💙چیییں۔۔💙

✒اس ٹاپک کو کرنے کے مقاصد:

🌸ہماری روزمرہ زندگی میں ہمارا بہت سے لوگوں کے ساتھ معاملات کے حوالے سے واسطہ پڑتا ہے ۔ وہاں ان معاملات کی وجہ سے دن میں کئی بار ہماری انا پر شدید ضرب لگتی ہے۔ اس ضرب لگنے کی وجہ سے دن میں کئی بار ہم فوراً ہی وہیں ری ایکٹ کر جاتے ہیں ۔اور کئی بار اگلے بندے اور معاملے کی نوعیت اورجگہ اور وہاں موجود لوگوں کے حساب سے ویسے ری ایکٹ تو نہیں کرتے لیکن چھپاتے چھپاتے بھی اپنے جذبات کا کسی نہ کسی صورت میں اظہار بھی کر جاتے ہیں ۔
🌸خاص طور پر اس وقت فوری طور پر ہمارے اندر بہت شدت سے ایک آواز آتی ہے اور وہ آواز کچھ اس ٹائپ کی ہوتی ہے کہ۔۔۔
جیسے ہی انا کی دم پر پاﺅں آتا ہے تو ہمارے اندر زور سے ہوتا ہے چییییییں ..........
اور اس وقت اسی وجہ سے ہمارے اندر انا اور ذات کی چیخ پکار شروع ہو جاتی ہے۔ اسی چیخ پکار کی وجہ سے ہمارے اندر ہی اندر چییییں..... چییییں..... ہوتی رہتی ہے ۔
🌸اندر انا پر یوں چوٹ لگنے پر ہماری چیییں چیییں ہونا بھی ہماری ذات ہے کہ کہیں ابھی اس کی دم اڑی پڑی تھی جس پر پاﺅں آنے سے اندر سے یہ آوازیں آنا شروع ہوئیں۔
🌸چیں کے ہونے کا احساس ہو جانا ہماری انا ، ذات کو انتہائی باریکی سے پکڑ لینے کا گر ہے ۔ یہی گر سکھانا اس ہنٹ پر ورکنگ کا مقصد ہے۔
🌸جب کہیں اندر ایسے کسی بھی معاملے میں یہ احساس ہو کہ کسی بھی وجہ سے چیییں ہو رہی ہے تو وہاں ذات پر کام کی کمی موجود ہوتی ہے ۔ ایسا نہیں ہوتا کہ ہر معاملے میں ایک ہی جیسی چییں ہو ، کسی معاملے میں چییں بہت شدید ہوتی ہے اور کہیں کم ہوتی ہے۔ جتنا جتنا کسی پوائنٹ میں ذات آ رہی ہوگئی اتنا ہی شدت کی چییں ہو گی۔
🌸اس ہنٹ پر ورکنگ کرتے ہوئے ہم اپنی ذات کا اٹھنا پکڑ پائیں گے اور جانچ سکیں گے کہ چییں کتنی شدت سے ہوئی۔
جیسے جیسے کسی معاملے میں ذات پر پاﺅں رکھتے جاتے ہیں ہمارے اندر چییں چییں بھی کم ہوتی چلی جاتی ہے مگر کسی بھی معاملے میں اس خوش فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے کہ ہماری تو اب چییں نہیں ہوتی ۔
🌸ہمارا ذات پر کام جیسے آخری دم تک جاری رہتا ہے تو اسکی وجہ سے چییں کم ضرور ہوتی چلی جاتی ہے لیکن ختم نہیں ہوتی ۔ اس لیے ذات پر کام کرتے ہوئے اگر چیں ہونا کم ہو بھی جائے تو بھی خود کو چیک کریں تو چییں کی آواز کو بغور سنا جا سکتا ہے۔ اندر کے احساس پر گہرائی سے نظر رکھ کر ہی ہم نے چییں کو پکڑنا اور ذات کو مارنا ہوتا ہے۔
🌸ہماری انا ہمیں پھنساتی ہے۔ جب ہماری مرضی کے خلاف کوئی کام ہو تو وہاں اندر ہماری چییں نکلتی ہے ۔ اور جب ہم اس کو سنا ان سنا کریں تو یہ ہی ہمیں دبا دیتی ہے اور ہم ذات کے وار کا نشانہ بن جاتے ہیں ۔ اگر اس چییں کی آواز کو سن لیں اور فوراً اس پوائنٹ پر کام کریں تو چییں سے نمٹ سکتے ہیں ۔ ذات کی یہی آواز ہمارے اندر کئی بار اٹھتی ہے اگر ہم اسے ٹھیک سے سن لیں اور سمجھ لیں تو اس پہ کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور اس کو وہیں دبا سکتے ہیں۔ یہ کوشش ہمیں آگے بڑھنے کے لئے مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ اس ہنٹ کو سمجھ کر ، کوشش کر کے منزل کی جانب قدم آگے بڑھانا مقصد ہے۔


💙چیییں۔۔۔💙

✒اپنی روٹین میں عملی طور پر اس ٹاپک کو شامل کرنے کی ہدایات:

🌸1. اپنے پوائنٹ اس حوالے سے شئیر کریں گے جس میں معاملے کو ٹو دی پوائنٹ اور مختصر بتانا ہے۔
🌸2. کیسے کہیں نہ کہیں ہماری مرضی ٹوٹی، کوئی چاہت پوری نہ ہوئی ...کسی معاملے میں انا اور میں پر کام کر کے جھکنا پڑا ...کسی جگہ اپنی ذات کو پیچھے کر کے اگلے کو ترجیح دینی پڑی وغیرہ . ..اور کیسے کسی بھی وجہ سے ہماری چییں ہوئی۔
🌸3. چییں کس پوائنٹ پر کس لیول کی ہوئی۔
🌸4. اس وقت دل کی حالت کیسے تھی ۔یہ واضح کرنا ہے۔
🌸5. الرٹ ہونے پر دل کی حالت کیسے بدلی یہ بتانا ہے۔

💥نوٹ:💥
کم از کم پانچ دن اس ٹاپک کی پریکٹس کی جائے اور روزانہ کم از کم ایسے دو یا تین پوائنٹس پکڑنے ہیں۔



💙چیییں۔۔۔ ٹاپک 23💙

✒مثالیں
یہ پوائنٹ کس طرح سے کن کن معاملات میں ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔اس کی چند مثالیں یہاں بیان کی جارہی ہیں۔

🌸مثال 1:
ہم جوائنٹ فیملی میں رہتے ہیں ۔ہم نے اپنے ایک قریبی رشتے دار سے کچھ دن پہلے گھر کی کچھ بات کی اور مسئلہ ڈسکس کیا تھا ۔ اپنے کسی عزیز کے ہمارے ساتھ رویے کے بارے میں ذکر کیا ۔ بات سے بات نکلی تو اپنی پریشانی بھی شیئر کر دی ۔ آج جب پتہ چلا کہ انہوں نے اپنے میاں کو بتایا اور اس نے جا کر اسی رشتہ دار کو ساری بات جا کہی اور اس طرح وہ ہم سے ناراض ہو گئے ، اور ہمارے خلاف بھی بولے ،تو یہ سن کے اندر اتنی چیییں چیییں ہوئی... کہ بھئی حد ہی ہے نہ کہ اس وقت وہ سب باتیں ہم نے کسی اور انداز میں بتائیں تھیں۔ انہوں نے آگے غلط رنگ دے کر پہنچا دیں ۔
اندر کو بہت پکڑا پر اپنے اندر کی چیییں چییییں اس لیے نہیں رک رہی تھی کہ غلطی ہماری ہی تھی۔ ہم نے ہی ان سے اپنی بات شیئر کی تھی ۔ نہ ہم بات کرتے نہ بات یہا ں تک آتی پر اسے قبول کرنا بڑا مشکل لگ رہا تھا ۔ اندر کی چیییں چیییں اس بات کو ماننے نہیں دے رہی تھی کہ غلطی ہماری تھی۔ اندر یہی احساس آتا تھا کہ ہم نے تو تب آپس میں بات کی تھی اور بس بات سے بات ہوتی گئی تو انہیں سب بتا دیا لیکن انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ۔
پھر احساس ہوا کہ ہم نے اپنا معاملہ اللہ سے کیوں نہ کہا۔ اپنی کمزوریاں ان کے ہاتھ دے دی تھی تو انہوں نے تو اسے استعمال کرنا ہی تھا۔ جب اسے قبول کر کے آئندہ کے لئے سبق سیکھا تو اندر اطمینان آیا۔ پاور فیل ہوئی اور دعا کی تو اندر سیٹ ہوا کہ اب آگے کیا کرنا ہے اور کیسے اللہ کی مدد سے اس بات کو سنبھالنا ہے۔ یہ سب قبول کرنا اسی وجہ سے ممکن ہوا کہ آج کا ٹاپک مائنڈ میں تھا ورنہ اس پر گھر میں ایک دوسرے سے گلہ شکوہ کر بیٹھتے اور بات بہت بڑھ سکتی تھی۔

💙چیییں۔۔۔ ٹاپک 23💙

🌸مثال نمبر 2:
آج میرے پاس محلے کی ایک عورت آئی جو اکثر آتی رہتی ہے اور ہماری فیملی کو جانتی ہے ۔ باتوں باتوں میں کہنے لگی کہ ایک بات کہوں تو ناراض تو نہیں ہوں گی ۔میں نے کہا کہ کہو کیا بات ہے۔ میری اجازت دینے پر اس نے کہا کہ آپ کی بھابھی کے ساتھ میں نے جاب کی ہے۔ وہ بہت آزاد مزاج اور بداخلاق عورت ہیں ۔ مجھے تو وہ آپ کی فیملی کی نہیں لگتی ۔آج اس نے یہ بات کی جو میرے وہم میں بھی نہیں تھی تو میرے تو تن بدن میں چیییں کی آواز ایسے آئی جیسے سارے جہاں میں شور کرتی محسوس ہوئی ۔ میں پلٹ کر اسکو ٹکر کا جواب دینا چاہتی تھی ۔ بہت ہی مشکل سے خود پر کنٹرول کر کے اسکو اتنا کہہ پائی کہ بھابھی کو برادری کے باہر سے بیاہ کر لائے ہیں ۔
پھر وہ بولی کہ سنا ہے آپ نے یہ رشتہ کرایا تھا میری تو انا پہ جیسے چھری چل گئی ۔ اندر چیییں چیییں اور بڑھتی چلی جا رہی تھی کہ مجھے یہ سب کہنے والی کون ہوتی ہے میں اس کو اب جواب دیتی ہوں۔ ابھی اندر یہ سوچ چل رہی تھی کہ اس کو گھر سے جانے کو کہوں اور یہ بھی کہ آئندہ یہاں کا رخ نہ کرے تو اچھا ہے لیکن آج کے ٹاپک کے حوالے سے بھی خود کو چیک کر رہی تھی اور اپنی انا اٹھتی صاف محسوس ہو رہی تھی ۔
خود کو سنبھالنے اور آج چییں کو دبانے کی بجائے سٹیپ لینے کا ارادہ کیا ۔ دل میں ا حساس بیدار ہوا کہ یہ جو باتیں کہ رہی ہے اس کا اپنا عمل ، مجھے اللہ نے موقع دیا ہے کہ میں اپنی انا ماروں میں اس سے فائدہ اٹھاﺅں۔ میں نے اپنی ذات پر پاﺅں رکھا اور اس سے کہنے لگی کہ ہر بندے میں کمیاں اور غلطیاں ہوتی ہیں۔ کسی کی پیٹھ پیچھے برائی کرنا گناہ ہے ہم گناہ گار کیوں ہوں۔ اس طرح کی چند باتیں کرنے سے وہ خاموش ہو گئی اور بات بدل گئی۔ اس طرح آج کے ٹاپک نے مجھے اپنی انا کو مارنے کا موقع دیا اور ایسا کر کے مجھے بہت سکون ملا ۔ انا کو مارنا واقعی مشکل ہے لیکن اس کو مار کر خوشی کا عجیب سا احساس ہوتا ہے۔

🌸مثال نمبر 3:
آج گھر پہ کوئی نہیں تھا اور اتنا زیادہ کام بھی نہیں تھا تو ارادہ کیا کہ آج کچھ نیٹ سرچنگ کر لوں ۔ابھی سٹارٹ لیا ہی تھا کہ ہمسائے سے ایک آنٹی آ گئیں انہوں نے جب دیکھا تو کہنے لگ گئیں کہ یہ تو مصروف بندا ہے بڑے لوگ ہیں ،کسی کو کم ہی لفٹ کرواتے ہیں ۔ نہ کہیں آتے نہ جاتے ، نہ دکھتے رکھاتے۔۔۔
یہ سن کر میری تو چیییں چیییں ہونے لگ گئی کہ آخر انکو کیا مسئلہ ہے ۔ ایک ہی بات کرتی ہیں ان کو کرنے کے لئے اور کوئی بات نہیں ملتی ۔ جب بھی آتی ہیں میرے پیچھے پڑ جاتی ہیں ۔خود تو پھرنے سے فرصت نہیں ہوتی۔ دل کیا ان کو No lift کا سگنل دے کر اندر چلی جاﺅں۔ ان کی باتوں سے ایسا لگا تھا کہ بلی کی دم پہ ہی نہیں کسی نے پوری بلی کو دونوں پاﺅں کے نیچے لے لیا ہو ۔ مجھے غصہ آتا ہے جب وہ ایسے بات کو بڑھا چڑھا کر بیان کریں ۔
ٍ چییں چییں تو کافی ہوئی پر میں نے بھی اس چییں چییں کی دم پہ پاﺅں رکھا اور ان کے ساتھ ان کی دلچسپی کی باتیں کرتی رہی۔ باتوں باتوں میں کہنے لگیں تم ہو تو پیاری اگر ذرا سمارٹ ہو جاﺅ تو اچھی لگتی ،ذرا موٹاپا کم کر لو تو اچھا ہے۔ اف یہ سن کر تو بہت زیادہ ہی چییییں ہوئی اور ایسی ہوئی کہ بیان نہیں کی جاسکتی۔ میرا تو اندر لال پیلا ہو گیا اور اب دل کرے کہ ایک منٹ یہاں نہ بیٹھوں دو چار سنا بھی دوں ۔ ذات پر پاﺅں رکھا پر بہت ہی مشکل ہوئی۔ جاکر پانی پیا تو چیییں کی آگ ٹھنڈی ہوئی ۔ اس چیییں نے تو جیسے کانوں سے دھوئیں ہی نکال دیئے تھے۔ چیں چیں چیں کی آوازیں مجھے سچ مچ سنائی دینے لگیں لیکن کنٹرول کرتی رہی ۔اور چیییں کی ہی چیں کروانے کے لئے ایسے بات کی کہ آپ کوئی ٹوٹکا بتائیں جس پر عمل کروں۔ ایسے میں کبھی نہ کر پاتی کیونکہ اس بات پر میری اتنی چیییں ہوتی ہے کہ کنٹرول مشکل ہو جاتا ہے لیکن آج ذات کو مارا اور چییں کی بھی چییں کرادی۔ اور یوں ایک قدم حق کے سفر میں آگے بڑھنا نصیب ہوا۔