👺باطل کی بنی آدم سے دشمنی کی وجہ

Surat No 15 : Al Hajar
Ayat No 29 Sy 43 Tak
فَاِذَا سَوَّیۡتُہٗ وَ نَفَخۡتُ فِیۡہِ مِنۡ رُّوۡحِیۡ فَقَعُوۡا لَہٗ سٰجِدِیۡنَ ﴿۲۹﴾
فَسَجَدَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ کُلُّہُمۡ اَجۡمَعُوۡنَ ﴿ۙ۳۰﴾
اِلَّاۤ اِبۡلِیۡسَ ؕ اَبٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنَ مَعَ السّٰجِدِیۡنَ ﴿۳۱﴾
قَالَ یٰۤـاِبۡلِیۡسُ مَا لَکَ اَلَّا تَکُوۡنَ مَعَ السّٰجِدِیۡنَ ﴿۳۲﴾
قَالَ لَمۡ اَکُنۡ لِّاَسۡجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقۡتَہٗ مِنۡ صَلۡصَالٍ مِّنۡ حَمَاٍ مَّسۡنُوۡنٍ ﴿۳۳﴾
قَالَ فَاخۡرُجۡ مِنۡہَا فَاِنَّکَ رَجِیۡمٌ ﴿ۙ۳۴﴾
وَّ اِنَّ عَلَیۡکَ اللَّعۡنَۃَ اِلٰی یَوۡمِ الدِّیۡنِ ﴿۳۵﴾
قَالَ رَبِّ فَاَنۡظِرۡنِیۡۤ اِلٰی یَوۡمِ یُبۡعَثُوۡنَ ﴿۳۶﴾
قَالَ فَاِنَّکَ مِنَ الۡمُنۡظَرِیۡنَ ﴿ۙ۳۷﴾
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَغۡوَیۡتَنِیۡ لَاُزَیِّنَنَّ لَہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَاُغۡوِیَنَّہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۳۹﴾
اِلَّا عِبَادَکَ مِنۡہُمُ الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۴۰﴾
قَالَ ہٰذَا صِرَاطٌ عَلَیَّ مُسۡتَقِیۡمٌ ﴿۴۱﴾
اِنَّ عِبَادِیۡ لَیۡسَ لَکَ عَلَیۡہِمۡ سُلۡطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الۡغٰوِیۡنَ ﴿۴۲﴾
وَ اِنَّ جَہَنَّمَ لَمَوۡعِدُہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ﴿۴۳﴾۟ ۙ

ترجمہ: پھر جب میں اس کی ( ظاہری ) تشکیل کو کامل طور پر درست حالت میں لا چکوں اور اس پیکرِ ( بشری کے باطن ) میں اپنی ( نورانی ) روح پھونک دوں تو تم اس کے لئے سجدہ میں گر پڑنا۔
پس ( اس پیکرِ بشری کے اندر نورِ ربانی کا چراغ جلتے ہی ) سارے کے سارے فرشتوں نے سجدہ کیا۔
سوائے ابلیس کے ، اس نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہونے سے انکار کر دیا ۔
( اللہ نے ) ارشاد فرمایا: اے ابلیس! تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو سجدہ کرنے والوں کے ساتھ نہ ہوا ۔
( ابلیس نے ) کہا: میں ہر گز ایسا نہیں ( ہو سکتا ) کہ بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے سِن رسیدہ ( اور ) سیاہ بودار ، بجنے والے گارے سے تخلیق کیا ہے ۔
( اللہ نے ) فرمایا: تو یہاں سے نکل جا پس بیشک تو مردود ( راندۂ درگاہ ) ہے۔
اور بیشک تجھ پر روزِ جزا تک لعنت ( پڑتی ) رہے گی ۔
اُس نے کہا: اے پروردگار! پس تو مجھے اُس دن تک مہلت دے دے ( جس دن ) لوگ ( دوبارہ ) اٹھائے جائیں گے ۔
اللہ نے فرمایا: سو بیشک تو مہلت یافتہ لوگوں میں سے ہے۔
ابلیس نے کہا: اے پروردگار! اس سبب سے جو تو نے مجھے گمراہ کیا میں ( بھی ) یقیناً ان کے لئے زمین میں ( گناہوں اور نافرمانیوں کو ) خوب آراستہ و خوش نما بنا دوں گا اور ان سب کو ضرور گمراہ کر کے رہوں گا۔
سوائے تیرے ان برگزیدہ بندوں کے جو ( میرے اور نفس کے فریبوں سے ) خلاصی پا چکے ہیں۔
اللہ نے ارشاد فرمایا: یہ ( اخلاص ہی ) راستہ ہے جو سیدھا میرے در پر آتا ہے ۔
بیشک میرے ( اخلاص یافتہ ) بندوں پر تیرا کوئی زور نہیں چلے گا سوائے ان بھٹکے ہوؤں کے جنہوں نے تیری راہ اختیار کی ۔
اور بیشک ان سب کے لئے وعدہ کی جگہ جہنم ہے۔




👺باطل کی بنی آدم سے دشمنی کی وجہ

Surat No 17 : Bani Israeeel
Ayat No 61 Sy 65 Tak

وَ اِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِیۡسَ ؕ قَالَ ءَاَسۡجُدُ لِمَنۡ خَلَقۡتَ طِیۡنًا ﴿ۚ۶۱﴾
اور ( وہ وقت یاد کیجئے ) جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ تم آدم ( علیہ السلام ) کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا ، اس نے کہا: کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے

قَالَ اَرَءَیۡتَکَ ہٰذَا الَّذِیۡ کَرَّمۡتَ عَلَیَّ ۫ لَئِنۡ اَخَّرۡتَنِ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ لَاَحۡتَنِکَنَّ ذُرِّیَّتَہٗۤ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۶۲﴾
( اور شیطان یہ بھی ) کہنے لگا: مجھے بتا تو سہی کہ یہ وہ شخص ہے جسے تو نے مجھ پر فضیلت دی ہے ( آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ ) اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے دے تو میں اس کی اولاد کو سوائے چند افراد کے ( اپنے قبضہ میں لے کر ) جڑ سے اکھاڑ دوں گا

قَالَ اذۡہَبۡ فَمَنۡ تَبِعَکَ مِنۡہُمۡ فَاِنَّ جَہَنَّمَ جَزَآؤُکُمۡ جَزَآءً مَّوۡفُوۡرًا ﴿۶۳﴾
ﷲ نے فرمایا: جا ( تجھے مہلت ہے ) پس ان میں سے جو بھی تیری پیروی کرے گا تو بیشک دوزخ ( ہی ) تم سب کی پوری پوری سزا ہے

وَ اسۡتَفۡزِزۡ مَنِ اسۡتَطَعۡتَ مِنۡہُمۡ بِصَوۡتِکَ وَ اَجۡلِبۡ عَلَیۡہِمۡ بِخَیۡلِکَ وَ رَجِلِکَ وَ شَارِکۡہُمۡ فِی الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَوۡلَادِ وَ عِدۡہُمۡ ؕ وَ مَا یَعِدُہُمُ الشَّیۡطٰنُ اِلَّا غُرُوۡرًا ﴿۶۴﴾
اور جس پر بھی تیرا بس چل سکتا ہے تو ( اسے ) اپنی آواز سے ڈگمگا لے اور ان پر اپنی ( فوج کے ) سوار اور پیادہ دستوں کو چڑھا دے اور ان کے مال و اولاد میں ان کا شریک بن جا اور ان سے ( جھوٹے ) وعدے کر ، اور ان سے شیطان دھوکہ و فریب کے سوا ( کوئی ) وعدہ نہیں کرتا

اِنَّ عِبَادِیۡ لَیۡسَ لَکَ عَلَیۡہِمۡ سُلۡطٰنٌ ؕ وَ کَفٰی بِرَبِّکَ وَکِیۡلًا ﴿۶۵﴾
بیشک جو میرے بندے ہیں ان پر تیرا تسلط نہیں ہو سکے گا ، اور تیرا رب ان ( اﷲ والوں ) کی کارسازی کے لئے کافی ہے



👺باطل کی بنی آدم سے دشمنی کی وجہ

Surat No 7 : Al Airaaf
Ayat No 11 Sy 18 Tak
وَ لَقَدۡ خَلَقۡنٰکُمۡ ثُمَّ صَوَّرۡنٰکُمۡ ثُمَّ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ ٭ۖ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِیۡسَ ؕ لَمۡ یَکُنۡ مِّنَ السّٰجِدِیۡنَ ﴿۱۱﴾
اور بیشک ہم نے تمہیں ( یعنی تمہاری اصل کو ) پیدا کیا پھر تمہاری صورت گری کی ( یعنی تمہاری زندگی کی کیمیائی اور حیاتیاتی ابتداء و ارتقاء کے مراحل کو آدم ( علیہ السلام ) کے وجود کی تشکیل تک مکمل کیا ) ، پھر ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم ( علیہ السلام ) کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے ۔ وہ سجدہ کرنے والوں میں سے نہ ہوا

قَالَ مَا مَنَعَکَ اَلَّا تَسۡجُدَ اِذۡ اَمَرۡتُکَ ؕ قَالَ اَنَا خَیۡرٌ مِّنۡہُ ۚ خَلَقۡتَنِیۡ مِنۡ نَّارٍ وَّ خَلَقۡتَہٗ مِنۡ طِیۡنٍ ﴿۱۲﴾
ارشاد ہوا: ( اے ابلیس! ) تجھے کس ( بات ) نے روکا تھا کہ تو نے سجدہ نہ کیا جبکہ میں نے تجھے حکم دیا تھا ، اس نے کہا: میں اس سے بہتر ہوں ، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو تو نے مٹی سے بنایا ہے

قَالَ فَاہۡبِطۡ مِنۡہَا فَمَا یَکُوۡنُ لَکَ اَنۡ تَتَکَبَّرَ فِیۡہَا فَاخۡرُجۡ اِنَّکَ مِنَ الصّٰغِرِیۡنَ ﴿۱۳﴾
ارشاد ہوا: پس تو یہاں سے اتر جا تجھے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ تو یہاں تکّبر کرے پس ( میری بارگاہ سے ) نکل جا بیشک تو ذلیل و خوار لوگوں میں سے ہے

قَالَ اَنۡظِرۡنِیۡۤ اِلٰی یَوۡمِ یُبۡعَثُوۡنَ ﴿۱۴﴾
اس نے کہا: مجھے اس دن تک ( زندگی کی ) مہلت دے جس دن لوگ ( قبروں سے ) اٹھائے جائیں گے


قَالَ اِنَّکَ مِنَ الۡمُنۡظَرِیۡنَ ﴿۱۵﴾
ارشاد ہوا: بیشک تو مہلت دیئے جانے والوں میں سے ہے

قَالَ فَبِمَاۤ اَغۡوَیۡتَنِیۡ لَاَقۡعُدَنَّ لَہُمۡ صِرَاطَکَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ﴿ۙ۱۶﴾
اس ( ابلیس ) نے کہا: پس اس وجہ سے کہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے ( مجھے قَسم ہے کہ ) میں ( بھی ) ان ( افرادِ بنی آدم کو گمراہ کرنے ) کے لئے تیری سیدھی راہ پر ضرور بیٹھوں گا ( تآنکہ انہیں راہِ حق سے ہٹا دوں )

ثُمَّ لَاٰتِیَنَّہُمۡ مِّنۡۢ بَیۡنِ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مِنۡ خَلۡفِہِمۡ وَ عَنۡ اَیۡمَانِہِمۡ وَ عَنۡ شَمَآئِلِہِمۡ ؕ وَ لَا تَجِدُ اَکۡثَرَہُمۡ شٰکِرِیۡنَ ﴿۱۷﴾
پھر میں یقیناً ان کے آگے سے اور ان کے پیچھے سے اور ان کے دائیں سے اور ان کے بائیں سے ان کے پاس آؤں گا ، اور ( نتیجتاً ) تو ان میں سے اکثر لوگوں کو شکر گزار نہ پائے گا

قَالَ اخۡرُجۡ مِنۡہَا مَذۡءُوۡمًا مَّدۡحُوۡرًا ؕ لَمَنۡ تَبِعَکَ مِنۡہُمۡ لَاَمۡلَئَنَّ جَہَنَّمَ مِنۡکُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿۱۸﴾
ارشاد باری ہوا: ( اے ابلیس! ) تو یہاں سے ذلیل و مردود ہو کر نکل جا ، ان میں سے جو کوئی تیری پیروی کرے گا تو میں ضرور تم سب سے دوزخ بھر دوں گا