🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹


🧡احساس کمتری سے نکلنا۔۔۔ٹاپک 12🧡

✏اس ٹاپک کو کرنے کے مقاصد:

🌹کسی ایک یا ایک سے زیادہ پہلووں سے اپنے آپ کے دوسروں سے کمتر ہونے کے احساس کو احساس ِ کمتری کہتے ہیں۔
🌹جب ہم اندر ہی اندر اپنی ذات کا مختلف پہلووں سے موازنہ دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں تو ہمیں اپنی کسی کمی بیشی یا خامی کا احساس ہوتا ہے۔ ہم اس خاص پہلو کے حوالے سے دوسروں کو سٹینڈرڈ یا آئیڈیل بنا کر خود کو دیکھنا شروع کر دیتے ہیں اور یوں ہمارے اندر احساس کمتری پیدا ہو جاتا ہے۔
🌹احساس ِکمتری میں مبتلا شخص ھر زاویے سے صرف اپنی کمیوں یا خامیوں کو ہی دیکھتے ہوئے مایوسی میں چلا جاتا ہے۔
اگر غور کریں گے تو احساس ہوگا کہ اللہ نے ہر شخص کو ظاہری اور باطنی طور پر بہت سی خوبیاں عطا کی ہوئی ہیں۔ احساس ِ کمتری ہماری ان خوبیوں کو بھی دبا دیتی ہے اور اسی لیے ہی احساس ِ کمتری میں مبتلا شخص اللہ کی عطا کردہ خوبیوں سے نہ تو خود فائدہ حاصل کر سکتا ہے اور نہ ہی دوسروں کے لیے فائدے کا باعث بن سکتا ہے۔
اور یہ بھی احسا س ہو گا کہ احساس ِکمتری میں مبتلا ہونے کی بنیادی وجہ اندر دل میں اللہ پر یقین کی کمی ہوتی ہے۔
🌹جب ہمارے دل میں اللہ پر یقین مضبوط ہوتا ہے تو ہمیں یہ بھی یقین ہوتا ہے کہ اس نے ہمیں جو ،جیسے اور جتنا کچھ عطا کیا ہوا ہے وہی ہمارے لیے بہترین ہے اور اسی یقین کی وجہ سے ہم مطمئن اور خوش رہتے ہیں۔ یہی اندر کا مضبوط یقین ہمیں باہر کی دنیا میں بھی پراعتماد رکھتا ہے اور ہم چاھے کسی بھی طرح کے ماحول یا حالت میں ہوں ، اللہ پر یقین کی وجہ سے ہر طرح کے حال میں مطمئن اورخوش رہتے ہیں اور یہی چیز ہمیں احساس ِ کمتری سے بچاتی ہے۔
🌹احساس ِ کمتری بہت سی برائیوں کی جڑ بھی ہے۔ احساس ِ کمتری کے شکار شخص کی سوچ محدود ہونے لگتی ہے۔ معاملات اور چیزوں کودیکھنے کا زاویہ نظر منفی ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے آس پاس کے لوگوں کے بارے میں بد گمان رہتا ہے۔ اور یوں نہ صرف وہ لوگوں سے کٹتا جاتا ہے بلکہ اس کے اندر کی منفی سوچ اس کے اور اللہ کے درمیان تعلق استوار کرنے میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔ وہ خود کو آہستہ آہستہ مایوسی اور مظلومیت کی طرف لے جا رہا ہوتا ہے اور اسے احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ حق کی راہ سے دور ہو رہا ہے۔
🌹یہ شعور بیدار ہوگا کہ احساس ِ کمتری سے بچنے یا اس سے نجات پانے کے لیے ایک بہترین نکتہ یہ ہے کہ اللہ کے دیے ہوئے پر راضی رہا جائے اور اللہ کے پیار اور حکمت کو سمجھنے کی کوشش کی جائے کیوں کہ اس سے اندر اللہ کا یقین بڑھے گا اور ہم خود کوشکوے سے اور مظلومیت سے نکالنے کی کوشش میں لگیں گے تو ہی احساس ِ کمتری سے نجات مل سکے گی۔ اللہ ہمیں اس سے بچائے۔(آمین)

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹



🧡احساس کمتری سے نکلنا۔۔۔ ٹاپک 12🧡

🖍اپنی روٹین میں عملی طور پر اس ٹاپک کو شامل کرنے کی ہدایات:

🌹اپنا جائزہ لینا ہے اور شئیر کرنا ہے کہ۔۔۔
کس کس پوائنٹ پر ہمارے اندراحساس کمتری موجود ہے؟؟
پھر اس احساس کمتری کی وجہ ڈھونڈنے کی کوشش کرنی ہے۔۔۔
🌹کسی پوائنٹ پر احساس کمتری کی جڑ ڈھونڈنے کے بعد اس سے نجات پانے کے لیئے کوئی پاور پوائنٹ استعمال کرنا ہے اور شئیر کرنا ہے۔
🌹اگر ممکن ہو تو جس پوائنٹ پر احساس کمتری کا شکا ر ہوں، اسی حوالے سے اب کوئی سٹیپ لینا ہے تا کہ جڑ اندر سے کاٹنے میں مدد ملے۔
وہ سٹیپ لینے کے بعد دل کی حالت میں کیا تبدیلی آئی، شئیر کرنا ہے۔

💥نوٹ:💥
کم از کم پانچ دن اس ٹاپک کی پریکٹس کی جائے اور روزانہ کم از کم ایسے دو یا تین پوائنٹس پکڑنے ہیں۔
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹


🧡احساس کمتری سے نکلنا۔۔۔ ٹاپک12🧡

✒مثالیں
یہ پوائنٹ کس طرح سے کن کن معاملات میں ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔اس کی چند مثالیں یہاں بیان کی جارہی ہیں۔

🧡مثال 1:
وجہ:
میں گھر میں سلائی کا کام کرتی ہوں۔ اور میری بہن ٹیچنگ کرتی ہیں ۔میرے اندر اس بات پر احساس کمتری آتا ہے کہ میں تو گھر پر ہی محنت مزدوری کرتی ہوں وہ تو بن سنور کر جاب پر جاتی ہے اور باعزت کام کرتی ہے ۔ وہ مجھ سے زیادہ کماتی ہے جبکہ میں سارا دن مشقت کے باوجود گزارے لائق ہی کما پاتی ہوں ۔
آج کے پوائنٹ کی وجہ سے اپنا جائزہ لیا تو مجھے اس احساس کمتری کی وجہ یہ محسوس ہوئی کہ سب لوگ مجھ سے زیادہ میری بہن کی عزت کرتے ہیں اور مجھے تو وہ عزت نہیں ملی کیونکہ میرا روزگار ہی ایسا ہے۔میں تو سلائی والی مشہور ہوں اور وہ تو ٹیچر کہلاتی ہے۔
پاور پوائنٹ :
اب جب خود پر یہ وجہ کھلی تو اندر بےچینی ہوئی۔ اسی وقت اللہ سے مدد مانگی کہ اللہ مجھے اس احساس کمتری سے نجات دے۔ جیسے ہی اللہ سے دعا کی اسی وقت اللہ نے دل میں یہ احساس بیدار کیا کہ میرا روزگار تو بے حد باعزت ہے ۔آرام سے گھر بیٹھے کما رھی ھوں۔ یہ میرے لیئے حلال رزق کا وسیلہ ہے ۔ میں محنت کر کے اپنا اور بچوں کا پیٹ پال رہی ہوں اوراللہ نے تو محنت کرنے والے کو پسند فرمایا ہے۔
دل کی حالت:
جب دل میں اللہ کے کرم سے یہ احساس بیدار ہوا تو اندر سے جیسے گھٹن ختم ہونے لگی۔ اندر کبھی کبھار جو حسد کی آگ کی جلن محسوس ہوتی تھی وہ بھی ٹھنڈک میں بدلتی محسوس ہوئی۔ میں نے اللہ سے دل ہی دل میں نادم ہو کر معافی مانگی کہ میں تو شکوہ بھی کرتی تھی کہ اللہ نے مجھے ایسا کمتر روزگار دے رکھا ہے۔ اب شکر ادا کیا کہ مجھے اللہ نے کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بچا رکھا ہے۔ روز بھاگم بھاگ تیار ھو کے گھر سے جانا اور پھر آدھا دن باھر گزار کے واپس آ کے گھر کے کاموں کو دیکھنا کتنا مشکل ھو جاتا۔۔۔
ان احساسات نے اللہ کے کرم اور فضل پر یقین اور مضبوط کیا اور میں پرسکون ہو گئی۔
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹


🧡مثال 2:
وجہ:
میری رنگت گہری سانولی ہے۔ میں اندر ہی اندر اس پر کڑھتی ہوں ۔ خاص طور پر جب کسی کی گوری رنگت دیکھتی ہوں تو فوراََ ہی اندر تقابلی جائزہ لینے لگتی ہوں اور پھر دل میں مایوسی بھی آتی ۔ اگر کبھی بھی کوئی میری رنگت پر کمنٹ پاس کر دے تو بےحد ڈاون ہو جاتی ہوں ۔ احساس کمتری آتا ہے کہ میں سانولی رنگت کی وجہ سے خوبصورت نہیں دکھتی۔
پاور پوائنٹ :
آ ج میں حضرت سلطان باہوؒ کا یہ شعر پڑھا:
دل کالے کولوں منہ کالا چنگا
جے کوئی اس نوں جانے ہو
تو مجھے احساس ہوا کہ شکر ہے مجھے اللہ نے دل کے میلے/کالے ہونے سے بچا رکھا ہے۔ میں ہر پل اللہ کی مدد سے اپنے اندر کو سنوارنے کی کوشش کرتی ہوں۔ مجھے اللہ نے یہ رنگت عطا کی ہے تو اس میں کشش بھی رکھی ہے۔ اگر میری گوری رنگت ہوتی تو شاید بہت سے گوری رنگت والے لوگوں کی طرح غرور اور تکبر بھرا ہوتا۔ جو اللہ کو بالکل پسند ہی نہیں۔
اس کے ساتھ ہی مجھے یہ خیال بھی آیا کہ میری اس رنگت کے ساتھ ہی اللہ نے مجھے ہدایت کی راہ پر چلنے کے لیئے چن رکھا ہے۔ اور ایسی ہی رنگت تو حضرت بلال حبشی ؓ کی بھی تھی جن کا مقام و مرتبہ بے حد اعلیٰ ہے۔ اللہ کے ہاں گورے کو کالے پر کوئی برتری نہیں۔ اور ویسے بھی ظاہری رنگ و روپ بھی چند روزہ ہے جبکہ اندر کا حسن تو دیرپا ہے۔
دل کی حالت:
دل کی حالت پر ان پاور پوائنٹس نے بہت اچھا اثر کیا۔ دل سے گلے شکوے کم ہونے لگے۔ اللہ سے شرمندہ بھی ہوئی۔ اور شکر کیا کہ اس نے مجھے اپنی قربت پر آگے بڑھنے کا موقع عطا کیا ہے۔ اب دل مطمئن ہو گیا۔

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹