🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

🧡شیشئہ دل (مظلومیت سے نکلنا) ۔۔۔ ٹاپک 10🧡

✏اس ٹاپک کو کرنے کے مقاصد:

🌹مورد الزام ٹھہرانا
جن معاملات پر ہمارا اندر ڈاون ہوتا ہے ہم اس کے لیے زیادہ تر اس معاملے سے متعلق لوگوں کو ہی اس کا موردِ الزام ٹھہرا کر مزید مظلوم بن جاتے ہیں جو کہ غلط ہوتا ہے
اب اس ہنٹ پر ورکنگ کرتے ہوئے ہم کسی معاملے کے لیے کسی دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے سے بچناسیکھیں گے۔
🌹اپنے عمل پر نظر
ہم دوسروں کی بجائے اپنی غلطی پر نظر رکھنا سیکھیں گے تو ہمیں احساس ہو گا کہ معاملے میں کسی دوسرے پر نظر رکھ کر ہم خود توصاف نکل بچتے ہیں اور ہر طرح کی غلطی اور برائی اگلے میں ہی دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے معاملہ مزید بگڑتا ہے اور ہم مظلوم بنتے جا رہے ہوتے ہیں۔
🌹مظلومیت زہر ہے
مظلومیت ایک زہر ہے جو ایک طرح سے حق کے راہی کی رگوں سے حق کا احساس نچوڑ لیتا ہے مظلومیت کے اس قدر نقصان دہ ہونے کےاحساس دل میں بیدار ہو جائیں تو الرٹ رہیں گے۔
🌹تسکین کے منفی احساس
کئی بار ہم مظلومیت میں ڈوب کر خود کو بیچارا لاچار اور مسکین سا سمجھتے ہیں اور ایسے ہی دوسرے کے سامنے بھی خود کو پیش کرنے میں تسکین محسوس کرتے ہیں۔
اس لیے اس سے نجات پانے کی کوشش بھی نہیں کرتے اب اسی تسکین کے احساس سے نجات پانے میں بھی مدد ملے گی۔ ان شاءاللہ
🌹درد لینا
اس ہنٹ پر ورکنگ کرتے ہوئے یہ احساس ہو گا کہ معاملات کے حوالے سے مظلومیت میں ڈدوب کر دوسروں پر الزام دھر کر ہم درد ضائع کر رہے ہوتے ہیں اب مظلوم بننے کی بجائے ایک ایچ کے آر کے طور پر کسی بھی معاملے میں سے درد کو پی کر حق کے سفر میں قدم آگے بڑھانا سیکھیں گے۔
🌹زوایہ نظر
جب تک نظر دوسرے پر رہے گی زوایہ نظر بھی غلط ہو گا تو مظلومیت میں گھر کر ہم ہمیشہ نا شکری بھی کرتے رہے گے۔ اب اس ہنٹ پر ورکنگ کرتے ہوئے زوایہ نظر بھی سیٹ ہو گا اور مظلومیت سے چھٹکارا پانے کی بھی کوشش کرنا ہمیں شکر کے احساس بھی عطا کرے گا۔
🌹مثبت سوچ
ہر طرح کے معاملے اور اس سے وابستہ لوگوں کے حوالے سے مثبت پوائنٹ ڈھونڈنا ہماری سوچ میں مثبت تبدیلی لائے گا اور یہی سوچ آئندہ بھی کسی بھی طرح کے معاملے میں مظلومیت میں پڑنے سے بچائے گی۔
🌹معاملات کی سیٹنگ
جب معاملات اور اس سے متعلق لوگوں کے بارے میں اندر سے نیگیٹنوٹی نکل جائے گی تو اندر دل کی حالت بہتر ہونے کی وجہ سے باہر کے معاملات کو سیٹ کرنا بھی سیکھیں گے۔
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
🧡شیشئہ دل (مظلومیت سے نکلنا) ۔۔۔ ٹاپک 10🧡



🖍اپنی روٹین میں عملی طور پر اس ٹاپک کو شامل کرنے کی ہدایات:

🌹اس حوالے سے خود پر نظر رکھتے ہوئے پوائنٹ شئیر کرنے ہیں۔
🌹شئیرنگ پوائنٹ تین پورشن میں بھیجنے ہیں۔
اسی دن کے ہی کسی معاملے یا معمول سے بیک گراونڈ بتانا ہے جس میں بظاہر اپنی مظلومیت کے نظر آنے والے پوائنٹ کو پکڑنا ہے۔
🌹پھر اس پر مظلومیت کی اصل وجہ یا جڑ تک جا کر اس کو پکڑنا ہے۔
🌹 اس معاملے سے متعلق لوگوں کے پازیٹیو پوائنٹ کو سامنے لانا ہے۔
🌹ہر پوائنٹ میں یہ تینوں پورشنز الگ الگ بتانے ہیں۔
💥نوٹ:💥
کم از کم پانچ دن اس ٹاپک کی پریکٹس کی جائے اور روزانہ کم از کم ایسے دو یا تین پوائنٹس پکڑنے ہیں۔

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹




🧡شیشئہ دل (مظلومیت سے نکلنا) .۔۔ ٹاپک 10🧡

✒مثالیں
یہ پوائنٹ کس طرح سے کن کن معاملات میں ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔اس کی چند مثالیں یہاں بیان کی جارہی ہیں۔

🧡مثال نمبر 1:
معاملے یا معمول سے بیک گراونڈ جس میں بظاہر اپنی مظلومیت کے نظر آنے والے پوائنٹ کو پکڑا:
میری دوستوں نے آج اکٹھا ڈنر باہر کرنے کا پلان بنا رکھا تھا۔ مجھے بھی کال کی کہ میں بھی آجاوں۔میں سن کر بہت خوش تھی کہ آج تو مل کر خوب انجائے کریں گے۔ جب گھر میں امی ابو سے بات کی تو انہوں نے پیار سے کہا کہ رات کو یوں باہر جانا مناسب نہیں ۔ اگر چاہوں تو دوستوں کو کسی دن گھر ہی بلا لوں اور جیسے چاہے انجائے کروں۔ میں نے اصرار کیا تو پاس بیٹھی دادی اماں نے بھی منع کیا اور سمجھایا کہ آج کل حالات ایسے نہیں کہ یوں اکیلے رات کو باہر جائیں ۔
میرے اندر سخت مظلومیت آئی کہ ہمیشہ مجھے ایسے موقع پر روک دیا جاتاہے ۔ سب لوگ زندگی انجوائے کر رہے ہیں ایک مجھ پر ہی پابندیاں ہیں ۔اور یہ گھر تو جیسے قید خانہ بن کر رہ گیا ہے کہ بس کالج جانے کی اجازت ہے ۔اس سے زیادہ کچھ کرنا محال ہے۔
مظلومیت کی اصل وجہ یا جڑ:
جب سب نے مجھے منع کیا تو مظلومیت کا بڑا وار ہوا۔ اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔ اکثر ہی ایسے موقع پر میں ایسامحسوس کرتی ہوں۔آج اپنا جائزہ لیا تو مظلومیت کی اصل جڑ یا وجہ پکڑنے میں کچھ کامیاب ہوئی۔
مجھے احساس ہواکہ میں اپنی دادی اماں سے بالخصوص چڑتی ہو ں کہ وہ تو میری خوشی میں کبھی بھی خوش نہیں ہوتی ہیں۔
گھر کے باقی افراد کی بھی حتی الامکان کوشش ہوتی ہے کہ میں باہر نہ جاوں۔ ایسی گیٹ تو گیدرنگز کا حصہ نہ بنوں ۔یوں لگاکہ ان سب کو تو مجھ پر بھروسہ ہی نہیں۔
سب لیکچر دینا شروع کر دیتے ہیں اور میری بات کو توجہ نہیں دیتے بلکہ اپنی ہی بات منواتے ہیں۔
میرے والدین ڈکٹیٹر ہیں وہ میری خوشی میں خوش نہیں ہوتے ہیں بلکہ میری خوشی کو اہمیت دینا گوارا ہی نہیں کرتے ۔
اس معاملے سے متعلق لوگوں کے پازیٹیو پوائنٹ:
آج غور کرنے پر اس معاملے سے متعلق لوگوں کے پازیٹیو پوائنٹ یوں سامنے آئے۔
اصل میں تو ایسا رویہ اختیار کرنے کا مقصد یہی ہے کہ یہ سب لوگ میری اور میری خوشیوں کی حفاظت ہی کرنا چاہتے ہیں ۔کوئی بھی میری خوشیوں کا دشمن نہیں۔
شہر کے حالات تو واقعی ایسے ہیں کہ کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ کسی بھی وقت پیش آسکتا ہے۔ اور اسی سے سب مجھے بچانا چاہتے ہیں ۔
وقتی خوشی کی وجہ سے خدا نخواستہ ناقابل تلافی نقصان نہ ہو اسی وجہ سے کوئی رات کو باہر یوں اکیلے نہیں جانے دیتا۔
سب کو مجھ پر بھروسہ ہے تبھی تو میں کالج جاتی ہوں اور مجھ پر کبھی بھی ناجائز پابندیاں نہیں لگائی گئی ہیں ۔
میں اپنی دوستوں کو اپنے گھر بلا سکتی ہوں اور اکثر تو امی مجھے خود اپنے ساتھ میری دوستوں کی طرف بھی لے جاتی ہیں۔
جب یہ سب پوائنٹ سامنے آئے تو احساس ہوا کہ سب میرا بھلا ہی چاہتے ہیں، اسی لیئے تو کبھی کسی بات سے منع کر دیتے ہیں۔ مجھے کسی کے بارے میں نیگیٹیو نہیں سوچنا چاہیئے۔ بلکہ اللہ کا شکرگزار ہونے چاہیئے کہ اللہ نے تو والدین اور فیملی کی نعمت دے رکھی ہے جو میرا بےحد خیال رکھتے ہیں۔
ان سب احساسات نے اندر دل کی حالت کو سیٹ کیا اور اب مطمئن ہو گئی کہ آج ایسی گیٹ تو گیدر میں نہ جانے میں ہی بھلائی ہے۔

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹





🧡شیشئہ دل (مظلومیت سے نکلنا) ۔۔۔ ٹاپک 10🧡

🧡مثال نمبر2:
آج میں ڈاکٹر کے پاس گئی تو اس نے کچھ ٹیسٹ تجویز کیے۔ جب گھر آئی تو پریشانی لگی کہ میرے پاس تو اتنے پیسے ہی نہیں ہیں کہ اتنے مہنگے ٹیسٹ افورڈ کر سکوں ۔جب میں نے اس بارے میں اپنی ساس سسر سے بات کی تو انہوں نے باتوں باتوں میں واضح کر دیا کہ ان کے پاس تو ابھی اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ دے سکیں ۔ البتہ جس قدر ہوا وہ مدد کریں گے۔
میرے اندر مظلومیت امڈ امڈ کر آئی کہ میں تو اپنا علاج کرانے کے بھی قابل نہیں ہوں اور یہ لوگ بھی مدد نہیں کر رہے۔ اسی وجہ سے میرا علاج کا بھی کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو رہا۔
مظلومیت کی اصل وجہ یا جڑ:
مجھے احساس ہوا کہ اصل میں میری اس مظلومیت کی وجہ میری یہ سوچ ہے میرے سسرال والے کنجوس ہیں ۔
ان کا وطیرہ ہی یہ ہے کہ کبھی صاف انکار نہیں کیا پر ان سے کسی مدد کی امید بھی نہیںوہ صرف میرا دل بہلانے کے لیئے ایسا کہتے ہیں۔
یہ وہم بھی اندر موجود ہے کہ یہ لوگ میرے علاج کے سلسلے میں سیریس ہی نہیں بلکہ باتیں کر کے ٹال دیتے ہیں ۔
یہ خیال بھی اس مظلومیت کی وجہ ہے کہ کبھی بھی خود اپنا کوئی کام کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائے بنا نہیں کر سکتی۔ لوگوں کی منتیں کرنی پڑتی ہیں۔ہر ایک کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔ تب بھی کبھی کام ہوتا ہے اور کبھی نہیں ہوتا ۔کسی کو بھی مجھ سے دل ہمدردی نہیں ہے۔
اس معاملے سے متعلق لوگوں کے پازیٹیو پوائنٹ:
آج کے پوائنٹ نے الرٹ کیا تو احساس ہو ا کہ میں اپنے سسرال کے بارے میں کچھ زیادہ ہی نیگیٹیو سوچتی ہوں۔
میرے ساس سسر کی لمبی چوڑی آمدن تو ہے نہیں ۔ان کے پاس جو ہوتا ہے وہ گھر کا خرچ چلاتے ہیں۔ روزمرہ کی ضروریات میں کوئی کمی نہیں کرتے ۔
علاج کے سلسلے میں بھی جو ان کے بس میں ہوتا ہے وہ کرتے ہی ہیں ۔بس میرے ہی دل میں منفی احساس ہوتے ہیں ۔
یہ بھی سوچا کہ یہ میرے ماں باپ کی طرح ہیں اور ہر لمحہ میرے لیئے ہر لمحہ دعائیں کرتے ہیں کہ اللہ میری مشکل آسان کر دے۔ مجھے کسی شک شبہے کا شکار نہیں ہونا چاہیئے۔
اوریہ لوگ غیر تو نہیں ہیں میرے اپنے گھر والے ہیں اور مجھ سے ہمدرد ی رکھتے ہیں تو ہر قدم پر جس قدر ممکن ہو ساتھ دیتے ہیں ، البتہ جب کبھی حالات اجازت نہ دیں تو مالی مدد نہیں کر پاتے۔

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹