⚔1. باطل اور رہنما کا رویہ⚔

اللہ کے راستے پر کوئی بھی خالص اللہ والا خود بھی آشنائی کے سفر میں چل رہا ہو اور آگے بڑھتے ہوئے اگر اپنے ذاتی سفر کے ساتھ دوسروں کو بھی راہنمائی دے کر آگے چلا رہا ہوتو باطل اسکے پیروکاروں کے دل میں اس کے مختلف اوقات میں مختلف رویوں پر دل میں منفی احساسات پیدا کرکے دل کا رابطہ اور یقین کو کمزور کرے گا۔ اور حق کے راستے میں آگے بڑھنے سے روکے گا۔ ہوسکتا ہے کہ باطل ہمارے دل میں ان کے رویے کے حوالے سے منفی خیالات پیدا کرکے اس یقین میں دراڑ ڈالے۔
جبکہ سچ یہ ہوتا ہے کہ ایسے خالص رہنمائی کرنے والے روحانی رہنما یا استاد کسی بھی طرح سے ذاتیات سے بالاتر ہوکر ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔ اور ان کے ہر طرح کے رویے میں، چاہے وہ بظاہر سخت ہی ہوں، اپنے شاگرد یا پیروکار کے لیے بہتری و پیار اور کوئی حکمت پوشیدہ ہوتی ہے۔
استاد یا رہنما کا ایسا کوئی بھی رویہ دراصل دوررس نتائج کا حامل ہوتا ہے اور ہمیں سفر میں آگے بڑھنے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
یہ اور بات ہے کہ ہمیں اپنی کم علمی، ناآشنائی اور کم فہمی کی وجہ سے اس وقت احساس نہ ہو اور سمجھ نہ آئے۔ مگر ہمارا یقین یہی ہونا چاہیے کہ استاد یا رہنما کے ہر رویے میں ہمارے لیے بھر پور پیار اور بھلائی پوشیدہ ہوتی ہے۔اپنے رہنما اور استاد کے ہر رویے کو دل سے قبول کرکے اور اس میں پوشیدہ بھلائی اور پیار پر دل کا یقین مضبوط کرکے باطل کو اپنے راستے میں آنے سے روکیں۔تاکہ آپ کے حق کی راہ کے سفر کا تسلسل نہ ٹوٹے۔جسکے آگے بڑھانے میں مرکزی کردار آپ کے رہنما یا استاد کا ہی ہے۔اور اسی طرح باطل کے اس وار کا بھرپور جواب دے کر اسے شکست دیتے ہوئے حق کی راہ پر قدم بڑھاتے جائیں۔