💙ٹرائینگل💙


✒اس ٹاپک کو کرانے کے مقاصد

🌸1۔ دنیا کے معاملات کو دین سے الگ کرنا درست نہیں کیونکہ ہم نے ہر معاملہ اللہ کے حوالے سے ہی دیکھنا ہے۔ اللہ نے ہی ہمیں اس ماحو ل میں اور ان رشتوں کے بیچ مختلف معاملات اور فرائض نبھانے کو رکھاہوا ہے۔
🌸2۔ جب بھی ہم کسی بھی فرض ،معاملے یا رشتے کو One To One ہو کے دیکھتے ،عمل کرتے یا اسے نبھاتے ہیں کہ:
میں... میرا معاملہ... یا
...میں ...میرا رشتہ...
تو اگر وقتی طور پر وہ معاملہ اور ذمہ داری نبھا بھی لیں تو اس کا نتیجہ بہترین نہیں نکلتا کیونکہ ہم One To One میں ظاہر سے توقعات لگا لیتے ہیں جو پوری نہیں ہوتیں۔ اسطرح ہمارے دل پر اسکا منفی اثر پڑتا ہے اور ہم آئندہ اچھا عمل کرنے سے بھی رک جاتے ہیں۔
🌸3۔ جب ہم کسی بھی فرض ، معاملے یا رشتے کو ایک Triangle میں رکھ کر سیٹ کرتے اور چلتے ہیں یعنی:
۱۔اللہ
۲۔میں
۳۔میرا فرض /معاملہ/ رشتہ
اور اسکو اس لیئے بہترین طور پر کریں کہ اللہ نے یہ فرض، رشتہ یا معاملہ نبھانے کےلئے مجھے منتحب کیا۔ اور اسکو اچھی طرح بہترین لیول پر نبھانے سے اللہ مجھ سے خوش ہو گا اور وہ ہی اس کی جزادے گا تو ہمارے دنیا سے امیدیں ختم ہو جاتی ہیں اور وہ عمل خالص اللہ کی رضا اور خوشی کے لیے ہو جاتا ہے اور ہمیں فوری اس کا مثبت نتیجہ یا رسپونس کسی سے نہ بھی ملے یا کوئی ہمارے اسا چھے عمل کی قدر نہ بھی کرے تو ہم مطمئن رہتے ہیں کہ جس کی خوشی اور رضا پانے کےلئے کام کیا وہ ہی ہمیں جزادے گا۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙
💙ٹرائینگل💙

✒اپنی روٹین میں عملی طور پر اس ٹاپک کو شامل کرنے کی ہدایات :

🌸1۔ استاد اس کے حوالے سے ایچ کے آ ر کو گائیڈ کرے گا۔ ایچ کے آرسمجھ کر اس ٹاپک پر اپنا پوائنٹ آف ویو شیئر کرہے تو بہت اچھا ہے
🌸2. ایچ کے آر اس حوالے سے اپنا جائزہ لیں گے۔
🌸3. اور ایسے پوائنٹ شیئر کریں گے جن میں معاملے کو Triangle میں سیٹ کرتے ہوئے اللہ کی رضا اور خوشی کے لئے کرنے کی کوشش کی۔
🌸4- یہاں ساتھ یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ اس حوالے سے پہلے کس طرح سے توقعات یا امیدیں لوگوں سے وابستہ تھیں اور اب کس طرح سے جزا کی امید اللہ سے رکھی اور کوئی عمل کیا۔
🌸5 - پوائنٹ میں پہلے معاملہ بتایا جائے۔ اس میں اپنا زاویہ نظر جب تک Triangle میں نہیں سیٹ کیا تو دوسروں کے رویے کیسے دل پر اثرانداز ہوئے ،اور جب ایسے Triangle میں سیٹ کیا تو کیسے سار ی توقعات اللہ سے وابستہ ہو کے دل مطمئن ہوا۔
صرف ایسے نہیں کہہ سکتے کہ معاملہ پیش آنے لگا تو فوراً اسے Triangle میں سیٹ کیا اور اچھی طرح نبھالیا۔ اپنا جائزہ لے کر اینڈ تھیم پر کرنا ہے کہ یہ سب کرنا کیسے ممکن ہوا۔
🌸6. روزانہ جتنے چاہیں پوائنٹس شیئر کرسکتے ہیں۔

💥نوٹ:💥
کم از کم پانچ دن اس ٹاپک کی پریکٹس کی جائے اور روزانہ کم از کم ایسے دو یا تین پوائنٹس پکڑنے ہیں۔


💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙



مثالیں ٹاپک 19:
💙ٹرائینگل💙

یہ پوائنٹ کس طرح سے کن کن معاملات میں ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔اس کی چند مثالیں یہاں بیان کی جارہی ہیں۔

🌸مثال نمبر1:
آج مجھے کالج سے چھٹی تھی اور صبح اٹھتے ہی سوچا کہ آج گھر کے وہ سارے کام کروں گی جو بھابھی نے کل بتائے تھے۔ ساتھ ہی چڑ اور سستی بھی ہو رہی تھی۔ دماغ میں یہ سوچیں آرہی تھیں کہ بھابھی خود تو کچھ کرتی ہی نہیں ہیں اور مجھ سے سارے کام کروانے کا ڈھنگ انکو خوب آتا ہے ۔ یہ سوچ آئی کہ اگر میں سب کچھ کر بھی دیتی ہوں تو یہاں کونسا ایوارڈ مل جاتا ہے ۔ کام کروں تو بھی بھابھی اور بھائی کا موڈ آف رہتا ہے اور کام نہ کروں تو بھی شکایت رہتی ہے ۔ یہ لوگ مجھ سے کبھی راضی خوش نہیں رہ سکتے چاہے میں جتنی بھی جان مار لوں ۔ سوچیں ، دماغ میں چلتی جارہی تھیں اور دل چاہا کہ بس ایک دو ضروری کام کر دیتی ہوں جن کے ہوئے بنا گزارا نہیں ۔
پھر جیسے اچانک احساس ہوا کہ یہاں تو میں One to One ہو کر معاملہ چلانے کی کوشش کر رہی ہوں اس لیئے ہی اپنی پلاننگ کرتے ہوئے عجیب سی الجھن بھی ہو رہی ہے اور دل میں چڑ بھی آرہی ہے ۔ میں فوراً الرٹ ہو گئی کہ یہ کام مجھے صرف بندوں کی خوشی کے لئے تو نہیں کرنا ۔ مجھے اللہ نے اپنے بندوں کی آسانی کے لئے چنا ہے تو میں اللہ کی رضا کے لئے اس کے بندوں کی سہولت کا باعث بنوں گی ۔ چاھے کسی کو میرے عمل کی قدر ہو یا نہ ہو میں نے یہ سب اللہ کی خوشی کےلئے کرنا ہے ۔ اور ھمت و جذبہ بھی وہی دینے والا ہے۔ جیسے ہی یہ احساس دل میں بیدار ہوا میں فوراً دل سے راضی ہو گئی اور اسی وقت کام شروع کر دیا ۔ وہ سب کام جن سے نظر چرا کر ان کو نہ کرنے کا سوچ رہی تھی وہ بھی کر کے اس معاملے میں اپنی پعری کوشش سے سٹیپ لیا اور ایسا کرنا تب ہی ممکن ہوا جب معاملے کو ٹرائی اینگل میں سیٹ کیا ۔
ورنہ اس سے پہلے تو سار ا معاملہ دنیا داری کی نظر سے دیکھ رہی تھی لیکن جیسے ہی وہاں سے نظر ہٹائی اور اللہ سے اس معاملہ کو وابستہ کیا تو دل کو پاور ملی اور بھائی بھابھی کی طرف بھی نظر نہیں گئی اور کام کر کے دل کو سکون ملا۔

🌸مثال نمبر 2:
میری امی گاﺅں گئی ہوئی ہیں اور آج انہوں نے ایک ہفتے بعد واپس آنا تھا تو سوچا کہ باقی گھر صاف کرنے کے بعد میں آج کچن زیادہ اچھے طریقے سے صاف کر لوں گی کیونکہ امی بہت صفائی پسند ہیں اور میں ان کی غیر موجودگی میں زیادہ دھیان سے کام نہیں کرتی ۔ پھر سوچا کہ مجھے یہ سب کرنے کی کیا ضرورت ہے ،بس تھوڑا بہت کر لیتی ہوں ۔ پھر کچن دیکھ کے الجھن سی ہوئی تو کام کرنے لگ گئی کہ امی ناراض نہ ہو جائیں آتے ہی۔۔۔
دل میں چڑ سی بھی تھی لیکن کام کرنا بھی ضروری تھا۔ کام شروع ہی کیا تھا کہ الرٹ ہوئی کہ میں تو یہاں اس معاملے میں One to One ہوں اور مجھے ذرا بھی اس بات کا احساس نہیں ھوا کہ اس معاملے میں کہیں بھی اللہ کا تو کوئی احساس دل میں ھے ھی نہیں۔
پھر یہ سوچا کہ آخر یہ کام کیوں کر رہی ہوں تو یہ سب محنت تو صرف امی کی خوشی اور ڈانٹ سے بچنے کےلئے تھی۔
اب احساس ہوا کہ اگر میں ذرا احساس کی تار اپنے مالک کے ساتھ جوڑ لیتی تو اسی کام کو اللہ کی رضا کےلئے اس احساس میں کر سکتی تھی کہ اللہ کو صفائی پسند ہے اور یہ ہمارا ایمان کا حصہ ہے۔
اپنی نادانی بھی سمجھ میں آئی کہ صرف ایک احساس ہی تو جوڑنا ہوتا ہے اور ٹرائی اینگل سیٹ ہو جاتی ہے اور کتنی نادان ہوں کہ وہ کام جو اللہ کی خوشی سے جوڑ کر اچھے طریقے سے کر سکتی ہوں اسی کے لئے دل کو گندا کر رہی تھی۔ پھر جب یہ احساس ہوا کہ یہ تو اللہ کی پسند کا کام کر رہی ہوں تو ٹرائی اینگل سیٹ ہوتے ہی کام کرنا آسان ہو گیا اور اب دل بھی گندا نہ ہوا۔ جس معاملے کو دنیاوی نظر سے دیکھ رہی تھی جیسے ہی اس معاملے کو ٹرائی اینگل میں سیٹ کیا تو دل کو سکون ملا ۔ اگر ایسا نہ کرتی تو دل پھنسا رہتا اور کام بھی ڈھنگ سے نہ ہوتا۔ جب دل سیٹ ہوا تو دنیا کا معاملہ بھی بہترین طریقے سے سیٹ ہونے میں مدد ملی ۔ جیسے ہی کام ختم کیا امی آگئیں اور آتے ہی چمکتا دمکتا گھر دیکھ کے وہ بھی خوش ہو گئیں۔ اور تب احسا س ہوا کہ ٹرائی اینگل سیٹ کرنے سے اللہ تو خوش ہوتا ہی ہے ہمارے دنیا کے معاملات بھی سیٹ ہو جاتے ہیں ۔