمحے میں دس طرح سے ذات نے حملہ کر دیا تھا، اور جیسے ہی سمجھ آئی میں نے انا کی دم پر پاﺅں رکھنے کے لیے اللہ کی مدد سے ایک سٹیپ لینے کا ارادہ کیا اور اٹھ کے اسی ٹیچر کے پاس گئی اور انہیں کہا کہ میں آپ کی مدد کرتی ہوں آپ کسی اور کو نہ کہیں۔ اور ایسے کہتے ہوئے بھی... بڑی میں... آئی کہ وہ کیا سوچے گی کہ ابھی تو اس نے انکار کیا تھا اور ابھی اٹھ کے آگئی ھے ۔ لیکن یہاں بھی ذات کو مارا اور خوش دلی سے ٹیچر کے پاس گئی اور ان کے ساتھ مل کر سرونگ کا کام کیا۔
اگر آج ذات ، انا کا یہ روپ ان تین الفاظ کی وجہ سے آشکار نہ ہوتا تو یقینا ذات میں پھنس جاتی اور یہ سٹیپ لینا بھی ممکن نہ ہوتا ۔